13.3 C
Islamabad
ہفتہ, مارچ 15, 2025
ہومقومی خبریںآج عمران پراجیکٹ والے شرمندہ ہیں، عمران نیازی کی 44 ماہ کی...

آج عمران پراجیکٹ والے شرمندہ ہیں، عمران نیازی کی 44 ماہ کی معاشی تباہی کا خمیازہ پاکستان کے عوام نے بھگتا، انہوں نے ملک دشمنی میں تمام حدیں پار کیں، ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا ہماری بڑی کامیابی ہے، مریم اورنگزیب

- Advertisement -

اسلام آباد۔17جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آج عمران پراجیکٹ والے شرمندہ ہیں، عمران نیازی کی 44 ماہ کی معاشی تباہی کا خمیازہ پاکستان کے عوام نے بھگتا، انہوں نے ملک دشمنی میں تمام حدیں پار کیں، جان بوجھ کر آئی ایم ایف پروگرام کی خلاف ورزی کی، ترقی کرتے ملک کو ڈیفالٹ کے قریب پہنچایا، یہ ملک کو سری لنکا بنانا چاہتے تھے، انہوں نے سستے تیل اور سستی گیس پر سیاست کی، ملک کو گیس اور پٹرول مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑا، جب ہم اقتدار میں آئے تو ملک میں ایندھن تھا ،نہ ایندھن کے لئے پیسے، آج روس سے سستا تیل آ رہا ہے،

آذربائیجان سے سستی گیس کا معاہدہ ہو چکا ہے، ہم نے 14 ماہ کی مختصر مدت میں نہ صرف ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا بلکہ ناراض ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کیا، خارجہ پالیسی بہتر کی، 3900 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی، آئی ایم ایف پروگرام بحال کیا۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سابق دور میں پی آئی ڈی کو لوگوں پر کیچڑ اچھالنے کے لئے استعمال کیا جاتا رہا، جو لوگ انہی نشستوں پر بیٹھ کر جن پر الزامات لگاتے تھے آج ان کی اچھے ہونے کی گواہیاں دے رہے ہیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا 44 ماہ کا دور معاشی تباہی، مہنگائی، نااہلی اور چوری کا دور تھا، پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف پروگرام کی سخط شرائط پر خود دستخط کئے، پھر جان بوجھ کر اس معاہدے کی خلاف ورزی کی اور ملک کو ڈیفالٹ کے قریب پہنچایا۔ عمران خان نے ملک دشمنی کی تمام حدوں کو پار کیا، ان کا مقصد ملک کو سری لنکا بنانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت ہمیں اقتدار ملا تو ملک کے اندر معیشت اور روزگار تباہ ہو چکا تھا، مہنگائی عروج پر تھی، ملک میں ایندھن تھا نہ ایندھن لینے کے لئے پیسے، پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا، ہم نے مختصر ترین مدت میں تاریخی مشکلات کا سامنا کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب 2018 میں ہم اقتدار چھوڑ کر گئے تھے تو اس وقت ملک 6.2 کی شرح سے ترقی کر رہا تھا، سی پیک منصوبے چل رہے تھے،

لوڈ شیڈنگ ختم ہو چکی تھی، 14 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو چکی تھی، نواز شریف کے دور میں 2016 میں آئی ایم ایف پروگرام مکمل ہو گیا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے 44 مہینوں کے دوران ملک کے تمام شعبوں کو تباہ کیا، اگر عمران خان کے دور حکومت کے پہلے 14 ماہ کا جائزہ لیا جائے تو اس وقت چینی، آٹا، بجلی، گیس مہنگی ہو چکی تھی، خواتین ایک کلو چینی خریدنے کے لئے پورا پورا دن قطاروں میں کھڑی رہتیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کے دوران گیس کی قیمت 3 ڈالر تھی، اس وقت تاریخی موقع تھا کہ گیس خریدلی جاتی لیکن پی ٹی آئی نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی، انہوں نے ملک کو گیس اور پٹرول مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 14 ماہ میں اہم ترین کام انجام دیئے، سب سے پہلے ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا جو ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے، پچھلے چار سال میں ایک میگاواٹ بجلی پیدا نہیں ہوئی تھی جبکہ ہم نے 14 ماہ میں 3900 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی، پی ٹی آئی نے اپنے دور میں فرنس آئل مافیا کو فائدہ پہنچانے کے لئے سستی گیس نہیں خریدی۔ اس وقت فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار صفر میگاواٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خیبر پختونخوا میں ساڑھے تین سو ڈیم بنانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ یہاں سے پورے ملک کو بجلی فراہم ہوگی جبکہ یہ عوام کو ڈیم فول بنا کر چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے نواز شریف دور کے تمام منصوبوں کو بند کیا، بجلی بنانے والے کارخانے بند کئے، سی پیک منصوبوں کو بند کیا، دوست ممالک کو ناراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ چلتے ہوئے پراجیکٹ بند کر کے انہوں نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اقتدار میں آ کر دنیا کے ساتھ تعلقات کو بااعتماد طریقے سے بحال کیا، اپنی خارجہ پالیسی بہتر کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کے دورہ روس کے حوالے سے اعلامیہ جاری ہوا تھا جس میں روس کے تیل کا کوئی ذکر نہیں اور یہ کہتے ہیں کہ روس سے تیل ہم لائے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم اقتدار میں آئے تو ہم نے سستے تیل کی فراہمی کے لئے روس سے بات شروع کی اور اللہ کے فضل و کرم سے روس سے آج سستا تیل آ رہا ہے۔

