معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے، ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا ہے، وزیر خزانہ

حکومت معیشت اور سیلاب سے پیدا ہونے والے چیلنجوں اور مشکلات سے نمٹنے کیلئے تیارہے، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل

اسلام آباد۔16اگست (اے پی پی):وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے، حکومت برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ کے لئے کوشاں ہے، ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا ہے، پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے توڑا۔

منگل کو ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ٹیکس نہ لگانے کا کہا تھا، پٹرول کی قیمت کم کرنے کا نہیں، ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں حکومت کے سارے فیصلوں کے پیچھے کھڑا ہوں اور ذمے دار ہوں، ہم درآمدات کو روکے گیں۔ برآمدات کو بڑھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پٹرولیم مصنوعات پرایک روپے کا ٹیکس نہیں لگایا، پاکستانی روپیہ کی قدرتیزی سے بہتر ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ درآمدات روکنےسےروپے کی قدر بہتر ہوئی، پاکستان کی سٹاک مارکیٹ بہترین مارکیٹس میں سے ایک ہے۔مفتاح اسماعیل نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نےآئی ایم ایف سےمعاہدہ کیا، معاہدے کے باوجود پی ٹی آئی نے پٹرول پرسبسڈی دی، گزشتہ حکومت نے پٹرول کاکوئی سستامعاہدہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام شروع ہوچکا ہے، امیدہےاسی ماہ آئی ایم ایف کی بورڈمیٹنگ ہوجائے گی، آئی ایم ایف نے رضامندی سے متعلق خط بھیجا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا ہے، بنگلہ دیش اوربھارت میں پاکستان سےمہنگاپٹرول فروخت ہو رہا ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پٹرول کی قیمت میں اضافہ وزیراعظم کی منظوری سے ہوتا ہے، حکومت کے ہر فیصلے کے ساتھ ذاتی طور پر کھڑا ہوں۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ انہوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھے گی بلکہ کہا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس نہیں لگاؤں گا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ آپ نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے توڑا، گیس کا سرکلر ڈیٹ 1400 ارب روپے تک پہنچا دیا، ایل این جی لوکل گیس کے نرخوں پر بیچ دی گئی۔انہوں نے کہا کہ دنیا کا سستا ترین ایل این جی ٹرمینل لگانے پر ہمیں جیل بھیج دیا گیا، پونے 4 سال میں 19 ہزار 300 ارب روپے کا قرض چڑھا دیا گیا، گزشتہ حکومت میں 1500 ارب کا سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہاکہ ڈالر 17 جولائی کے بعد ہمارے کنٹرول سے نکل گیا تھا، ہم نے ڈالر کو 239 روپے پر کنٹرول کرنا شروع کیا لیکن اب ڈالر نیچے آرہا ہے، میں پہلے بھی کہتا تھا کہ درآمد کم ہوگی تو روپیہ مضبوط ہوگا، ہم نے غیرضروری اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی ہے، 10 فیصد ایکسپورٹ نہ کرنے والوں پر اضافی ٹیکس لاگو کریں گے، ہمارے پاس اب ڈالر کی آمد زیادہ اور اخراج کم ہے۔

مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام شروع ہوچکا ہے اور اسی ماہ آئی ایم ایف بورڈ سے میٹنگ ہوجائے گی جس کے بعد ہمیں پیسے مل جائیں گے۔ پٹرول کا معاملہ آٹو میٹک ہے، یہ اوگرا سے آتا ہے، ہم نے تو ٹیکس بڑھایا نہ کم کیا، ہم نے یہ وزیراعظم کو بھیجا جسے انہوں نے منظور کرلیا۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھے گی، میں نے کہا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس نہیں لگاؤں گا، گزشتہ دنوں ڈالر 235 پر تھا تو ہم نے پٹرول تین روپے سستا کیا تو کسی نے نہیں پوچھا، اب اگلا ہدف مہنگائی کم کرنا ہے جس میں پٹرول اور ڈیزل نیچے لانا ہدف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے ہر فیصلے کا پابند ہوں اور ذمہ داری سے کھڑا ہوں، ہم اب پاکستان کا سری لنکا سے موازنہ نہیں کرسکتے، آگے بھی مستقبل میں مشکل فیصلے کرتے جائیں گے۔