ایران اور اسرائیلی تنازعہ پر سیاسی تجزیہ کاروں اور خارجہ پالیسی کے ماہرین کی پاکستان کے اصولی موقف کی تعریف

22
The Iran-Israel conflict
The Iran-Israel conflict

پشاور۔ 17 جون (اے پی پی):ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ تنازعہ پر سیاسی تجزیہ کاروں اور خارجہ پالیسی کے ماہرین نے پاکستان کے اصولی اور متوازن موقف کو سراہا ہے اور ایک نازک علاقائی بحران کے موقع پر ملک کے منطقی اور پختہ ردعمل کی تعریف کی ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تصادم کے بعد ماہرین نے پاکستان کے نقطہ نظر کو انصاف اور بین الاقوامی قانون پر مبنی قرار دیا ہے جس نے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کو نمایاں طور پر نقصان پہنچایا ہے۔ملتان کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے پروفیسر بابر خاقان غلزئی نے کہا کہ پاکستانی قیادت نے تشویشناک صورتحال سے نمٹنے میں بڑی حکمت، دانشمندی اور تحمل کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ایرانی اہداف پر حملے ایران کی خودمختاری اور بین الاقوامی قانونی اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔ڈاکٹر بابر خاقان غلزئی نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی نے خلیجی خطے کو غیر یقینی کی نئی لہر میں دھکیل دیا ہے۔ پاکستان کا ردعمل بین الاقوامی انصاف، قانون کے اصولوں پر مبنی ہے اور خطے میں ابھرتی ہوئی جغرافیائی سیاسی اور سلامتی کی محرکات کے پیش نظر ایک منطقی سفارتی فہم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اس تنازعے کا فریق نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اس سے متاثر ہو رہا ہے جیسا کہ ایران اسرائیل تنازعہ کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ اس کی جغرافیائی قربت اور اسٹریٹجک اہمیت سے ظاہر ہوتا ہے.

بابر خاقان نے چین کے ساتھ پاکستان کی گہری اور دیرپا دفاعی شراکت داری کو بھی اجاگر کیا جسے انہوں نے علاقائی استحکام کےلیے ضروری قرار دیا. انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا تعاون صرف اسلحہ کی خریداری تک محدود نہیں ہے۔ اس میں سی پیک کے پیش نظر کئی اہم شعبوں میں مشترکہ منصوبے، ٹیکنالوجی کا تبادلہ، اور صلاحیت میں اضافہ شامل ہے۔ انہوں نے پاکستان کے دفاعی ہتھیاروں میں حالیہ اضافے کا حوالہ دیا جن میں HQ-19 بیلسٹک میزائل دفاعی نظام، KJ-500 فضائی ابتدائی انتباہی پلیٹ فارم، اور J-10C جیسے جدید لڑاکا طیارے شامل ہیں جو PL-15 اور PL-17 فضا ءسے فضاء میں مار کرنے والے میزائلوں سے لیس ہیں۔

ان سسٹمز کی رینج بالترتیب 250 اور 400 کلومیٹر سے زیادہ ہے جو پاکستان کی فضائی جنگی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ PL-10 مختصر فاصلے کا میزائل بھی قریبی فضائی جنگ میں پاکستان کی صلاحیت کو مضبوط کرتا ہے۔ مجموعی طور پر ان سسٹمز نے خاص طور پر علاقائی خطرات کے تناظر میں پاکستان کو فضائی برتری کا واضح فائدہ دیا ہے۔ بابر خاقان نے کہا کہ یہ پیشرفت خاص طور پر علاقائی حریفوں کے مقابلے میں پاکستان کی تیاری اور اسٹریٹجک دفاع کا ایک پختہ اشارہ ہے۔ پاکستان کا دفاعی موقف علامتی نہیں، یہ بہترین منصوبہ بندی کے ساتھ جدید ڈاکٹرائن ہے جسے امن اور قومی خودمختاری کو برقرار رکھنے کےلیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

حالیہ فوجی "آپریشن بنیان مرصوص” کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فضائی، زمینی، سمندری اور سائبر ڈومینز میں اپنی مضبوط صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جس سے دشمن کے ارادوں کو مؤثر طریقے خاک میں ملا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نیوکلیئر ڈاکٹرائن قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر مبنی ہے اور یہ ایک رد عمل کا اقدام نہیں بلکہ خطے میں دیرپا امن اور دفاع کو یقینی بنانے کےلیے ایک فعال حکمت عملی ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی فورمز پر زیادہ سفارتی مصروفیات کا مطالبہ کیا اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ سائبر سیکیورٹی، سیٹلائٹ انٹیلی جنس اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون کو وسعت دے۔ انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی فوری تکمیل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ دریں اثنا ءسابق سفیر منظورالحق نے اسرائیل کے فوجی اقدامات کی شدید مذمت کی اور انہیں انتہائی قابل نفرت اور بین الاقوامی قانون کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیا۔ ’’اے پی پی ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان حملوں نے علاقائی سلامتی کے ڈھانچے کو نقصان پہنچایا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی۔

انہوں نے کہا کہ ان حملوں نے نہ صرف بین الاقوامی قانون کی بنیادوں کو بلکہ انسانیت کے ضمیر کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جنگ کو روکنے اور بے گناہ شہریوں کی حفاظت کےلیے فوری کارروائی کرے۔ سابق سفیر منظورالحق نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت میں پاکستان کی قومی اسمبلی کی حالیہ منظور کردہ قرارداد کی تعریف کی اور کہا کہ یہ ایک جرات مندانہ اور مناسب قدم تھا جس نے پاکستانی عوام کے جذبات اور ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ ان کی یکجہتی کی عکاسی کی۔