آذربائیجان سے سستی گیس کا معاہدہ ہو چکا ہے۔ اگر یہ تمام کام 14 ماہ میں ہو سکتے تھے تو پچھلے چار سال کے دوران کیوں نہیں ہوئے؟ مریم اورنگزیب نے کہا کہ پچھلی حکومت نے احتساب کا جھوٹا نعرہ لگا کر سیاسی مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا، انہیں سزائے موت کی چکیوں میں رکھا، ان پر جھوٹے مقدمات قائم کئے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران وفاق میں شہباز شریف، سندھ میں پیپلز پارٹی، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی، وفاق نے سیلاب سے متاثرہ صوبوں کو بلا تفریق 100 ارب روپے جاری کئے جبکہ عمران خان کے دور میں کووڈ کے دوران وزیراعلیٰ سندھ کووڈ کے حوالے سے جس اجلاس میں شرکت کرتے یہ شخص وہ اجلاس چھوڑ کر چلا جاتا تھا۔ سیلاب کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آیا، 11 لاکھ ایکڑ کھڑی فصل تباہ ہوئی، مویشی ہلاک ہوئے، 80 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے، 1600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔

شہباز شریف نے بلا تفریق سیلاب سے متاثرہ تمام علاقوں کا دورہ کیا، وہ سیلاب متاثرین کے ساتھ کھڑے رہے، ریلیف کے تمام کاموں کی نگرانی خود کی، 70 ارب روپے بی آئی ایس پی پروگرام کے ذریعے غریب عوام کو دیئے۔ انہوں نے کہا کہ آج ٹانک میں سیلاب متاثرین کے لئے 100 گھر مکمل ہو چکے ہیں جہاں لوگ رہائش پذیر ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کو ہر فورم پر اجاگر کیا۔ جنیوا میں 10 بلین ڈالر کی کمٹمنٹ کی ایشوریٹی لی، خود اس کو لیڈ کیا، وزیر خارجہ نے بھرپور ساتھ دیا، وزیر ماحولیات نے دن رات کام کیا، وزارت اطلاعات نے پاکستان سے باہر اور پاکستان کے اندر ان مشکلات سے آگاہ کرنے کے لئے دن رات کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران وزیراعظم کو اندازہ تھا کہ کسانوں کا بہت نقصان ہوا ہے اس لئے انہوں نے مشکل وقت میں تاریخی کسان پیکیج دیا، اسی کسان پیکیج کی بدولت گندم کی بمپر فصل ہوئی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف کا خواب تھا کہ میٹرو سروس ایئرپورٹ تک ہونی چاہئے، ہم نے اپریل 2022ءمیں آتے ہی میٹرو سروس کا یہ منصوبہ شروع کیا، آج اسلام آباد کے ہر روٹ پر میٹرو بس سروس اور نیٹ ورک موجود ہے، ان بسوں پر مزدور، اساتذہ، طالب علم، خواتین اور ملازمین سفر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ایئر پورٹ تک رسائی کے لئے ٹرانسپورٹ تک میسر نہیں تھی، ہزاروں روپے خرچ کر کے لوگ ایئرپورٹ پہنچتے تھے، آج ایئر کنڈیشنڈ بس سروس کے ذریعے ایئرپورٹ تک رسائی آسان بنا دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 14 ماہ کے مختصر عرصہ میں مارگلہ ایونیو، سیونتھ ایونیو انٹرچینج، کیپٹن کرنل شیر خان روڈ منصوبے مکمل کئے، وزیراعظم نے 30 جولائی تک بھارہ کہو فلائی اوور مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اگر یہ منصوبے 14 ماہ کے اندر مکمل ہو سکتے ہیں تو پھر چار سالوں میں کیوں نہیں ہوئے؟ مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسلام آباد میں اولمپک ویلیج شروع کیا جا رہا ہے تاکہ نوجوانوں کو کھیلوں کی سرگرمیوں میں مصروف کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کا بجٹ 2022 میں 235 بلین تھا، 2023 میں اس کا بجٹ 404 بلین کر دیا گیا، اب اس کا بجٹ 466 ارب روپے ہے اور اس کے وظیفے میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 ماہ کے اندر بی آئی ایس پی کے بجٹ میں 72 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ پروگرام ہے جس کا نام گزشتہ حکومت نے بدل کر احساس پروگرام رکھ دیا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سیلاب کے دوران سیلاب متاثرین میں 70 ارب روپے کی نقد رقم تقسیم کی گئی، فی خاندان 25 ہزار روپے فراہم کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے دور میں پٹرول مہنگا ہوا تو وزیراعظم نے غریب عوام کو سبسڈی دی، مشکل حالات میں 70 ارب روپے کا مفت آٹا ملک بھر میں تقسیم کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اطمینان ہے کہ 14 ماہ کے دوران پاکستان کے عوام کو ریلیف دیا، ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا، خارجہ پالیسی بہتر کی، سیلاب متاثرین کی مدد کی۔ ہم نے آئی ایم ایف کے معطل پروگرام پر دوبارہ بات چیت شروع کی، آئی ایم ایف کا اعتماد بحال کیا، آئی ایم ایف کو بتایا کہ عوام کے لئے مشکلات ہیں، وزیراعظم اپنے بیرونی دوروں کے دوران آئی ایم ایف کے ایم ڈی سے ملاقاتیں کرتے رہے۔

جون کے آخری دس دن آئی ایم ایف سے مسلسل بات چیت ہوتی رہی، 29 جون کو اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ ہوا، 3 جولائی کو پاکستان کے تمام طبقات نے اس کا خیرمقدم کیا، کے ایس ای 100 میں 2446 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو 45 ہزار پوائنٹس تک پہنچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ آئی ایم ایف کا پروگرام لمحہ فخریہ نہیں لمحہ فکریہ ہے، 2016 میں آئی ایم ایف کا پروگرام ختم ہو چکا تھا، نواز شریف کے دور میں سی پیک منصوبہ آیا، مہنگائی ختم ہوئی، بجلی کے منصوبے لگے، معیشت کو استحکام ملا، 14000 میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آ کر ملک کے اندر تعمیر و ترقی کا آغاز کیا تو دوسری طرف ایک شخص انتشار پھیلاتا رہا، جب بھی آئی ایم ایف کے پروگرام پر کوئی پیشرفت ہوتی تو لانگ مارچ کا اعلان کر دیا جاتا، آج بھی وہی تخریب کاری اور انتشار کا مائنڈ سیٹ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام معطل کرنے والے آج کہہ رہے ہیں کہ ہم نہ ساتھ دیتے تو یہ پروگرام نہ آتا حالانکہ ان لوگوں نے جان بوجھ کر آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی تاکہ ملک میں معاشی تباہی پھیلے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام ہوگا تو عام آدمی کی حالت بہتر ہوگی، حکومت نے 80 ارب روپے کا تاریخی یوتھ پروگرام شروع کیا، نوجوانوں کو پہلی مرتبہ زرعی قرضے دیئے جا رہے ہیں۔ ٹیوب ویلوں کو سولر پر تبدیل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے ایک کروڑ نوکریوں کے وعدے کئے لیکن ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لے کر گئے، ان کا مقصد ملک کو ریلیف دینا نہیں ملک کو تباہ کرنا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2018 کے پاکستان کی معیشت کو مزید استحکام دیا ہوتا تو آج یہ ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر نہ ہوتا۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے سیاسی انتقام لینا ہوتا تو انہیں پہلے دن ہی جیل بھیج دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ملک سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا، ہم نے قانون کے مطابق احتساب کے عمل کو دوبارہ بحال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں کو چور کہنے والا آج بالٹی، ڈبہ اور کنستر ڈال کر عدالت جاتا ہے، اس کے پاس اپنی چوری کا کوئی جواب نہیں، یہ کس منہ سے عوام کے پاس جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ موجودہ حکومت کے 14 ماہ کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ تیار کی جا رہی ہے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں تمام منصوبوں کو متنازعہ بنایا، انہوں نے ہمارے شروع کئے گئے منصوبوں کی تختیاں بدلیں، سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا، آج عمران پراجیکٹ والے شرمندہ ہیں، اس کا خمیازہ پاکستان کے عوام نے بھگتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نگران سیٹ اپ کا اعلان آئینی طریقہ کار کے تحت ہوگا، وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ الیکشن 90 دن کے اندر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام محب وطن اور ملک کے لئے خدمت کرنے والی جماعت کو سپورٹ کریں گے۔

