قوم شہدا کو سلام پیش کرتی ہے ،بد ترین سیلاب کے چیلنج کا قومی اتحادا ور یکجہتی سے مقابلہ کریں گے، وزیراعظم کا کابینہ کے اجلاس سے خطاب

قوم شہدا کو سلام پیش کرتی ہے ،بد ترین سیلاب کے چیلنج کا قومی اتحادا ور یکجہتی سے مقابلہ کریں گے، وزیراعظم کا کابینہ کے اجلاس سے خطاب

اسلام آباد۔6ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ قوم ملکی دفاع اور سالمیت کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے شہدا کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے 6 ستمبر 1965 کو اپنے سے چار گنا بڑے دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا، قوم کو تاریخ کے بد ترین سیلاب کی صور ت میں آج پھر ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے، قومی اتحادا ور یکجہتی سے اس کامقابلہ کریں گے۔

منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج قوم یوم دفاع ایک ایسے وقت میں منا رہی ہے جب ملک کو بد ترین سیلاب کا سامنا ہے۔ملک بھر میں شہدا کی قبور پر پھولوں کی چادریں چڑھائی جا رہی ہیں،ان کے لئے دعائیں کی جا رہی ہیں اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہاہے۔ یوم دفاع ہمیں 57 سال پہلے اس دن کی یاد دلاتا ہے جب ہمارے مکار دشمن نے رات کے اندھیرے میں پاکستان پر حملہ کیا لیکن ہماری بہادر افواج کے افسروں ، جوانوں اور سپاہیوں نے لا الہ الاا للہ کا وردکرتے ہوئےاپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ نہ صرف پوری پاکستانی قوم بلکہ ہماری آئندہ آنے والی نسلیں اور ہمارے بچے ان شہیدوں اور غازیوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ آج کا دن ہمیں اس بات کا بھی احساس دلاتا ہے کہ جب قوم ایک ہوجائے اور رنگ و نسل اور قومیت سے بالا تر ہو کر متحد ہو جائے تو پھر بڑی سے بڑی مشکل اور چیلنج سے بھی نمٹا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے جذبے سے سر شار جوان دشمن کے ناپاک عزائم کے سامنے آہنی دیوار بن گئے اور فضائوں پر چھا گئے۔ہماری بری ،بحری اور فضائی افوا ج نے اپنے سے 4 گنا زیادہ فوج کو ناکوں چنے چبوائے ، آج پھر پاکستانی قوم کوایک بڑے چیلنج کا سامناہے ۔ مہران کی وادیوں سے لے کر بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں ، خیبر پختونخوا کے برف پوش پہاڑوں ، جنوبی پنجاب کے میدانوں اور گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر تک ہر جگہ سیلابی ریلوں نے تاریخ کی بد ترین تباہی مچائی ہے۔

کل میں قمبر شہدادکوٹ گیاتھا جہاں ہزاروں گائوں پانی میں ڈوب چکے ہیں۔ ہر طرف پھیلا پانی سمندر کاسماں پیش کرتا ہے۔ لاکھوں گھر تباہ ہو گئے ہیں۔ 1300 افراد سیلاب میں لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں سینکڑوں بچے بھی شامل ہیں جبکہ ہزاروں لوگ زخمی اور لاکھوں جانور سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ سندھ کے بعد بلوچستان میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے۔

سوات ، جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں 3 کروڑ سے زیادہ پاکستانی سیلاب کی زد میں ہیں اور ہر جگہ پانی نے زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ان حالات میں آج پھر قوم اسی جذبے اور حوصلے سے سرشارہے جس کا مظاہرہ اس نے 1965 میں کیاتھا۔ محنت کش، کسان ،طالب علم ، مزدور ، سندھی ، بلوچی، پنجابی ، پٹھان سب یک جاں ہو کر نئی تاریخ رقم کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ لسبیلہ میں ہمارے افسروں اور نوجوانو ں نے جام شہادت نوش کیا۔ غذر میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد ریلے کی نذر ہو گئے اور صرف ایک بزرگ اور ان کی معذور بچی باقی بچے ۔ایسی داستانیں ہر جگہ بکھری ہوئی ہیں لیکن پوری قوم ایک بارپھر متحد ہو چکی ہے۔

وزیراعظم نےمادر وطن کے دفاع کے لئے قربانیاں دینے والے شہیدوں اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہاکہ پوری قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے چار گنا بڑےدشمن کو شکست دی، ا ن کی یہ قربانی رائیگاں نہیں جائے گی