پاکستان اورامریکہ کےتنائو کاشکارتعلقات کوباہمی رابطوں کے ذریعےازسرنومعمول پرلانےکی ضرورت ہے،وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کاامریکی اخبار”واشنگٹن پوسٹ“کو انٹرویو

پاکستان اور امریکہ کے تنائو کا شکارتعلقات کو باہمی رابطوں کے ذریعے ازسر نو معمول پر لانےکی ضرورت ہے، ماضی کے اختلاف کو نظر انداز کر کےآگے بڑھا جا سکتا ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا امریکی اخبار ”واشنگٹن پوسٹ“ کو انٹرویو

واشنگٹن ۔27مئی (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان اور امریکہ کے تنائو کا شکارتعلقات کو باہمی رابطوں کے ذریعے ازسر نو معمول پر لانےکی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی کے اختلاف کو نظر انداز کرتے ہوئے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ گزشتہ ہفتے نیویارک میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقات میں تجارت، موسمیاتی تبدیلی، ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری اور فوڈ سیکیورٹی پر تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خارجہ نے ان خیالات کا اظہار امریکی اخبار ”واشنگٹن پوسٹ“ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا انٹرویو کرنے والے اخبار کے نامہ نگار جوش روگن نے اخبار کے جمعہ کے ایڈیشن میں اپنے کالم میں وزیر خارجہ کے ساتھ گفتگو کا ذکر کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ دیا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو امریکہ پاکستان تعلقات کو درست سمت میں گامزن کرنے کی ایک اور جستجو کے لیے گزشتہ ہفتے امریکہ آئے تھے۔

صحافی نے امریکی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ پاکستانی وزیر خارجہ کی بات پر توجہ دے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری17 مئی کو اقوام متحدہ میں غذائی تحفظ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک آئے تھے اس دورے کے دوران انہوں نے امریکی وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کی تھی۔ امریکی صحافی کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک بڑا نان نیٹو اتحادی، دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور ایک جوہری طاقت سے لیس ملک ہے جو تزویراتی طور پرچین، بھارت، افغانستان اور ایران کے درمیان واقع ہے۔

امریکی صحافی کے مطابق واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان برسوں کے باہمی عدم اعتماد کے بعد دونوں ملکوں کو تعلقات کو بحال کرنے کیلئے سخت محنت کرنا ہوگی۔ نامہ نگار کا کہنا کہ تعلقات کو دوبارہ بہتر کرنے کی کوشش کرنے کی بنیادی دلیل درست ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا خیال ہے کہ دونوں ملک ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سے تعلقات کو مزید خراب کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں حقیقت میں انقلاب کی بجائے ارتقا پر یقین رکھتا ہوں۔

امریکی صحافی کے مطابق قلیل مدتی توقعات کو کم کرنے اور بڑھتی ہوئی پیشرفت پر توجہ دینے کی حکمت عملی کا اطلاق پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر بھی ہوسکتا ہے، اگرچہ عمران خان کے پاکستان کی سیاست میں امریکی مداخلت کے الزامات مضحکہ خیز ہیں لیکن وہ امریکہ دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کی جڑیں پاکستانی سیاست کے کچھ حصوں میں گہری ہو چکی ہیں۔ اسی طرح واشنگٹن میں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کوئی مضبوط ملکی سیاسی حلقہ نہیں۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ یہ سوچنے کی وجوہات ہیں کہ دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کو بہتر بنانا ممکن ہے، دونوں ملکوں کے درمیان بنیادی تنازعہ افغانستان کی جنگ رہا ہے، اب جبکہ صدر جو بائیڈن نے گزشتہ سال فوج کا انخلاءعمل میں لایا جو اب تعاون کی وجہ بن سکتا ہے، اب افغانستان میں پاکستان اور امریکہ کے مفادات بڑی حد تک طالبان کو بہتر برتائو کرنے اور افغان عوام میں استحکام لانے کی ترغیب دینے کے ارد گرد منسلک ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اب ہم ماضی کے اختلاف کو نظر انداز کرتے ہوئے آگے بڑھ سکتے ہیں، اب کام کرنے کی زیادہ مشترکہ گنجائش موجودہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے نیویارک میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ملاقات میں تجارت، موسمیاتی تبدیلی، ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری اور فوڈ سیکیورٹی پر تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