اسٹیٹ بینک نے مکانات کے کم لاگت قرضے دینے میں بے ضابطہ آمدنی جانچنے کے لیے تخمینہ ماڈل استعمال کرنے کی اجازت دیدی

100
State Bank
State Bank

کراچی۔20جون (اے پی پی):بینک دولت پاکستان نے بے ضابطہ آمدنی کے حامل کم لاگت مکانات کے قرضوں کے درخواست گزاروں کو سہولت دینے کی غرض سے بینکوں سے کہا ہے کہ وہ ایسے درخواست گزاروں کو کم لاگت مکانات کے قرضے دینے کے لیے تخمینہ ماڈل تیار کر کے انہیں استعمال کریں، توقع ہے کہ اس اقدام سے عوام کو ’’میرا پاکستان میرا گھر‘‘ کے نام سے مشہور حکومت کی مارک اپ زر اعانت اسکیم (G-MSS) کے تحت مکانات کے قرضوں کے حصول میں درپیش مشکلات کم کرنے میں مدد ملے گی۔ مرکزی بینک سے اتوار کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے)نے حال ہی میں ایک مشاورتی عمل کے ذریعے ایک بیس لائن آمدنی تخمینہ ماڈل تیار کر کے بینکوں کو فراہم کیا ہے۔

اس ماڈل کا مقصد بے ضابطہ ذرائع سے کمانے والے کسی قرض گیر کے مکان کے کرائے، یوٹیلٹی بلوں اور تعلیمی اخراجات وغیرہ جیسے معمول کے اخراجات کی بنیاد پر اس کی آمدنی اور قرض واپس کرنے کی صلاحیت کو جانچنا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پی بی اے کے بیس لائن ماڈل کو استعمال کریں یا اسے اپنی ضرورت کے مطابق ڈھالیں یا آمدنی کے تخمینے کا اپنا ماڈل وضع کریں۔ بینکوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ چار ہفتوں میں اس بات کی تصدیق کریں کہ ان کے اپنے بے ضابطہ آمدنی کے پراکسی ماڈل آپریشنل ہو چکے ہیں۔ توقع ہے کہ ان ماڈلز کی دستیابی سے بے ضابطہ آمدنی کے حامل درخواست گزاروں کے بینکوں سے ہائوسنگ فنانس کے حصول کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جائیں گے۔

امید ہے کہ اس اقدام سے مالی طور پر نظرانداز طبقہ حکومت کی مارک اپ زراعانت اسکیم سے استفادے کے قابل ہو جائے گا۔ دوسری جانب، یہ ماڈل بینکوں کو اپنی رسائی بڑھانے اور آمدنی کے بے ضابطہ ذرائع رکھنے والے افراد کی قرضوں کی ضروریات پوری کرنے کے قابل بنائے گا۔ یہ امرقابل ذکر ہے کہ اسٹیٹ بینک بینکاری صنعت کی اعانت سے حکومت کی مارک اپ زراعانت اسکیم کے تحت عوام کو مکانات کے قرضوں کے حصول میں درپیش مشکلات میں کمی کے لیے کام کر رہا ہے۔

عوام خصوصاً کم لاگت مکانات کے قرضوں کے درخواست گزاروں کو اس سہولت کی فراہمی کے لیے متعدد اقدامات پہلے ہی کیے جا چکے ہیں۔ ان اقدامات میں قرضہ جاتی بوجھ میں نرمی، ذاتی ضمانت پر مکان کا قرضہ دینے، شکایات کے ازالے کے لیے آن لائن پورٹل کی دستیابی، اور سوالات کا جواب دینے کے لیے بینکوں کے مشترکہ کال سینٹر کا قیام شامل ہیں۔ مزید برآں ان امور کی معیار بندی اور انہیں آسان بنانا جن میں قرضہ درخواست فارم، آفر لیٹر کی سہولت اورمنظوری اور تقسیم کے لیے دستاویزی شرائط بھیG-MSS کے تحت درخواست گزاروں کے لیے مفید ثابت ہو رہی ہیں۔

بینکوں کو15جون2021 تک تقریبا90ارب روپے کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں جن میں سے تقریبا30ارب روپے کی پہلے ہی منظوری دی جا چکی ہے جبکہ بینک بقیہ درخواستوں کو پروسیس کر رہے ہیں۔