نریندر ا مودی کے اقوا م متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب سے قبل بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر کڑی تنقید

اسلام آباد۔23ستمبر (اے پی پی):بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی جب رواں ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے والے ہیں تو انسانی حقوق کی تنظیم (ہیومن رائٹس واچ) نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مودی حکومت کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرے۔

متوقع طورپر بھارتی وزیراعظم اپنے خطاب میں عالمی مسائل اور ملکی سطح پر اپنی حکومت کی’ کامیابیوں‘ کونمایاں کرکے پیش کریں گے تاہم انسانی حقوق کی علم بردار ہیومن رائٹس واچ سمیت مختلف حلقے ملک کے اندر سیاسی انتقامی کارروائیوں،

اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو ابتر صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت نہ دینے پر مودی کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ 22 ستمبر کو ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے ’بھارت میں مذہبی آزادی‘ کے بارے میں امریکی کانگرنس کو بریفنگ کے دوران ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے افسوس ناک ریکارڈ بارے میں آگاہ کیا گیا۔

جان سفٹن ایشیا ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر نے اپنے بیان میں بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر بھارتی حکومت کے حملوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ امریکی رکن کانگریس کو بتایا گیا کہ 2014ء میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارت میں مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمان کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

بی جے پی کے رہنمائوں اور اس سے منسلک گروپوں نے طویل عرصہ سے اقلیتی برادریوں کو قومی سلامتی اور ہندو طرز زندگی کے لئے خطرہ قرار دے کر انہیں نشانہ بنایا اور بدنام کیا اور بالخصوص ریاستی و قومی انتخابات میں ہندو ووٹ حاصل کرنے کے لئے مسلمانوں کے خلاف منافرت انگیز بیان دیئے جاتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ بی جے پی حکومت نے ایسے قوانین اور پالیسیاں اختیار کی ہیں جو مسلمانوں اور حکومت کے ناقدین سے منظم طور پر امتیازی سلوک پر مبنی ہیں۔

بیان میں بھارتی مذہبی اقلیتوں کے خلاف امیتاز برتنے کےلئے بھارتی قوانین اور پالیسوں ، بھارتی نظام انصاف میں مسلمانوں کے خلاف تعصب ، جموں و کشمیر میں جاری لاک ڈائون کے علاوہ ان مسائل کو اجاگر کرنے پر سول سوسائٹی کےخلاف کریک ڈائون کا بھی دستاویزی حوالہ دیا گیا۔

ماہرین کے مطابق جب بھارتی شہری کورونا وبا سے لڑ رہے تھے ان کی حکومت غیر ضروری منصوبوں پر عمل پیرا تھی۔ اس قسم کی منافقانہ سیاست کی وجہ سے بین الاقوامی تنقید میں اضافہ ہوا کیونکہ ریاستی پالیسی کے خلاف کسانوں اور طلباء کی جانب سے بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے۔

مودی حکومت نے ایسی پالیسیاں اور قوانین اختیار کئے جو مکمل طور پر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف امتیازی تصور کئے گئے۔ اس قسم کی منافقانہ سیاست نے بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف تشدد کو دبانے میں اہم کردار ادا کیا۔

حکومت کی ان منفقانہ پالیسیوں نے آزاد اداروں کو بھی اپنی گرفت میں لے لیا ، جس کے تحت پولیس نے ہندو قوم پرست گروپوں کو مسلمانوں بالخصوص اقلیتوں کو دھمکیاں دینے ، ہراساں کرنے اور ان پر حملے کرنے کے لئے بااختیار بنا دیا۔

ماہرین نے یقین ظاہر کیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب اور 24 ستمبر کو وائٹ ہائوس میں امریکی صدر جوبائیڈن کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں ان کی حکومت کی’ کامیابیوں کی فہرست‘ انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے بھارتی حکومت کی ناکامیوں کو نہیں چھپا پائے گی ۔

ایک طرف نریندرامودی ورلڈ پلیٹ فارم پر عالمی پذیرائی کےلئے ملتجی ہو ں گے تو دوسری طرف ملک کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے لتھڑی بی جے پی حکومت تنقید کا نشانہ بنی رہے گی ۔