آزادی اظہار رائے پر کسی قسم کی قدغن کے حق میں نہیں، اب نہ کوئی چینل بند ہوگا نہ پروگرام اور نہ کوئی اخبار، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس سے خطاب

111
پاسپورٹ ایکٹ 1974ء کے تحت ایک سے زائد پاکستانی پاسپورٹس منسوخ کئے جائیں گے، آخری تاریخ 31 دسمبر 2022ء مقرر کی گئی ہے،وفاقی وزیر اطلاعات

اسلام آباد۔27اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے پر کسی قسم کی قدغن کے حق میں نہیں، اب نہ کوئی چینل بند ہوگا، نہ کوئی پروگرام اور نہ کوئی اخبار، ہم آزادی اظہار رائے پر کامل یقین رکھتے ہیں، فیک نیوز کے خاتمے کیلئے عملی کوششوں کی ضرورت ہے، وزیراعظم کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے حوالے سے بھی فیک نیوز چلائی گئی،

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب ذاتی خرچ پر ہو رہا ہے، صرف 13 ارکان وزیراعظم کے وفد میں شامل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت سینیٹر فیصل جاوید نے کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات کے علاوہ کمیٹی کے ارکان اور وزارت اطلاعات کے حکام نے شرکت کی۔

قائمہ کمیٹی نے مریم اورنگزیب کو وفاقی وزیر اطلاعات کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی۔ وزارت اطلاعات کے حکام نے ”ڈیجیٹل ریڈیو مائیگریشن” پراجیکٹ کے بارے میں کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اداروں میں وقت کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر کسی قسم کی قدغن کے حق میں نہیں ہیں، اب نہ کوئی چینل بند ہوگا، نہ کوئی پروگرام اور نہ کوئی اخبار، ہم آزادی اظہار رائے پر کامل یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں فیک نیوز کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے فیک نیوز چلائی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب بھی اپنے تمام بیرونی دوروں کے اخراجات خود برداشت کئے تھے، وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دورہ سعودی عرب بھی ذاتی خرچ پر ہے،

وزیراعظم کے ہمراہ جو لوگ جائیں گے وہ بھی ذاتی خرچے پر جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی وزیراعظم ملک سے باہر جاتا ہے تو دفتر خارجہ جہاز کو اسٹینڈ بائی کیلئے خط لکھتا ہے، یہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں بھی ہوتا رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں نے کل اپنی پریس کانفرنس میں بھی واضح کیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب پر ان کے ہمراہ سب لوگ اپنے ذاتی خرچ پر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب میں وفد کے ارکان کی تعداد پچھلے تمام دوروں کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وفد میں صرف 13 ارکان شامل ہوں گے۔ قبل ازیں کمیٹی کے اجلاس میں مختلف ٹی وی چینلز کی ٹرانسمیشن بند ہونے اور پیمرا کی جانب سے نوٹسز کے اجراء کے حوالے سے معاملات پر چیئرمین پیمرا نے بریفنگ دی۔ چیئرمین پیمرا نے کہا کہ پیمرا نے کسی بھی چینل کو بند کرنے کی ہدایات جاری نہیں کیں، اے آر وائی کی نشریات پی ٹی سی ایل سمارٹ ٹی وی پر بند نہیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ جس دن خبر چلی کہ پی ٹی سی ایل پر اے آر وائی کی نشریات بند ہے، اسی وقت پی ٹی سی ایل حکام سے رابطہ کیا۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ اے آر وائی کی نشریات کسی بھی جگہ بند نہیں کی گئیں، ہم نے اے آر وائی انتظامیہ سے ان کیبل آپریٹرز کے نام بھی پوچھے جنہوں نے اے آر وائی کی نشریات بند کیں لیکن ابھی تک نشریات بند ہونے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ چیئرمین پیمرا نے کہا کہ اے آر وائی ثبوت فراہم کرے، ہم ایکشن لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت نشریات بند ہونے کی اطلاع ملی میں نے اسی وقت چیک کیا، میرے گھر پر بھی اے آر وائی کی نشریات کیبل پر آ رہی تھیں،

چینل کی نشریات ہر جگہ چل رہی تھیں۔ قائمہ کمیٹی نے اے آر وائی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ جن علاقوں میں اس کی نشریات بند ہوئی ہیں، اس بارے میں وہ رپورٹ جمع کروائے جس پر چیئرمین پیمرا نے کہا کہ اگر اے آر وائی رپورٹ فراہم کرتا ہے تو نشریات بند کرنے والے کیبل آپریٹرز کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کو وزارت اطلاعات کے انٹرنل پبلسٹی ونگ (آئی پی ونگ) کے سٹرکچر اور امور کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔\