اسلام آباد۔21جون (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی جھوٹ یا غلط بیانی نہیں ہے،بجٹ میں غریبوں کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں،پہلی بار کسی حکومت نے غریب کے لئے سوچا ہے۔پیر کو قومی اسمبلی میں شوکت ترین نے ذاتی وضاحت پر کہا کہ میرے والد مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے رکن تھے، ہم بھی پاکستانی ہیں،برجیس طاہر اکیلے پاکستانی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ شوکت ترین جو کرنل جمشید احمد ترین کا بیٹا ہے جھوٹ نہیں بولتا،اس بجٹ میں کچھ جھوٹ نہیں، ہم غریبوں کو کھاد، کسان کو تین لاکھ روپے تک بغیر سود قرض دے رہے ہیں،کسی حکومت نے پہلی مرتبہ غریب کے لئے سوچا ہے،پچھلی حکومتوں نے جو بجٹ دیئے مجھے سب پتا ہے،اگر پچھلے اتنے ہی سہانے دور تھے تو بیس ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ 2018 میں آیا،ہمیں اٹھائیس سے تیس ارب ڈالرز ادا کرنے تھے جو قرض کی شکل میں انہوں نے لئیے تھے،آئی ایم ایف کے پاس مجبور ہوکر جانا پڑا،کوویڈ کی وجہ سے مسائل آئے پھر بھی برآمدات اور زراعت میں بہتری آئی۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اگر ان کی حکومتوں میں اتنے اچھے دور تھے تو کرنٹ اکاونٹ خسارہ 20 ارب ڈالر تک کیسے پہنچا، یہ پی ٹی آئی کی حکومت نے تو نہیں کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آٹھ سے دس ارب ڈالر کے چھوٹے قرضے انہوں نے لیے،عمران خان کی قابل حکومت نے کورونا جیسی وبا میں اچھے اقدامات کیے۔انہوں نے کہا کہ مجھے جھوٹا کہہ رہے ہیں مگر خود جھوٹ کہہ رہے ہیں کہ 25 فیصد مہنگائی ہے،مہنگائی 11 فیصد ہے اور آپ ہمیں جھوٹا کہ رہے ہیں،مہنگائی کی وجہ عالمی قیمتوں کا دس سال کی بلند تعین سطح پر جانا ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ پچیس فیصد مہنگائی کہاں ہے؟مہنگائی ساڑھے گیارہ فیصد ہے،فوڈ انفلیشن 13فیصد ہے کیونکہ پاکستان فوڈ کا نیٹ امپورٹر بن گیا ہے،ستر فیصد دالیں ہم درآمد کرتے ہیں،کیوں پچھلے سالوں میں ہم نے زراعت میں سرمایہ کاری نہیں کی،عالمی سطح پر اشیائے خورد ونوش کی قیمتیں اس وقت دس سال کی بلند ترین سطح پر ہیں،بنگلہ دیش میں 140 فیصد، بھارت میں 102فیصد قیمتیں بڑھیں ہمارے ملک میں صرف 40 فیصد اضافہ ہوا۔ شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے برآمدات کو بڑھانا ہے، خصوصی اقتصادی زونز کو ترقی دیں گے،چینی مینوفیکچررز خصوصی اقتصادی زونز سے برآمدات کریں گے، ہم نے ہاوسنگ لون دئیے ہیں۔