انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے تکنیکی تعاون پروگرام کے تحت فوڈ سیفٹی سے متعلق علاقائی اجلاس کا انعقاد

164
شہدائے ہزارہ پولیس سپورٹس کمپیٹیشن 2025 کا پہلا ایڈیشن شروع ہو گیا

فیصل آباد ۔ 20 اکتوبر (اے پی پی):انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے تکنیکی تعاون پروگرام کے تحت فوڈ سیفٹی سے متعلق 5 روزہ علاقائی اجلاس جمعہ کو یہاں اختتام پذیر ہوگیا۔16 اکتوبر کو شروع ہونیوالے اجلاس کا افتتاح ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کیاجبکہ فیصل آباد میں منعقدہ اس اجلاس کی میزبانی نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بائیالوجی (نیاب) نے کی جوپاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے زیر انتظام ملک کے چار اعلیٰ ترین زرعی تحقیقی مراکز میں سے ایک ہے۔

جمعہ کواپنے اختتامی کلمات میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی پروگرام مینجمنٹ افسرمحترمہ لن یانگ نے کہا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے علاقائی تکنیکی تعاون کے منصوبے میں فوڈ سیفٹی کے حوالے سے 20 سے زیادہ شریک ممالک کیساتھ2016 سے اپنا سفر شروع کیاجبکہ 300 سے زیادہ پیشہ ور افراد کو علاقائی تربیتی کورسز، رفاقتوں، سائنسی دوروں اورانٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے زیر اہتمام متعلقہ بین الاقوامی کانفرنس وغیرہ میں شرکت کے ذریعے تربیت فراہم کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ فوڈ سیفٹی کو یقینی بنائے بغیر فوڈ سکیورٹی حاصل نہیں کی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی رکن ممالک کو تکنیکی تجزیہ کی صلاحیت اور کثیر حصہ داروں کی شمولیت کو بڑھانے کیلئے اپنا تعاون جاری رکھے گی تاکہ سب کیلئے فوڈ سیفٹی مانیٹرنگ اور کنٹرول سسٹم تیار کیا جا سکے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ٹیکنیکل افسرڈاکٹر جیمز ساسنیا نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ جوہری سائنس اور متعلقہ ٹیکنالوجیز رکن ممالک میں فوڈ سیفٹی کنٹرول سسٹم کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اسی لئے ایشیا پیسیفک نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی معاونت سے فراہم کردہ تعاون کو قبول کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ فوڈ سیفٹی ایک مشترکہ ذمہ داری ہے اسلئے یہ ضروری ہے کہ ممالک اور خطے کے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون بڑھایا جائے اور یہ میٹنگ انہی اقدامات کا حصہ ہے۔ نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بائیالوجیکے ڈائریکٹرڈاکٹر محمد یوسف سلیم نے اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں کہاکہ نیاب کیلئے اس باوقار علاقائی اجلاس کی میزبانی اور اس کا اہتمام کرنا واقعی بڑے اعزاز کی بات ہے جو علم، تجربات اور سائنسی معلومات کے تبادلے کا ذریعہ ہے۔

انہوں نے شرکاکو پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور اس کے چار زرعی تحقیقی اداروں کی ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے کی جانیوالی کوششوں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے مذکورہ اجلاس کیلئے پاکستان کو جگہ کے طور پر منتخب کرنے پر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا شکریہ ادا کیا۔ہیڈ اینیمل سائنسز ڈویژن نیاب ڈاکٹر عظمیٰ مقبول جو کہ علاقائی اجلاس کی کوآرڈینیٹر بھی تھیں نے شرکا اور منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔مذکورہ علاقائی اجلاس کے شریک ممالک میں بنگلہ دیش، چین، انڈونیشیا، اردن، ایل اے او پی ڈی آر، ملائیشیا، منگولیا، عمان، پاکستان، پاپوا نیو گنی، فلپائن، قطر، سری لنکا، تھائی لینڈ اور وناتوا شامل تھے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی شرکانے میٹنگ کے کامیاب انعقاد پرنیاب اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو سراہا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ یہ مضبوط علاقائی تعاون کیلئے کام کرنے، ہم آہنگی بڑھانے، ترجیحات کی نشاندہی اور حصول کیلئے مشترکہ اقدامات شروع کرنے کے متوقع اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایشیا اور بحرالکاہل کا خطہ دنیا کی 60فیصد آبادی کا گھر اور ایک بڑا عالمی خوراک فراہم کنندہ ہے لہٰذا فوڈ کنٹرول سسٹم کو مضبوط کرنا نہ صرف خطے کے ممالک بلکہ بین الاقوامی صحت اور تجارت کیلئے بھی بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خوراک کی تجارت کی عالمگیریت، بڑھتی ہوئی دنیا کی آبادی، موسمیاتی تبدیلی، ماحولیاتی نظام کی تنزلی اور تیزی سے بدلتے ہوئے غذائی نظام ان سب کا اثر خوراک کے معیار اور حفاظت پر پڑتا ہے لہٰذا محفوظ خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کی غرض سے مداخلتوں کیلئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مشترکہ کوششوں اور خاص طور پر فیصلہ سازوں، ریگولیٹرز اور اداروں کے سربراہان کی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ان اسٹیک ہولڈرز کی مدد لیبارٹریوں اور ترتیب کے ساتھ ساتھ معیارات اور رہنما خطوط کے نفاذ کے ذریعہ خطرے کی جانچ اور نگرانی کو بڑھاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کے جاری تکنیکی تعاون کے پروگرام کے تحت بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی رکن ممالک کی مدد کر رہی ہے تاکہ وہ جوہری اور متعلقہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے فوڈ سیفٹی کنٹرول سسٹم کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں۔علاوہ ازیں مجموعی مقصد فوڈ سیفٹی کنٹرول سسٹم کو بہتر بنانا ہے جو صارفین کو نقصان دہ آلودگیوں، باقیات اور اس سے منسلک خطرات سے بہتر طور پر محفوظ رکھنے سمیت کثیر اسٹیک ہولڈر کے ذریعے زرعی برآمدات کی مسابقت کو بڑھاتا ہے۔