اسلام آباد/واشنگٹن۔7اکتوبر (اے پی پی):امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے گزشتہ ہفتے امریکی قانون سازوں سے ملاقات کی اور پاکستان کی امداد روکنے کے اقدام کو ناکام بنانے کی تجویز کو مسترد کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا ، اس تجویز کا مقصد پاکستان کے لیے فنڈز میں کٹوتی کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسیاں امریکی مفادات کے خلاف ہیں۔
ڈیموکریٹس اور ریپبلکن دونوں کانگریس مینز اور سینیٹرز سے ذاتی طور پر ملاقات کرنے کے علاوہ انہوں نے ان میں سے بہت سے لوگوں کو خطوط بھی لکھے اور متعلقہ پروگرامز ( ایس ایف او پی ایس ) ایکٹ 2024 میں ترمیم کو شکست دینے میں ان کی حمایت کی تعریف کی۔ پاکستانی سفارتخانے کی پریس ریلیز کے مطابق اس ایکٹ کا مقصد پاکستان کو امداد پر پابندی لگانے کی کوشش کرنا تھا۔ واضح رہے کہ 298 ارکان نے اوگلس کی ترمیم کی مخالف اور 132 نے اس کی حمایت میں ووٹ دیا، جو کہ پاکستان مخالف اقدام کوبھر پور طریقے سے مسترد کرتا ہے۔ مسعود خان نے سینیٹر بل ہیگرٹی، سینیٹر جون اوسوف، کانگریس مین جم بینکس، پاکستان کانگریشنل کاکس کی شریک چیئر مین کانگریس ویمن مارسی کپتور، توانائی اور پانی کی ترقی سے متعلق ایوان کی مختص ذیلی کمیٹی کی رینکنگ ممبر اور کانگریس مین جیسن کرو سے ملاقاتیں بھی کیں۔
پاکستانی سفیر نے امریکی رکن کانگریس مائیک میک کاول، چیئرمین ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی، کانگریس ویمن شیلا جیکسن لی، کانگریشنل پاکستان کاکس کی چیئرپرسن، کانگریس مین ڈین فلپس، کانگریس ویمن باربرا لی، کانگریس ویمن مارلن سٹرک لینڈ، کانگریس مین میلانیا سٹینزبری اور کانگریس مین لانس گڈن سے پاکستان کی بھرپور حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ ہم آپ کی حمایت کو سراہتے ہیں جس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ترمیم کے خلاف ووٹ کو دو طرفہ حمایت حاصل رہی۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایف او پی ایس کے تحت مختص کی جانے والی امداد اقتصادی تعاون، انسداد منشیات، انسداد دہشت گردی، فوجی تعلیم کی تربیت اور صحت کے پروگرامزسمیت تعاون کے اہم شعبوں میں جائے گی۔سفیر نے کہا کہ آنے والے سالوں میں ہم پارلیمانی تبادلوں کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مزید محنت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس کوشش میں ہم ہمیشہ آپ کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