اسلام آباد۔15ستمبر (اے پی پی):آزاد ، ذمہ دار اور فعال میڈیا مضبوط اور متحرک جمہوریت کی پہچان تصور کیا جاتا ہے ، پاکستان میں اگرچہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے بنیادی حقوق کی پاسداری، ماہانہ معاوضوں اور ملازمت کے معاہدوں کے نفاذ میں بعض میڈیا ہائوسز ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں تاہم موجودہ حکومت میڈیا کارکنوں اور عامل صحافیوں کے مسائل کے حل اور اس ضمن میں ضروری قانون سازی کیلئے درکار اقدامات اٹھانے کیلئےپرعزم ہے، اس ضمن میں صحافیوں کے تحفظ اور میڈیا پروفیشنلز بل 2021 بہت اہمیت کا حامل ہے جوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں زیر التوا ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بل کی منظوری سے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کی آزادی ، غیر جانبداری ، حفاظت اور اظہار رائے کی آزادی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ اس حقیقت میں دو رائے نہیں ہے کہ ایک آزاد، ذمہ دار اور فعال میڈیا متحرک اور مضبوط جمہوریت کی پہچان ہے لیکن پاکستان کی میڈیا انڈسٹری میں بدقسمتی سے یہ معمول بن گیا ہے کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر دیا جائے خاص طور پر جب ان کے ماہانہ معاوضوں اور اور ملازمت کے معاہدوں کے نفاذ کا معاملہ ہوتا ہے ، کچھ میڈیا ہاؤسز اس میں زیادہ ہچکچاہٹ کا مظاہرہ اور تاخیری حربوں کا استعمال کرتے ہیں لہذا پالیسی اقدامات کے ذریعے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے جو کہ کسی نہ کسی طرح مشکلات کا شکار ہیں ۔
صحافیوں کو درپیش صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے موجودہ حکومت میڈیا کارکنوں اور عامل صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے پرعزم ہے۔ عالمی یوم جمہوریت کے موقع پر حکومت کے ان پالیسی اقدامات میں سے ایک کلیدی اقدام جسے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے وہ صحافیوں کے تحفظ اور میڈیا پروفیشنلز بل 2021 ہے جس کا مقصد صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کی آزادی ، غیر جانبداری ، حفاظت اور اظہار رائے کی آزادی کا فروغ ، تحفظ اور اسے یقینی بنانا ہے۔
بل کے تحت حکومت صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کو کسی بھی فرد ، ادارے (نجی یا سرکاری )یا اتھارٹی کے ہاتھوں ہر قسم کی زیادتی ، تشدد اور استحصال سے بچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گی اور اس سے صحافیوں کو ملک کے اندر انجام دہی کیلئے بلاخوف و خطر ، ہراساں کئے جانے اور کسی بھی قسم کی رکاوٹ سے پاک ماحول میں اپنے صحافتی امور کی انجام دہی کی اجازت ہو گی ۔
وفاقی کابینہ پہلے ہی اس بل کی منظوری دے چکی ہے اور یہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں تین ماہ سے زیر التوا ہے جس کے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں ۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اپوزیشن صرف تنقید برائے تنقید نہ کرے بلکہ صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے حکومت کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات میں اس کا ساتھ دے تاکہ صحافیوں کو درپیش مسائل حل ہوں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق وفاقی کابینہ اور قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے انسانی حقوق کی طرف سے اس قانون کی تیزی سے منظوری سے صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے وفاقی حکومت کے عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔ اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سے صحافیوں کے تحفظ اور میڈیا پروفیشنل بل 2021 کی منظوری کو یقینی بنایا جائے تاکہ دوسرے پارلیمانی فورمز سے منظوری کے بعد یہ باقاعدہ قانون بن سکے جس سے اظہار رائے کی آزادی کو فروغ اور صحافیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی ہو گا۔