اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات چلائے جائیں، ”حرمت مسجد اقصی اور مسلم امہ کی ذمہ داری ” کے عنوان سے کانفرنس کا اعلامیہ

ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان

اسلام آباد۔6دسمبر (اے پی پی):حرمت مسجد اقصیٰ اور مسلم امہ کی ذمہ داری کے عنوان سے کانفرنس کے اعلامیہ میں غزہ پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات چلائے جائیں، مسجد اقصیٰ کو آزاد کیا جائے، حکومت پاکستان کی طرف سے امدادی جہاز بھیجنا خوش آئند ہے۔

بدھ کو یہاں کنونشن سینٹر میں منعقدہ ”حرمت مسجد اقصی اور مسلم امہ کی ذمہ داری ” کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ اسرائیل اپنے ناجائز قیام کے وقت سے فلسطین کے باشندوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اور خاص طور پر پچھلے دو مہینوں میں اس نے غزہ کے بے گناہ شہریوں اور عورتوں، بچوں پر وحشیانہ بمباری کر کے ان کا قتل عام شروع کر رکھا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ فلسطین میں مختلف ممالک سے صیہونیوں کی جو بستیاں قائم کی گئی ہیں، وہ سراسر ظلم اور ناانصافی پر مبنی ہیں، ان بستیوں کاخاتمہ کرکے فلسطین کو اپنی اصلی حالت پر بحال کیا جائے اور مسجد اقصی ٰ اور فلسطین کی آزادی کا اعلان کیا جائے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اہل فلسطین کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق بنیادی حقوق دیئے جائیں، القدس، غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر اسرائیل کی طرف سے عسکری مداخلت اور حصار کو ختم کیا جائے نیز رفح بارڈر مستقل طور پر کھولا جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان نے غزہ کے لئے امدادی جہاز بھیجے ہیں جو خوش آئند ہے۔ ہم بین الاقوامی قوانین کے ماہرین سے اپیل کرتے ہیں کہ اسرائیل نے اس جنگ کے دوران جن جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، ان کی بنیاد پر عالمی عدالت انصاف میں اس کے سر براہوں کے خلاف مقدمات دائر کریں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ یہ اجتماع 8 دسمبر بروز جمعۃ المبارک کو ملک بھر میں یوم مسجد اقصیٰ کے طور پر منانے کا اعلان کرتا ہے۔

قبل ازیں وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نے ”حرمت مسجد اقصی اور مسلم امہ کی ذمہ داری ” کے عنوان سے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج خوشی ہوئی ہے تمام علماء اکٹھے ہوئے ہیں، قرآن کریم ہماری جگہ جگہ رہنمائی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں حرمت مسجد اقصیٰ اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کا عنوان بجا طور پر مسلم امہ کی یکجہتی کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان، ترکی، مصر، قطر اور سعودی عرب اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ نگران وفاقی وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکہ اور یورپی ممالک میں بھی بہت احتجاج ہوا جس سے یہ مسئلہ عالمی سطح پر مزید اجاگر ہوا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہیں، فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں، فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہیں کرتے۔

مفتی اعظم تقی عثمانی نے مطالبہ کیا کہ غزہ پر بمباری روکی جانی چاہیے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے، غزہ میں ہونے والے مظالم پر سب کو آواز بلند کرنی چاہیے، فلسطینیوں کے قتل عام پر اقوام عالم کیوں خاموش ہے، اسرائیلی فورسز غزہ پر مسلسل بمباری کر رہے ہیں جس میں ہزاروںفلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر انسانی حقوق کا راگ الاپنے والی تنظیمیں کہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں موبائل ہسپتال کا کارواں روانہ کیا جائے، مسلم قائدین اس کارواں کی قیادت کریں، عالم انسانیت کو پیغام دیں کہ مسلمانوں کے دل میں ان کے لیے دکھ درد موجود ہے، مظلومین کے دکھ کا مداوا کرنا ہوگا۔

وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ قاری حنیف جالندھری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا متحدہ اجتماع ہے جس میں تمام دینی طبقات شامل ہیں، مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس صرف فلسطین عربوں کا نہیں پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے، اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہوا اس کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے، مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کا حق ہے، نہ ہم نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا نہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی۔ سینیٹر پروفیسر ساجد میر، سینئر صحافی حامد میر، عبد اللہ گل اور دیگر مقررین نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