نیویارک ۔18اپریل (اے پی پی):امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سکالر شپ معطل کرنے کے بعد جو بائیڈن ہارورڈ یونیورسٹی پہنچ گئے۔العربیہ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے آئیوی لیگ یونیورسٹی کے لیے مختص کردہ 2 بلین ڈالر کی وفاقی فنڈنگ منجمد کرنے کے بعد سابق صدر جو بائیڈن نے ہارورڈ کینیڈی سکول کے طلبہ سے ایک غیر رسمی لیکچر میں بات کی۔ وہ اپنے دیرینہ مشیر مائیک ڈونیلن کی دعوت پر ہارورڈ گئے۔
ڈونیلون اس موسم بہار میں یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف پولیٹکس کے نو ساتھیوں میں سے ایک رہے اور وہ بائیڈن کی 2020 کی مہم کے چیف سٹریٹجسٹ تھے۔ انہوں نے صدارت کے پہلے تین سالوں کے دوران بائیڈن کے سینئر مشیر کے طور پر کام کیا اور ان کی دوبارہ انتخابی مہم کو آسان بنانے میں مدد کی تھی۔ہارورڈ یونیورسٹی کے کینیڈی سکول نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ انسٹی ٹیوٹ آف پولیٹکس طلبہ کو سیاسی میدان میں اعلیٰ سرکاری حکام سے براہ راست سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
کئی سالوں سے ہمیں سابق صدور اور دونوں سیاسی جماعتوں کے صدارتی امیدواروں کی میزبانی کا اعزاز حاصل رہا ہے۔ ان افراد میں جارج ایچ ڈبلیو۔ بش، بل کلنٹن، رابرٹ ڈول، جیب بش، جان مکین، ال گور اور اب صدر بائیڈن شامل ہیں۔ بائیڈن کو ان کے دیرینہ مشیر مائیک ڈونیلن نے مدعو کیا ہے۔
کالج نے مزید کہا کہ ایک کالج جو عوامی رہنماؤں کی اگلی نسل کی تربیت کے لیے وقف ہے کے طور پر ہمیں اپنے طلبہ کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے سینئر پالیسی سازوں اور سیاسی شخصیات کا استقبال کرنے پر فخر ہے۔کینیڈی سکول نے بائیڈن کی پیشی کی تفصیلات کا اعلان نہیں کیا اور طلبہ کے صرف ایک منتخب گروپ کو شرکت کے لیے کہا گیا تھا۔ ہارورڈ کرمسن نے رپورٹ کیا ہے کہ ڈونیلون کے فیلوز کے طور پر خدمات انجام دینے والے طلبہ کو اس تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
بائیڈن نے یہ دورہ یونیورسٹی اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان تناؤ کے دوران کیا ہے۔ اسی تناؤ کی وجہ سے آئیوی لیگ یونیورسٹی کے لیے مختص وفاقی فنڈ کی 2 بلین ڈالر کی رقم منجمد کردی گئی ہے۔ بوسٹن گلوب کے مطابق ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوم نے یونیورسٹی کو 2.7 ملین ڈالر سے زیادہ کی گرانٹس کی منسوخی کا اعلان کیا۔ بائیڈن کی حاضری کا اس تنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=583887