اعتکاف ایک عظیم عبادت ہے جو بندے کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتی ہے،حافظ محمد علی حیدر

139

سیالکوٹ ،21 مارچ (اے پی پی):اعتکاف ایک عظیم عبادت ہے جو بندے کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتی ہے اور اسے دنیاوی مشاغل سے نکال کر عبادت، ذکر و اذکار، تلاوتِ قرآن اور دعا میں مشغول کر دیتی ہے۔ اعتکاف کی فضیلت کے بارے میں حافظ محمد علی حیدر نےجامعہ مسجد گلزار رسول اسلام نگر میں خطاب کرتے ہوئےکیا۔ انہوں نے کہا کہ اعتکاف سنتِ نبوی ﷺ ہے ،نبی کریم ﷺ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ "نبی کریم ﷺ رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف فرمایا کرتے ، آپ کے بعد آپ کی ازواجِ مطہرات اعتکاف کرتی رہیں۔

انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اعتکاف شبِ قدر کی تلاش میں ممدو معاون ثابت ہوتا ہے،اعتکاف کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس میں شبِ قدر کی برکتیں حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، جو ہزار مہینوں سے بہتر رات ہے۔ اس موقع پر حافظ محمد علی حیدر نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اعتکاف گناہوں سے حفاظت کا بہتریں ذریعہ ہے،جو شخص اعتکاف میں بیٹھتا ہے، وہ دنیاوی لغویات سے محفوظ رہتا ہے، اور اس کا دل مکمل طور پر عبادت کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا اعتکاف اللہ سے قربت کا بہترین مقام ہے ،اعتکاف کرنے والا اللہ تعالیٰ کے قرب کا خاص حقدار بن جاتا ہے، کیونکہ وہ اللہ کے لیے دنیا کو چھوڑ دیتا ہے اور مکمل طور پر عبادت میں مشغول ہوتا ہے۔حافظ محمد علی حیدر نے نے کہااعتکاف دعا کی قبولیت کا زریعہ ہے۔اعتکاف کے دوران اللہ تعالیٰ سے کی جانے والی دعائیں زیادہ قبول ہوتی ہیں کیونکہ یہ وقت ذکر، توبہ اور مناجات کا ہوتا ہے۔

انہوں نے ایک حدیث شریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اعتکاف کرنے والے کے لئےجنت کی خوشخبری ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے جو شخص اللہ کی رضا کے لیے ایک دن کا اعتکاف کرتا ہے، اللہ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کا فاصلہ کر دیتا ہے، اور ہر خندق کی چوڑائی مشرق و مغرب کے فاصلے کے برابر ہوتی ہے۔”اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے کہا کہ اعتکاف مساجد کی آبادی کا زریعہ ہوتا ہے۔

اعتکاف کرنے والے افراد مسجد کو آباد رکھتے ہیں، جس سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے، فرشتے دعا کرتے ہیں، اور ماحول روحانی بن جاتا ہے۔اعتکاف ایک نہایت بابرکت عبادت ہے جو بندے کو دنیاوی معاملات سے ہٹا کر اللہ تعالیٰ کے ذکر و عبادت میں مشغول کر دیتی ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ خصوصاً رمضان کے آخری عشرے میں اس سنت پر عمل کرے تاکہ اللہ کی رضا اور مغفرت حاصل ہو۔