انشاءاللہ عوام سے ووٹ لے کر دوبارہ اقتدار میں آ کر ملک کی خدمت کے سفر کو جاری رکھیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام آباد کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ یہ بہت ہی ڈویلپڈ شہر ہے لیکن یہاں دیہی علاقوں کے لئے بجٹ میں رقم نہیں رکھی جاتی۔ اسلام آباد کے رورل ایریاز کے لئے بجٹ میں رقم مختص کر کے اس فرق کو ختم کیا گیا ہے۔

صحافیوں کے اغواءکے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان صحافیوں کے اغواءکی ان کے پاس کوئی اطلاع نہیں تھی، اگر ایسا واقعہ ہوا ہے تو یہ بہت ہی افسوسناک ہے، اس کا نوٹس لیا جائے گا، سکیورٹی اداروں اور پولیس سے بھی رابطہ کیا جائے گا اور اس واقعہ کے حوالے سے میڈیا کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔ مردم شماری کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس بارے متحدہ قومی موومنٹ کے تحفظات تھے، وزیراعظم اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی متحدہ قومی موومنٹ کے رہنمائوں کے ساتھ ملاقاتیں ہو رہی ہیں، وزیراعظم نے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کی نمائندگی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف تعمیری وژن کے ساتھ کام کر رہے ہیں، انہوں نے اپنے سیاسی حریف کے ساتھ بھی قانون کے مطابق ڈیل کیا ہے۔ وزیراعظم خود ایم کیو ایم سے رپورٹ لیتے ہیں، اس مسئلے کا حل نکل آئے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے آٹے کی تقسیم کے بارے میں نہیں سسٹم کے اندر کرپشن کے حوالے سے بات کی تھی، ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 70 ارب روپے کا آٹا ملک بھر میں تقسیم کیا گیا، اس کے اندر انتظامی مسائل ہو سکتے ہیں، کرپشن کے حوالے سے وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دی ہے لیکن اس وقت تک کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران ریلیف اور ریسکیو کے بروقت انتظامات کئے گئے، اسی وجہ سے جانی نقصان بہت کم ہوا۔ ٹانک میں سیلاب متاثرین کے لئے 100 گھر تیار کئے گئے، پورے ملک میں سیلاب متاثرین کی بحالی کا سفر جاری ہے۔ نگران سیٹ اپ سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئینی مدت کے اندر نگران حکومت کو سیٹ اپ ہینڈ اوور کیا جائے گا۔

انتخابات 60 یا 90 دن کے اندر کرانے کا فیصلہ جلد ہوگا۔ ہم وہ لوگ ہیں جو عوام کے سامنے کھڑے ہیں، ہم نے عوام کے سامنے سچ رکھا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ موجودہ حکومت کے 14 ماہ کے دوران پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلا، فچ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی اکانومی بہتر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج عمران خان غیر ملکی اینکرز کے سامنے بیٹھ کر اپنی ہی بے عزتی کروا کر اٹھتے ہیں۔ یہ لوگوں کو کتنی مرتبہ بے وقوف بنائیں گے، آخر ایک وقت اس کا اختتام ہونا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے، مہنگائی بھی کم ہوگی، دہشت گردی بھی ختم ہوگی، سی پیک جیسے منصوبوں میں اضافہ ہوگا۔ ہم پاکستان کے عوام سے ووٹ لے کر ملک کی خدمت کے سفر کو جاری رکھیں گے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=374663

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں