اسلام آباد۔5جون (اے پی پی):اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) میں پاکستان کے مستقل مندوب رضوان سعید شیخ نے کہاہے کہ اسلامی دنیامیں تنازعات کے حل اورثالثی کے عمل میں تنظیم کے کردارکوجامع، فعال اورموثربناناوقت کی ضرورت ہے، او آئی سی مسلم دنیا کے تمام تنازعات کے پرامن اور منصفانہ حل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے فعال کردار ادا کر سکتی ہے، امن و سلامتی، تنازعات کی روک تھام، ثالثی، اور تنازعات کے پرامن حل کیلئے او آئی سی کو موثر طریقے سے مضبوط امن ڈھانچہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے ان خیالات کااظہارسعودی عرب کے شہرجدہ میں چوتھی اوآئی سی ثالثی کانفرنس سے ایشیائی گروپ کی جانب سے اپنے کلیدی خطاب میں کیا۔
پاکستانی مندوب نے اہم کانفرنس کی میزبانی پر پاکستان اوراوآئی سی کے رکن ممالک کے ایشیائی گروپ کی جانب سے مملکت سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا اورکہاکہ کانفرنس ثالثی کے عمل میں اوآئی سی کے کردار میں اضافہ کے حوالہ سے ایک مفید پلیٹ فارم پیش کرتا ہے۔
پاکستانی مندوب رضوان سعید شیخ نے کہاکہ ثالثی کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب مسلم دنیا مشرق وسطی اور افریقہ کے مختلف ممالک میں اندرونی تنازعات، دنیا کے کچھ حصوں میں مسلم اقلیتوں کے خلاف اکثریتی حملے ، بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا اور تہذیبوں کے تصادم جیسے متنوع اور کثیر الجہتی تنازعات سے دوچار ہے۔ دنیا کے تمام تنازعات میں سے 60 فیصد سے زیادہ او آئی سی کے جغرافیہ میں یا اس کے آس پاس موجود ہیں۔،
دنیا بھر کے تمام مہاجرین میں سے دو تہائی سے زیادہ صرف پانچ ممالک شام، افغانستان، جنوبی سوڈان، میانمار اور صومالیہ میں سے ہیں جوتمام او آئی سی کے رکن ممالک ہیں، اوآئی سی کے رکن ممالک مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد کی میزبانی بھی کررہے ہیں ، یہ تنازعات عالمی امن کے ساتھ ساتھ ہمارے اتحاد اور یکجہتی کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں ۔
پاکستانی مندوب نے کہاکہ او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی عالمی تنظیم ہے تاہم اس کاکردار وسیع کرنے کی ضرورت ہے، اپنے قیام کے پانچ دہائیوں کے بعد بھی تنظیم کے پاس ایک موثر ثالث کے طور پر کام کرنے کے لیے مطلوبہ سیاسی ارادے، صلاحیت اور ساکھ ثابت کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ اسلام امن اورسلامتی کا مذہب ہے جو ہمدردی، رواداری اور شکرگزاری کی تبلیغ اور تنازعات کے پرامن حل پر زور دیتا ہے۔
سور الحجرات میں اللہ تعالی کے احکامات ہیں کہ مومن بھائی بھائی ہیں۔ پس تم اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کراو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔یہ قرآنی حکم ہمیں تنازعات کے دوران ثالثی کو فروغ دینے کی ترغیب دیتا ہے، ان قرانی احکامات کی روشنی میں دیرینہ یا ابھرتے ہوئے تنازعات کو مذاکرات، ثالثی، مفاہمت، سیاسی، سفارتی اور قانونی طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے دیگر پرامن طریقوں سے حل کرنے کی فوری ضرورت ہے۔امن کی ایسی کوششوں کی بنیاد مساوات اور انصاف کے عالمی اصولوں اور ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی ہونی چاہیے۔
