امریکہ،آخری صدارتی مباحثہ میں ڈونلڈٹرمپ اور جوبائیڈن کا شائستہ انداز،کورونا وائرس، ماحولیاتی تبدیلی گفتگو کا محور رہے

واشنگٹن۔23اکتوبر (اے پی پی):امریکہ میں تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن کے درمیان آخری صدارتی مباحثے میں کورونا وائرس، ماحولیات اور نسلی امتیاز کے مسائل گفتگو کا محور رہے۔ریاست ٹینیسی کے شہر نیشول کی بیلمونٹ یونیورسٹی میں جمعرات کی شب منعقدہ صدارتی مباحثے میں کورونا وائرس کی وباسے امریکہ میں اموات اور اس سے نمٹنے کے حکومتی اقدامات سمیت امریکہ میں نسلی پرستی اور ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل گفتگو کا محور رہے۔کورونا وائرس سے متعلق سوال پر ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے صدر ٹرمپ کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ عالمی وبا سے نمٹتے ہوئے امریکہ میں اموات کی تعداد 2لاکھ 20 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے اور جو بھی اس کا ذمہ دار ہے اسے صدر کے عہدے پر نہیں رہنا چاہیے۔انہوں نے صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کس نے بتایا کہ عالمی وبا ایسٹر تک ختم ہو جائے گی۔صدر ٹرمپ نے جوبائیڈن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا کہ ملک کا صدر بننے کی صورت میں وہ ملک کو بند کر دینا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر بیوروکریسی کے کسی ایک شخص نے بھی شٹ ڈاؤن کا کہہ دیا تو جو بائیڈن پورے ملک کو بند کر دیں گے۔این بی سی نیوز سے وابستہ مباحثے کی موڈریٹر کریسٹن ویلکر نے مباحثے کے لیے چھ سوالات کا انتخاب کیا تھا جو کورونا وائرس،امریکی عوام، ماحولیاتی تبدیلی، نسلی امتیاز، قومی سلامتی اور ملکی قیادت سے متعلق تھے۔آخری مباحثے میں دونوں امیدواروں نے پہلے مباحثے کے مقابلے میں نسبتاً شائستہ انداز اپنایا اور ایک دوسرے کو اپنا نکتہ نظر بیان کرنے کا موقع دیا۔اس سے قبل 29 ستمبر کو ہونے والے پہلے صدارتی مباحثے میں دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے پر ذاتی حملے اور تنقید کی تھی۔ اس مباحثے کو سیاسی پنڈتوں نے امریکہ کی تاریخ کا بدترین مباحثہ قرار دیا تھا۔