یوم یکجہتی کشمیر۔۔ پس منظر اور اہمیت

ہلال احمد

اسلام آباد۔3فروری (اے پی پی):بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف برسر جدوجہد کشمیری عوام سے بھرپور یکجہتی کے لئے 5 فروری کو پوری قوم ایک بار پھرکراچی سے خیبر تک یوم یکجہتی کشمیر منا رہی ہے۔ پاکستان کے عوام ہر سال یوم یکجہتی کشمیر روایتی جوش و جذبے سے مناتے ہیں اس موقع پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ملک بھر میں خصوصی تقریبات کا انعقاد اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔

پاکستان بھر میں یوم یکجہتی کشمیر پہلی بار 1990 میں سرکاری سطح پر منایا گیا جو اب ایک روایت بن چکی ہے۔ پاکستان نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی ہمیشہ سیاسی، اخلاقی اور سفارتی سطح پر بھرپور حمایت کی ہے، پاکستان کا یہ اصولی موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل ہونا چاہئے، پاکستان نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر کے آزادی پسند عوام کی جائز جدوجہد کی طویل عرصہ سے حمایت کی ہے جو اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان میں حکومتوں کی تبدیلی کے باوجود مسئلہ کشمیر پر پوری قوم کا موقف ایک ہے۔

بھارت نے 1947 میں جموں وکشمیر پر ناجائز فوجی تسلط قائم کرکے کشمیری عوام کو محکوم بنایا اور وہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا جائز حق خودارادیت دینے سے گریزاں ہے، ‏اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 13 اگست 1948 اور 5 جنوری 1949 کو اپنی قراردادوں میں کشمیری عوام سے وعدہ کیا تھا کہ انہیں رائے شماری کا موقع دیا جائے گا۔ بھارت طویل عرصہ گزرنے کے باوجود کشمیریوں اور عالمی برادری کی خواہشات کا احترام کرنے میں ناکام رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا واحد، دیرپا اور مستقل حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے سے ہی ممکن ہے ۔

پاکستان کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ تنازع کشمیرکا حل اقوام متحدہ کی قرارداودں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے نکالا جائے۔کشمیری عوام بھارت کے تمام تر مظالم کے باوجود حق خود ارادیت کے حصول تک جدوجہدجاری رکھنے کا عزم رکھتے ہیں، مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل سے ہی برصغیر میں امن قائم ہوسکتا ہے۔بھارت نےکشمیریوں کے مطالبہ آزادی کو دبانے کیلئے انہیں ہمیشہ ظلم و جبر کا نشانہ بنایا۔ 75 برس سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد اب بھی بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل اور بے دریغ پامالیاں جاری ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کرہ ارض کا وہ واحد خطہ ہے جہاں محض چند ہزار مربع میل علاقے میں کم و بیش 9 لاکھ سے زائد بھارتی قابض فوجی تعینات ہیں۔

بھارت سرزمین کشمیر پر جبری اور ناجائز فوجی تسلط کو جاری رکھنے کےلئے اپنے تمام وسائل کو استعمال کررہا ہے۔ بھارتی حکمرانوں کی کشمیر پالیسی ظلم و ستم، ہٹ دھرمی اور جھوٹ پر مبنی ہے اور یہ پالیسی بھارت کی بڑی نام نہاد جمہوریت ہونے کے دعوئوں کی یکسر نفی کرتی ہے۔ بھارت خطے میں بالادست قوت بننے کے خواب دیکھ رہا ہے،کشمیری عوام اور پاکستان نے کبھی بھی بھارتی بالادستی قبول نہیں کی ہے۔ 5 اگست 2019ءکو مقبوضہ کشمیرکوخصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد بھارت کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو تیزی سے تبدیل کررہا ہے، اس مقصد کے لئے بھارت کی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی قوانین کا اطلاق بھی عمل میں لایا ہے۔

بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا گیا، حریت کانفرنس کی پوری قیادت اور آزادی پسند کارکنوں کو فرضی مقدمات میں جیلوں، عقوبت خانوں اور گھروں میں نظربند کیا گیا ہے۔ کشمیری عوام بھارتی حکومت کے5 اگست 2019 کے غیر آئینی اقدام کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب کم کرنا اور بھارتی باشندوں کو آباد کرنے کی گھنائونی سازش کا حصہ ہے۔بھارت کے موجودہ حکمرانوں خاص طور پر مودی کی جارحانہ پالیسی اور اقدامات نے خطہ کو سنگین خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ بھارت کشمیر میں ہندوتوا کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، بھارت مقبوضہ علاقہ میں نوجوانوں کا قتل عام کررہا ہے، کشمیری عوام بھارت کی فرقہ پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے اقدامات کو مسترد کرتے ہیں۔

کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد کسی کے زیر اثر یا تابع نہیں ہے بلکہ وہ بھارت کے غیر قانونی فوجی تسلط کے خلاف اپنی جدوجہد خود چلارہے ہیں، بھارت کے ان استبدادی ہتھکنڈوں اور ریاستی دہشت گردی کے باوجود کشمیر کے عوام اپنی مبنی بر حق جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ پاکستان اور دنیا بھر میں رہنے والے پاکستانی 5 فروری کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن اس عہد کے ساتھ منا رہے ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کی ہر قیمت پر حمایت جاری رکھی جائے گی۔

واضح رہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود سب سے پرانا تنازعہ ہے، کشمیر میں ہزاروں افراد کالے قوانین کے تحت مقدمات کا سامنا کررہے ہیں، مقبوضہ علاقہ میں تحریک آزادی کے بعض کارکنوں کوموت اور عمر قید کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں، کشمیریوں کو انسانی حقوق کی پامالیوں اور ظلم وزیادتیوں کا نشانہ بنا کر خوفزدہ نہیں کیا جاسکتا۔ کشمیری عوام کا یہ عزم صمیم ہے کہ وہ بھارت کے گھنا ئونے اقدامات کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور وہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق اپنی جدوجہد آزادی کو منزل کے حصول تک جاری رکھیں گے۔جبکہ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پاکستان اس بات کا تجدید عہد کرے گا کہ وہ کشمیریوں کی جائز اور مبنی بر صداقت جدوجہد آزادی کا ساتھ دیتا رہے گا۔