اکادمی ادبیات پاکستان میں پاکستانی زبانوں میں بچوں کے لوک ادب پر دو روزہ کانفرنس کا آغاز

پی این سی اے کے زیراہتمام ماہ ربیع الاول کی مناسبت سے خطاطی کی نمائش ’’مہر قلم‘‘ کا انعقاد

اسلام آباد۔19ستمبر (اے پی پی):اکادمی ادبیات پاکستان میں پاکستانی زبانوں میں بچوں کے لوک ادب پر دو روزہ کانفرنس شروع ہوگئی۔ کانفرنس کا اہتمام قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن نے کیا۔ ’’ہم جگنو تارے دھرتی کے‘‘ عنوان سے کانفرنس میں بچوں کے لیے رنگارنگ پتلی تماشہ بھی پیش کیا گیا۔ پتلی تماشہ میں پاکستان کے تمام صوبوں کی ثقافت کی عکاسی کی گئی اور بچوں کی مشہور کہانیاں پیش کی گئیں۔

وفاقی وزیر قومی ورثہ وثقافت ڈویژن سید جمال شاہ نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچے ہماری قوم کا مستقبل ہیں۔انہوں نے بچوں سے کہا کہ جو کچھ آپ کے پاس ہے اسے آپ شیئر کریں، اچھے انسان بنیں، دھرتی پہ بوجھ نہ بنیں،تعمیری سرگرمیوں میں حصہ لیں، اس ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی بچے انتہائی باصلاحیت ہیں اور ان بچوں کی شکل میں پاکستان کا مستقبل انتہائی تابناک ہے۔صدر نشین اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر نجیبہ عارف نے کہا کہ لوک ادب انتہائی ضروری ہے۔

بچوں کے ادب پہ بہت کام کیا گیا ہے لیکن اس سلسلہ میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔تقریب سے نامور شاعرہ کشور ناہید نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن حمیرا احمد بھی موجود تھیں۔ قصہ خوانی ،بچوں کی لوک کہانیاں کے عنوان سے پہلا اجلاس ہوا جس کی صدارت ڈاکٹر افتخار کھوکھر نے کی۔

قصہ خواں اعجاز احمد اعجاز، کوثر ثمرین،احمد حسین مجاھد،یاسر کیانی،صفی ربانی،راشد عباسی تھے۔دوسرے اجلاس کی صدارت ادل سومرو نے کی۔اس میں کلثوم زیب،منظور ویسریو،رخشندہ تاج،فرید بروہی قصہ خواں تھے۔مذاکرہ بھی منعقد ہوا، جس کا عنوان تھا پاکستانی زبانوں میں بچوں کا لوک ادب ۔

اس مذاکرے کی صدارت ثروت محی الدین نے کی۔جبکہ مہمان خصوصی اشرف سہیل تھے۔دوسرے مذاکرے کی صدارت محمد حفیظ خان نے کی۔افضل مراد مہمان خصوصی تھے ۔ پہلے دن کل 6 اجلاس ہوئے، جبکہ آج بدھ کو بچوں کی لوک شاعری سے متعلق اجلاس ہوں گے۔