صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا سی ڈی اے کی جانب سے ملازمہ کو رہائشی کوآرٹر کی الاٹمنٹ میں صنفی امتیاز برتنے پر اظہار برہمی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد۔27مارچ (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی جانب سے ملازمہ کو رہائشی کوآرٹر کی الاٹمنٹ میں صنفی امتیاز برتنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی محتسب کے احکامات کے خلاف سی ڈی اے کی درخواست مسترد کردی۔

پیر کو ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ معاشرے میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھ کر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا ، سی ڈی اے کی جانب سے ایک جیسے کام پر مرد کو مکان دینا اورخاتون کو مکان نہ دینے کا نقطہ نظر افسوسناک ہے، مرد کومکان الاٹ کرنا جبکہ عورت کو الاٹ نہ کرنا انتہائی امتیازی سلوک ہے۔ انہوں نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ وہ صنفی امتیاز کو فروغ دینے والے اپنے قوانین کو بہتر بنائے، صنفی امتیاز بانیان پاکستان، اسلام کے منصفانہ طرز عمل اور آئین کی روح کے خلاف ہے، سی ڈی اے وفاقی محتسب کے احکامات پر عمل کرے اور خاتون کی شکایت کا ازالہ کیا جائے۔

صدر مملکت نے ملازمہ کو کوآرٹر الاٹ کرنے کے وفاقی محتسب کے احکامات برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے نے ملازمہ (دھوبن) کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اگر ضرورت ہو تو مزید وقت ضائع کیے بغیر مجاز اتھارٹی/فورم سے منظوری لی جائے۔ تفصیلات کے مطابق سی ڈی اے کی جانب سے صرف مرد دھوبیوں کو رہائشی کوآرٹرز الاٹ کیے جارہے تھے۔ شہناز بیگم (شکایت کنندہ) کے مرحوم شوہر سی ڈی اے سے منسلک دھوبی تھے، مرحوم شوہر نے دھوبی کوآرٹر کی الاٹمنٹ کے لیے سی ڈی اے کو درخواست دی تھی،

شوہر کی وفات کے بعد بیوہ نے سی ڈی اے میں دھوبن کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی، خاتون نے سی ڈی اے سے کوآرٹر الاٹ کرنے کی درخواست کی تاہم سی ڈی اے نے کوآراٹر سنیارٹی لسٹ میں موجود جونیئر دوسرے ملازم کو دے دیا جس پر خاتون نے وفاقی محتسب سے رابطہ کیا ،جس نے سی ڈی اے کے امتیازی سلوک کو بدانتظامی قراردیا ۔

وفاقی محتسب نے خاتون کو مکان کے الاٹمنٹ آرڈر جاری کرنے اور30 دن میں تعمیل کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم اس کے برعکس سی ڈی اے نے محتسب کے احکامات کے خلاف صدر مملکت کو درخواست دائر کی۔ سی ڈی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ شروع سے ہی یہ رہائش سی ڈی اے کے مرد ملازمین (دھوبیوں) کو الاٹ کی جاتی ہے ، رہائش کبھی کسی خاتون (دھوبن) کو الاٹ نہیں کی گئی، سی ڈی اے کا کہنا ہے کہ دھوبی کی تعریف ایک بالغ مرد کام کرنے والے دھوبی کے طور پر کی گئی ہے، دھوبی کے رشتہ داروں کا مطلب خون کے رشتے یعنی باپ، بھائی اور بیٹا ہیں ، ریکارڈ کا جائزہ لینے پر پتا چلا کہ سی ڈی اے نے سال 2000 میں ایک دھوبن کو ایک کوآرٹر کی الاٹمنٹ کی تھی۔ صدر مملکت نے حقائق اور امتیازی سلوک کی بنیاد پر سی ڈی اے کی درخواست کو مسترد کردیا