اسلام آباد۔18ستمبر (اے پی پی):نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ عوام کی تکالیف کا ادراک ہے، مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں، ٹیکس نظام میں بہتری سے عوام کو ریلیف ملے گا، انتخابات کے نتیجہ میں بننے والی حکومت کو اقتدار منتقل کر دیں گے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کروں گا، نواز شریف کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں، ان کا معاملہ عدالت میں ہونے پر عدالتیں ہی اس پر فیصلہ کریں گی، انتظامی اقدامات کے باعث ڈالر کی قیمت میں کمی، کھاد، چینی سمیت دیگر اشیاء ضروریہ کی سمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکہ روانگی سے قبل نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں کے تناظر میں پٹرول کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے، بدقسمتی سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان جیسے ممالک کیلئے یہ بڑا چیلنج ہے، عوامی احتجاج سے متعلق میڈیا کے ایک حصہ نے میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا، جو بات کہی نہ گئی ہو وہ تہمت اور صحافتی بددیانتی کے زمرے میں آتی ہے، امید ہے کہ میڈیا میں بھی اخلاقیات اور ضابطہ اخلاق پر عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خراب ٹیکس نظام کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا ہے،
ہمیں اپنے ٹیکس نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے کیونکہ کئی دہائیوں سے ٹیکس کے نظام میں اصلاحات نہیں کی گئیں، انتظامی اقدامات کے باعث روپیہ مستحکم ہوا ہے، یہ ہم سب کا کریڈٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کا نظام دیگر اداروں کے مقابلے میں مضبوط ہے، آرمی چیف آئین کی عملداری کے بھرپور حامی ہیں، سویلین اداروں کی استعدادکار میں اضافہ اور کارکردگی میں بہتری پر توجہ مرکوز ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کو سرمایہ کاری اور کاروبار کے بارے میں تحفظ کے خواہاں ہیں تاکہ انہیں سازگار اور کاروبار دوست ماحول میسر آئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے مفاد میں بعض اوقات مشکل اور تلخ فیصلے کرنا پڑتے ہیں، یہ منصب کا تقاضہ ہوتا ہے، عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کیلئے کوشاں ہیں، عوام کارکردگی کی بنیاد پر اپنے نمائندے منتخب کریں گے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وہ اس شخص کو ووٹ دیں گے جس کے پاس معاشی بحالی کا منصوبہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات نہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن اس حوالے سے پوری تیاری کر رہا ہے اور آئین کے مطابق اقدامات کر رہا ہے، فنڈز اور سکیورٹی کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئینی طریقہ کار کے تحت موجودہ نگراں حکومت وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف نے مشاورت سے تشکیل دی، جس دن نئی حکومت قائم ہوگی اس وقت انتقال اقتدار نومنتخب حکومت کے حوالے کر دیں گے، انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا آئینی اختیار ہے، وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے نگراں حکومت کے حوالے سے بیان نہیں دیا ہے، سیاسی بیان بازی الگ چیز ہے، اٹھارویں ترمیم میں نگراں حکومتوں کیلئے آئینی طریقہ کار وضع کیا گیا جس کے تحت یہ نگراں حکومت وجود میں آئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ غلط رپورٹنگ اور ہتک عزت پر کسی قانون پر عمل نہیں کیا جاتا، میرا نیب میں کوئی کیس نہیں، نیب انکوائری تھی جو بند ہو چکی ہے، اس میں میرے کوئی اثاثے سامنے نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ میرا کسی این جی او سے کوئی لین دین نہیں، ترجمان بلوچستان کی حیثیت سے بغیر تنخواہ کے خدمات سرانجام دیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اپنی تنخواہ میں گزارہ کرتا ہوں، ارکان پارلیمنٹ، وزراء اور وزیراعظم کی تنخواہیں کم ہیں جبکہ کم سے کم تنخواہ بھی کم ہے، اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں سپریم کورٹ کے جج کے برابر ہونی چاہئیں تاکہ ارکان پارلیمنٹ پارلیمانی کارروائی میں بھرپور طریقہ سے حصہ لے سکیں، مالی مشکلات کے باعث ابھی تنخواہوں میں اضافہ زیر غور نہیں، حکومت کی توجہ عوام کی خدمات پر ہوتی ہے، عوام کے مسائل کے حل کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں، وسائل کی بدانتظامی پر قابو پانے اور وسائل میں اضافہ کیلئے ٹیکسوں میں اضافہ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے کوشاں ہیں، ویزا میں آسانی اور ایس آئی ایف سی کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، ماضی میں وسائل کے غلط استعمال کے باعث موجودہ صورتحال کا سامنا ہے، عام آدمی مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہے،
چینی کی قیمتوں میں 80 سے 90 روپے کا فرق سمگلنگ کے باعث ہے، اس کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو غیر قانونی گٹھ جوڑ کے ذریعے سمگلنگ کرتے ہیں، اس گٹھ جوڑ کو توڑا ہے اور بند کر دیا ہے، چھپ کر سمگلنگ کرنے والے خوف کا شکار ہیں، غذائی اجناس، کھاد، ڈالر، ایرانی تیل سمیت دیگر غذائی اجناس کی سمگلنگ روک دی ہے، ڈالر کی قیمت میں مزید کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں اور اس بارے میں پاکستان کا مؤقف واضح ہے، بلوچستان متنازعہ علاقہ نہیں ہے، اقوام متحدہ نے کشمیر کے متنازعہ علاقہ کی قسمت کا فیصلہ رائے شماری سے کرانے کا وعدہ کیا ہے، بھارت میں خالصتان سمیت علیحدگی پسندی کی مختلف تحریکیں چل رہی ہیں، جونا گڑھ کے معاملہ پر بھی پاکستان دعویدار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں اجاگر کروں گا، بھارت میں ہندوتوا کے پیروکار پاکستان کے قیام کو دل سے تسلیم نہیں کرتے، وہ اکھنڈ بھارت کی تقسیم میں قائداعظم اور برصغیر کے مسلمانوں کا کردار سمجھتے ہیں اور وہ پاکستان کو دشمن سمجھتے ہیں اور ہم بھی بھارت کو اسی نظریہ سے دیکھتے ہیں، دشمنی کو کم کرکے پرامن بقائے باہمی اچھی بات ہے اور ایسا ہونا چاہئے، دوستی دشمنی دائمی نہیں ہوتی، بھارت انتخابی عمل کی طرف جا رہا ہے اور وہاں ایک پارٹی کا تسلسل قائم ہو رہا ہے جس کے خطے اور پاکستان پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، پاکستان بھارت میں ہونے والی تبدیلیوں کا سیاسی، سماجی اور معاشی طور پر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے اتحادی فوج کے انخلاء کے بعد چھوٹے اور جدید ہتھیار وہاں رہ گئے جو کہ کالعدم تنظیموںاور غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ گئے، یہ ہمارے لئے چیلنج ہے، پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کو اب بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، امریکہ کے خطے سے جانے کے بعد عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ختم نہیں ہونا چاہئے، عالمی برادری کو عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں پاکستان اور دیگر ممالک کی دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے مدد کرنی چاہئے تاکہ وہ دہشت گردی کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف پاکستانی ہیں وہ جب چاہیں وطن واپس آ سکتے ہیں، ان کا عدالتی معاملہ عدالت ہی دیکھے گی۔