28.8 C
Islamabad
منگل, مئی 13, 2025
ہومقومی خبریںاقوام متحدہ کی زیر قیادت اداروں کی پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں...

اقوام متحدہ کی زیر قیادت اداروں کی پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں انسانی امداد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مزید فنڈنگ کی اپیل

- Advertisement -

اسلام آباد۔27اکتوبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کی زیر قیادت اداروں نے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں انسانی امداد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مزید فنڈنگ کی اپیل کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس مقصد کے لئے آگے آئے۔ نظرثانی شدہ پاکستان فلڈ رسپانس پلان (ایف آر پی) کے بارے میں کہا گیا ہے کہ پہلی اپیل کے تقریباً 100 دن گزر چکے ہیں اور سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کو جان بچانے والی امداد کی اب بھی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی نائب نمائندہ لتیکا مسکی پردھان، ہیومینٹیرین افیئرز آفیسر (او سی ایچ اے) فیلکس اومونو، پاکستان میں اقوام متحدہ کے ہیومینٹیرین کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس اور نیشنل ہیومینٹیرین نیٹ ورک (این ایچ این) کی نمائندہ سمیرا جاوید کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے بین الاقوامی دنیا پر زور دیا کہ پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں ابھرنے والی دوسری لہر سے پہلے نظرثانی شدہ منصوبے کا جائزہ لیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ 2022 وہ سال تھا جب دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کا احساس ہوا کیونکہ یہاں 33 ملین لوگ متاثر ہوئے، 1,718 ہلاکتیں اور 12,800 زخمی ہوئے، 2.1 ملین مکانات کو نقصان پہنچا اور 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے جن میں 644,000 ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں جبکہ 13,000 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوئیں اور 1.2 ملین مویشی ضائع ہوئے۔ پاپولیشن فنڈ کی نائب نمائندہ لتیکا مسکی پردھان نے کہا کہ پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں خواتین اور بچوں کو سیلاب کی آفت کے دوران فوری صحت اور تحفظ کی خدمات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تقریباً 650,000 حاملہ خواتین کو زچگی کی خدمات تک رسائی حاصل کرنے میں چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو غذائی ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے جو لاکھوں بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 9 میں سے 1 سے زیادہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ جیسے جیسے موسم سرما قریب آرہا ہے سانس کی شدید بیماریوں میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا ہے، جس میں بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اوسطاً 24% رپورٹ کیے گئے کیسز شدید سانس کے انفیکشن کے تھے جن میں ایک تہائی بچے شامل ہیں ۔

این ایچ این کی نمائندہ سمیرا جاوید نے کہا کہ خاص طور پر جنوبی پنجاب میں صنفی بنیاد پر تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ خواتین اور بچے کیمپوں اور بستیوں میں خطرے میں ہیں۔ لڑکیوں کو بچپن کی شادیوں کے بڑھتے ہوئے خطرات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ جن خاندانوں نے اپنی روزی روٹی کھو دی ہے وہ اپنی زندگی گزارنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ریذیڈنٹ ہیومینٹیرین کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے کہا کہ اگر مزید فنڈز موصول نہ ہوئے تو سال کے آخر تک خوراک کی امداد کے لیے فنڈنگ ختم ہو سکتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 14.6 ملین افراد کو دسمبر سے مارچ 2023 تک ہنگامی خوراک کی امداد کی ضرورت ہے، جو کہ سیلاب سے پہلے کے تخمینے کے 100 فیصد سے زیادہ اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 12 ملین لوگوں کو پناہ کی ضرورت ہے۔ جیسے جیسے لوگ گھر لوٹتے ہیں اور موسم سرما شروع ہوتا ہے، پناہ گاہ زیادہ سے زیادہ اہم ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت کی سہولیات کی فراہمی بہت ضروری ہو گئی ہے کیونکہ تقریباً 8.2 ملین افراد کو صحت کی امداد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سانس کی شدید بیماریوں، ملیریا اور ڈینگی کی وباء سے درپیش چیلنجز کے علاوہ 650,000 سے زائد حاملہ خواتین کے لیے زچگی کی سہولیات کی کمی اور تقریباً 10 ملین بچوں کے لیے فوری زندگی بچانے والی امداد کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی اور بحالی کی سرگرمیوں میں مدد کے لیے دنیا سے عطیات بڑھانے کی اپیل کرتے ہوئے، ہارنیس نے کہا کہ ایف آر پی اکتوبر کے پہلے ہفتے میں جاری کیا گیا تھا، جس میں 9.5 ملین لوگوں کی انتہائی ہنگامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 816 ملین ڈالر کی اپیل کی گئی تھی تاہم بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مزید فنڈز کی فوری ضرورت ہے۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=334671

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں