عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کی بنیاد رکھ دی گئی ہے،آئندہ بجلی کی پیداوار کا کوئی منصوبہ درآمدی ایندھن پر نہیں لگے گا، وفاقی وزیربجلی خرم دستگیر خان

اسلام آباد۔14ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیربجلی خرم دستگیر خان نے کہاہے کہ عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کی بنیاد رکھ دی گئی ہے، ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں نے شمسی توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا ہے، 600 میگاواٹ کے پہلے منصوبے پر سرمایہ کاروں کو بریفنگ دی جارہی ہے، شمسی توانائی سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی، شمسی توانائی کے منصوبے کی قیمت کا تعین شفاف طریقے سے کیا جائےگا، پورے ملک میں دیہی علاقوں میں 1 سے 4 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے لگائے جائیں گے، سرکاری عمارتوں کو بھی سولر توانائی پر منتقل کیاجائےگا،

کسانوں کو شمسی توانائی پر چلنے والے ٹیوب ویل فراہم کئے جائیں گے، سرکاری عمارتوں کو بھی سولر توانائی پرمنتقل کیاجائےگا، بین الاقوامی مارکیٹ میں رواں سال کے آغاز سے کوئلے ، تیل اور گیس کی قیمتوں میں300 سے 400 فیصد کااضافہ ہوا ہے،آئندہ بجلی کی پیداوار کو کوئی منصوبہ درآمدی ایندھن پر نہیں لگے گا۔ بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں سستی بجلی کی فراہمی کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔ شمسی توانائی کا یہ پہلا مجوزہ منصوبہ تیز ترین رفتار سے مکمل ہو گا، اس کے لئے سرمایہ کاروں کو دعوت دی گئی ہے۔ بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے عملی کام کا آغاز آج ہو رہاہے۔شمسی توانائی سے 60 فیصد سستی بجلی بنائی جا سکتی ہے۔

شمسی توانائی سےماحولیاتی آلودگی میں کمی واقع ہو گی۔اس منصوبے کے متعلق سرمایہ کاروں کو بریفنگ دی جائے گی۔شمسی توانائی کے اس منصوبے کی قیمت کا تعین شفاف طریقے سے کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی توانائی پالیسی کے تحت بجلی پیداکرنے کے نئے کارخانے ملکی وسائل سے لگائے جائیں گے۔ پن بجلی ، شمسی توانائی ، ہوا سے بجلی پیداکرنے ، تھر کول اور جوہری توانائی کے منصوبےہی لگائے جائیں گے کیونکہ بجلی بنانے کے لئے درآمد شدہ ایندھن بہت مہنگاپڑتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں رواں سال کے آغاز سے کوئلے ، تیل اور گیس کی قیمتوں میں300 سے 400 فیصد کااضافہ ہوا ہے، اتنی زیادہ قیمت کے پاکستانی صارفین متحمل نہیں ہوسکتے۔ ایندھن درآمد کرنے سے توانائی کا تحفظ بھی حاصل ہوگا۔ سولر یاونڈپاور کی قیمت باقی ایندھن سے 50 سے 60 فیصدکم ہے۔ 600 میگاواٹ کا پہلا منصوبہ سرمایہ کاروں کے سامنے رکھاجائے گااور جو سب سے کم قیمت دے گا وہی قیمت متعین ہو گی۔ اس کے بعد 11 ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگانے کا پروگرام ہے۔ بند کمروں کی بجائے اب شفاف طریق سے قیمت کاتعین ہو گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اس میں بھرپور دلچسپی کا اظہار کیاہے۔ اس سے قیمتی زرمبادلہ کی بھی بچت ہو گی۔

میٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن کی صورت میں بجلی کی ترسیل کا نیٹ ورک ہمارے پاس موجود ہے، اسی کااستعمال کیاجائےگا اور جہاں پر ترسیلی نیٹ ورک ہے اس کے قریب ہی یہ منصوبے لگائے جائیں گے۔ اس کے بعد 6 ہزار میگاواٹ کی بجلی کی پیداوار کے منصوبے تیل اور دوسری ایندھن سے منتقل کئے جائیں گے۔ پورے ملک میں دیہی علاقوں میں 1 سے 4 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے لگائے جائیں گے، اس کے لئے دیہی علاقوں میں جگہ دستیاب ہے ، اگر شہروں میں جگہ ہو گی تو وہاں پر بھی یہ منصوبے لگائے جائیں گے اور لوکل گرڈ سے ہی سستی بجلی سپلائی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سرکاری عمارتوں کو بھی سولر توانائی پرمنتقل کیاجائےگا۔ کسانوں کو شمسی توانائی پر چلنے والےٹیوب ویل فراہم کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ سولر کے ساتھ ساتھ ونڈ منصوبوں پربھی کام کا آغازہوگا۔ ہائیڈل منصوبوں پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔ جون سے کیروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے پیداوار شروع ہو چکی ہے۔1320 میگاواٹ کے شنگھائی تھرکول رواں کاسال کےآخر تک افتتاح ہو جائےگا۔ 660 میگاواٹ کے 2 منصوبوں سے مزید پیداوار بھی جلد شروع ہو جائے گی۔ تھر کول سے رواں سال 2000 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو گی۔ کے ٹو اور کےتھری بجلی منصوبو ں سے 2200 میگاواٹ بجلی پیداہورہی ہے۔ 2013 میں مسلم لیگ (ن) نے بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کا جہاں سےآغازکیا تھاآج وہیں سے اسے آگے بڑھا رہے ہیں۔ رواں سال گرمیوں میں ہمیں بہت سےمشکلات سامنا رہا۔ شمسی توانائی کی پیداواری لاگت کم ہو گی اور عوام کو بھی ریلیف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ 100 یونٹ تک ماہانہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو تحفظ حاصل ہے۔

ملک کی مالیاتی صورتحال دیکھ کر پالیسیاں بنارہے ہیں۔ 200 اور پھر 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں سبسڈی دی جارہی ہے۔ اس سے 75 فیصد صارفین کو ریلیف دیا گیاہے۔ 3 کروڑ 30 لاکھ صارفین میں سے 2 کروڑ 30 لاکھ صارفین کو حکومت کے فیصلے سے فائدہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سابق حکومت 5600 ارب روپے کا بجٹ خسارہ اور 2468 ارب روپ کا گردشی قرضہ چھوڑ کر گئی ، اس نے وقت پر ذمہ دارانہ فیصلے نہیں کئے تھے۔ ہم نے تین ماہ میں 258 ارب روپے کی ادائیگی کرکے گردشی قرضے کوکم کیا ہے۔

تھرکول پاور پلانٹ 4 سال عمران خان کی وجہ سے التوا کا شکار رہا۔عمران خان کی بے احتیاطی اور بد زبانی کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔ موجودہ حکومت نے بجلی کےشعبے کی صورتحال کو بہتر بنایاہے۔ سولر ونڈ اورتھر کول کے منصوبے تیزی سے مکمل کر کے سستی بجلی عوام کو مہیا کی جائے گی۔ سابق حکومت نے تھرکول ، سکی کناری ، حویلی بہادر شاہ اور کروٹ پن بجلی منصوبوں سے وقت پر پیداوار شروع کی لیکن موجودہ حکومت بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کو تیزی سے مکمل کر ےگی۔