اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا اجلاس میں اظہار خیال

56

اقوام متحدہ۔ 31 جنوری(اے پی پی)پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ کے خواہش مند چند ممالک کے رویہ پر تنقید کی ہے جو15 رکنی ادارہ کے مقاصد میں ناکامی پر اس کی تنظیم سازی کےلئے جاری عمل میں تعطل پیدا کرنا چاہتے ہیں جنہیں چاہیے کہ وہ اپنے کردار پر نظر ثانی کریں جو اس تعطل کے ذمہ دار ہیں ۔اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے یہاں بین الاحکومتی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم سمحھتے ہیں کہ کچھ ممالک کی طرف سے اپنے لئے مستقل نشستیں حاصل کرنے کی خواہش ہی بنیادی مسئلہ ہے۔آئی جی این کا مقصد سلامتی کونسل کو مزید موئثر اور ذمہ دار بنانا ہے۔ ملیحہ لودھی نے گروپ آف 4 جن میں برازیل ، بھارت ، جرمنی اور جاپان شامل ہیں، کی جانب سے کونسل کی اصلاحات کے حوالہ سے کوئی پیش رفت نہ کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں چند ممالک کے تنگ نظر مفادات کی خاطر بحث میں ہونے والی پیش رفت کو نقصان نہیں پہنچنے دینا چاہیے۔ پاکستان کی نمائندہ نے کہا کہ بحث کو ناکام قرار دینا ایسے ہی ہے جیسا کسی کشتی پر طوفان کا الزام لگادیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ اگرچہ بحث کے عمل میں رکن ممالک کے درمیان بڑے اختلافات ہیں جو اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم کشتی کوڈوبنے سے بچانے اور طوفان سے نبردآزما ہونے کے لئے اپنے ملاحوں کو تیار رکھیں اور پیش رفت کے لئے بحث کے عمل کو مرکزی اہمیت دیں۔ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے لئے جنرل اسمبلی میں جامع بات چیت فروری 2009 ءمیں شروع ہوئی تھی اس بارے رکن ممالک کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں جن میںپانچ اہم پہلوﺅں کو اجاگر کیا گیا ہے جس میں رکنیت کی کٹیگریز ، ویٹو کا معاملہ ، علاقائی نمائندگی، سلامتی کونسل کا حجم ، کونسل کے کام کا طریقہ کار اور جنرل اسمبلی کے ساتھ اس کے تعلقات شامل ہیں۔ پاکستان اور اٹلی کی زیر قیادت متحدہ مفاہمتی گروپ( یو ایف سی) کا موقف ہے کہ ارکان کی تعداد میں اضافہ سے سلامتی کونسل غیر موثر ہوجائے گی اور اس سے بنیادی جمہوری اصولوں کو بھی نقصان پہنچے گا جو معیادی انتخاب پر مبنی ہے ۔ ملیحہ لودھی نے کہا کہ رکن ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ سلامتی کونسل کو مزید ذمہ دار ، جمہوری موئثر ،شفاف اور جوابدہ بنائیں، اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ کو مستقبل کے چیلنجوں سے نبردآزما ہونے کے قابل بنایا جائے۔