پاکستانی مندوب نے کہاکہ او آئی سی مسلم دنیا کے تمام تنازعات کے پرامن اور منصفانہ حل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے فعال کردار ادا کر سکتی ہے اور کرنی چاہیے۔او آئی سی کو امن و سلامتی، تنازعات کی روک تھام، ثالثی، اور تنازعات کے پرامن حل سے متعلق اہم معاملات کوموثر طریقے سے حل کرنے کے طریقہ کار سمیت ایک مضبوط امن ڈھانچہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ثالثی کی سرگرمیوں کے ادارہ جاتی فریم ورک کو مضبوط بنانے کیلئے اوآئی سی کے موجودہ طریقہ ہائے کار کو تقویت دینے اور مزید صلاحیت پیدا کرنے سمیت متعدد تجاویز بھی پیش کیں جن میں اوآئی سی کے دائرہ کارکے اندررہتے ہوئے مزید منظم ثالثی کو تقویت دینے کے اقدامات شامل ہیں۔
پاکستانی مندوب نے وائز پرسنز کونسل، خصوصی ایلچی، اور جنرل سیکرٹریٹ میں امن، سلامتی اور تنازعات کے حل کے یونٹ کو ترجیحی بنیادوں پر فعال کرنے اور کسی خاص تنازعہ کی صورت میں اسلامی سربراہی اجلاس کی چیئر، وزراء خارجہ کی کونسل چئیر ، ایگزیکٹو کمیٹی، اور سیکرٹری جنرل کے دفاتر کو ثالثی کا کردار تفویض کرنے کی بھی تجویزدی۔ پاکستانی مندوب نے ثالثی کی کوششوں کوتقویت دینے کیلئے اسلام آبادمیں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کی قراردادنمبر53/48 پرمکمل عمل درآمدکی ضرورت پرزوردیا۔ پاکستانی مندوب نے امن ، مکالمے اور ثالثی کے حوالہ سے متعلق رابطہ گروپوں کی میٹنگز میں اضافہ اور عمل پر مبنی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پربھی زوردیا ۔
پاکستانی مندوب نے کہاکہ علاقائی تنظیمیں ثالثی میں اپنا کردار اور قدر بڑھا سکتی ہیں اور ان تنظیموں کو او آئی سی کی ثالثی کی کوششوں میں موثرطریقے سے شامل ہونا چاہیے۔ثالثی میں استعداد اورصلاحیت میں اضافہ کیلئے اقوام متحدہ کے ثالثی سپورٹ یونٹ کے ساتھ جنرل سیکرٹریٹ کے روابط کو بڑھایا جانا چاہیے۔ پاکستان کے مندوب نے کہاکہ ثالثی پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اعلی سطحی مشاورتی بورڈ کے 18 میں سے چھ ارکان کا تعلق او آئی سی کے رکن ممالک سے ہے، او آئی سی کی ثالثی کی صلاحیتوں کوبڑھانے کے لیے ان ارکان سے مشورے اور رہنمائی حاصل کی جانی چاہیے۔
پاکستانی مندوب نے کہاکہ او آئی سی کو اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے تہذیبوں کے اتحاد جیسے عمل کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔مسلم معاشروں میں بنیاد پرستی اور انتہا پسندی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مذہبی رہنماوں، میڈیا اور اسکولوں کے نصاب سے کو استعمال میں لایا جاسکتا ہے ۔
رضوان سعیدشیخ نے کہاکہ اسلام آباد میں اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48ویں اجلاس میں پاکستان نے امن اور سلامتی کے معاملات میں او آئی سی کے کردار کو بڑھانے کے لیے وزارتی کانفرنس بلانے کا خیال پیش کیا تھا، مجوزہ کانفرنس میں اس فورم پر شئیرہونے والے تجاویزاورسفارشات کا جایزہ لیاجاسکتا ہے اور اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا جا سکتا ہے کہ تنازعات کے حل اورثالثی میں اسلامی تعاون کی تنظیم کو کس طرح فعال اورموثربنایا جاسکتاہے۔