مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں: بین الاقوامی برادری کے لئے کردار ادا کرنے کا موزوں وقت

پشاور۔26اکتوبر (اے پی پی):مقبوضہ کشمیر کے عوام کی گزشتہ سات دہائیوں سے جاری تحریک آزادی کو کچلنے کی ناکام کوشش کے دوران بھارت نے نہ صرف مقبوضہ وادی کو دہشت کی علامت بنا دیا ہے اور اس عمل کے دوران ہندوستان نے جارحیت ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خواتین کی عصمت دری کے تمام ریکارڈز توڑ ڈالے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مقبوضہ وادی کی 10ملین آبادی کیلئے ان کی زندگیوں کو ایک ڈراونا خواب بنا کر رکھ دیا ہے ۔

فاشسٹ مودی حکومت کے 5اگست 2019 کے یک طرفہ غیر قانونی اقدام کے بعد مقبوضہ وادی میں تحریک آزادی کو طاقت کے زور پر کچلنے کیلئے قابض بھارتی فورسز جعلی مقابلوں میں سینکڑوں معصوم و بے گناہ کشمیریوں کی شہادتوں، کشمیری حریت پسند قیادت کی گرفتاریوں، سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر قدغن اورخواتین کی عصمت دری کے واقعات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں ،اس عرصے کے دوران قابض بھارتی فورسز نے ظلم و جبر کی نئی داستانیں رقم کیں ، یہاں تک کہ عظیم حریت راہنما سید علی گیلانی کی عوامی سطح پر نماز جنازہ تک کی اجازت نہیں دی گئی اور انکے جسد خاکی کو ان کے اہل خانہ سے چھین کر ان کی وصیت کے خلاف رات کی تاریکی میں دفنا دیا گیا۔

قابض بھارتی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بشمول 8000کشمیریوں کولاپتہ کیا جانا،8652بے نشان قبروں کا سامنے آنا،10ملین غیر مسلح کشمیریوں پر طویل ترین کرفیو کا نفاذ، ماورائے عدالت قتل اور خواتین و بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں بھارت اور اس کی نام نہاد جمہوریت کا بدنما چہر ہ بے نقاب کر رہے ہیں،دستیاب اعداد و شمار کے مطابق1989سے اب تک 162000 نہتے کشمیریوں کو بھارتی قابض فورسز نے غیر انسانی طریقے سے بدترین ٹارچر کا نشانہ بنایا ہے۔

ان پر تشدد کے دوران نہ صرف انہیں بے لباس کرنے ، لوہے کی سلاخوں سے پیٹنے، بجلی کے جھٹکے دینے، ٹارچر سیلز کی چھتوں سے الٹا لٹکانے، گرم سلاخوں سے داغنے اور تشدد کے دیگر غیر انسانی طریقوں کا سہارا لیا گیا بلکہ پیلیٹ گنوں کے استعمال سے کثیر تعداد میں مقبوضہ کشمیر کے باشندوں کو بینائی سے محروم بھی کیا گیا۔

جموں اینڈ کشمیر پیپلز لیگ کے وائس چئیرمین مشتاق شاہ نے پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے ظلم و جبرکے واقعات پر مشتمل 131صفحات کے تازہ ترین ڈوزئیر کا حوالے دیتے ہوئے اے پی پی کو بتا یا کہ مقبوضہ وادی کے6اضلاع کے 89دیہات میں 8652بے نشان قبروں کی موجودگی ، بھارتی قابض فورسز کی جانب سے 37کشمیریوں کو زندہ جلائے جانے اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا انکشاف ہو اہے ۔

انھوں نے بتایا کہ بھارتی قابض فوج کی جانب سے اسلحے اور گولہ بارود کا بے دریغ استعمال اور خواتین و بچوں کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کرنا مقبوضہ وادی میں آئے روز کا معمول ہے جو مودی حکومت کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا بین ثبوت ہے ،انھوں نے کہا کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہے اور سلسلے میں اب تک 4.2ملین جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کئے گئے ہیں ۔

پشاور یونیورسٹی کے شعبہ تعلقات عامہ کے پروفیسرڈاکٹر خورشید احمد نے اے پی پی کو بتا یا کہ وادی کشمیر پر طاقت کے زور پر قبضہ اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے،رکن آل پارٹیز حریت کانفرنس محمد حسین خطیب نے اے پی پی کو بتا یا کہ مقبوضہ وادی کے باشندے ذرائع ابلاغ،آزاد میڈیا اور انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم کر دیئے گئے ہیں جبکہ مقبوضہ وادی میں کام کرنے والے صحافیوں کو ہراساں کرنے ، جیل میں ڈالنے اور قتل کرنے تک کے واقعات رونما ہو رہے ہیں،انھوں نے کہا کہ ایک حالیہ کارروائی میں چھ مساجد اور مسلمانوں کے ایک درجن سے زائد گھروں اور دکانوں کو نذر آتش کیا گیا ہے ۔

پاکستان کے سابق سفیر منظور الحق نے اے پی پی سے گفتگو کے دوران کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزیاں کر رہا ہے جس کا اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کو سخت نوٹس لینا چاہیئے۔ی

ہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب آباد کشمیری (کل ) بدھ کو یوم سیاہ منا رہے ہیں جس کا مقصد جموں و کشمیر میں1948کے بھارتی قبضے کی مذمت کرنا اور عالمی برادری سے مسئلہ کشمیر کا فوری حل نکالنے کیلئے اثر و رسوخ استعمال کرنے کا مطالبہ کرنا ہے ۔