اپوزیشن کے خدشات قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں،اسپیکرقومی اسمبلی نے قانونی ماہرین کی مشاورت کے بعد25مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی

88

اسلام آباد۔20مارچ (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین اور وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے خدشات قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں، اپوزیشن کو تو یہ بھی خدشہ تھا کہ حکومت تصادم کرے گی اور ارکان کو ووٹ ڈالنے سے روکے گی، ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے، فیصلہ کیا ہے کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا نہ صرف سیاسی، آئینی اور جمہوری انداز سے مقابلہ کریں گے بلکہ اسے شکست دیں گے، پاکستان امریکہ، چین، روس، یورپی یونین اور مسلم امہ سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، قوم کو اعتماد ہونا چاہیے کہ آج پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہے اور مفادات کا تحفظ کر رہی ہے، پاکستان کے مفادات کو اولیت دیں گے، سودا نہیں کریں گے۔

اتوار کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے سے طے ہو چکا تھا کہ 22 اور 23 مارچ کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ کونسل اجلاس ہو گا، دعوت ناموں اور خطوط پر واضح طور پر تاریخ درج ہے، اپوزیشن کی ریکوزیشن کو سامنے رکھتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے قانونی ماہرین کی مشاورت کے بعد 25مارچ کو صبح گیارہ بجے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کی وجہ سے قومی اسمبلی کا ہال دستیاب نہیں، غیرملکی مہمان آ رہے ہیں ان کا تحفظ ہم سب پر فرض ہے، اپوزیشن کی ریکوزیشن سے پہلے میٹنگ میں طے ہو گیا تھا کہ 17 اور 18 مارچ کو قومی اسمبلی ہال سکیورٹی کے حوالے کر دیا جائے گا، اسی سلسلے میں جڑواں شہروں میں21 تا 24 مارچ تک چھٹیاں بھی دی گئی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی رولز اور پروسیجر کے مطابق آگے پروسیڈ کریں گے۔ اجلاس میں تاخیر کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اجلاس میں تاخیر کی باتیں غلط ہیں، ہم آئین کو سمجھتے ہیں اور آئینی تقاضوں کو پورا کریں گے، تحریک پیش کرنا اپوزیشن کا آئینی حق ہے، وزیراعظم عمران خان واضح ہیں کہ آئین اور قانونی طریقے سے ان کامقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائوس کا ناخوشگوار واقعہ سامنے آیا تو حکومت نے سختی سے اپنے کارکنان کو ہدایت کی کہ پرامن احتجاج آپ کا حق ہے لیکن کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، آج ملتان میں بہت بڑی ریلی تھی لوگوں نے پرامن طریقے سے احتجاج کیا، اسی طرح 27 مارچ کو ڈی چوک اسلام آباد میں بڑا جلسہ ہو گا جس میں عوام کا جم غفیر ہو گا اور لوگ خریدوفروخت کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروائیں گے، ماضی میں سوشل میڈیا نہیں تھالیکن آج کل ہر آدمی چلتا پھرتا صحافی ہے، لوگوں کو آگاہی زیادہ ہو گئی ہے اسلئے وہ تنقید زیادہ کرتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ماضی کے ریکارڈ سامنے ہیں کہ کسطرح سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت ہوتی رہی ہے، وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ انتخابات میں ووٹ بیچنے پر اپنے 19 ممبران کو فارغ کر دیا تھا جس کی پاکستان میں مثال نہیں ملتی، ابھی بھی سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت ہوئی ہے، وڈیوز بھی موجود ہیں اور الیکشن کمیشن میں کیس چل رہا ہے، پی ٹی آئی ارکان نے بتایا کہ انہیں اپوزیشن کی طرف سے پیشکشیں کی گئی ہیں لیکن انکار کیا ہے، ہارس ٹریڈنگ کے شواہد سامنے آ رہے ہیں، کوئی شک نہیں کہ ضمیرفروشی کی باتیں ہو رہی ہیں، ایسے عمل سے پوری قوم کو مل کر چھٹکارہ حاصل کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ شوکاز نوٹس بھیجنے کے بعد بعض منحرف ارکان نے رابطہ کیا ہے، ہم ہرگز ان سے جدا نہیں ہونا چاہتے، گلے شکوے بیٹھ کر دور کرنے کیلئے تیار ہیں۔ حکومت کے خلاف بیرونی سازش کے بارے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان جب ایسا کہہ رہے ہیں تو ضرور ان کے پاس اس حوالے سے معلومات ہوں گی جس کی بنیاد پر وہ قوم کو آگاہ کر رہے ہیں۔