ایف بی آر نے فیٹیف کے ایکشن پلان کو مکمل کرنےمیں کلیدی کردار ادا کیا ہے،چیئرمین ایف بی آرعاصم احمد

133

اسلام آباد۔22اکتوبر (اے پی پی):فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے چیئرمین عاصم احمد نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹیف) کی گرے فہرست سے پاکستان کو نکالنے کے لیے انتھک محنت کرنے والے ان لینڈ ریونیو سروس اور پاکستان کسٹمز کے متعلقہ افسران سمیت تمام سرکاری اداروں اور ان کے سربراہان کو مبارکباد پیش کی ۔ ہفتہ کو ایک پریس ریلیز کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے ایف بی آر کے زیر نگرانی شعبوں میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف جنگی بنیادوں پر عمل درآمد جاری رکھنے کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ دیگر بہت سے سرکاری اداروں کی طرح ایف بی آر نے نامزد غیر مالیاتی کاروبار اور پیشوں سے متعلق فیٹیف کے ایکشن پلان کو مکمل کرنے، رقوم کی اسمگلنگ، منی لانڈرنگ کے ٹیکس جرائم کی تحقیقات اور ٹیکس فراڈ سے حاصل ہونے والی رقم کو ضبط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ فیٹیف کے ایکشن پلان کے34 آئٹمز میں سے ایف بی آر نے کم از کم 8 کارروائیوں سے براہ راست نمٹا ہے اور ان پر عمل درآمد کے عمل کی سربراہی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی این ایف بی پیز کے حوالے سے تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ایف بی آر نے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت کے بارے میں تعلیم دینے کے لیے وسیع البنیاد پروگرامز کا انعقاد کیااور جاری قواعد و ضوابط سے متعلق آگاہی بھی دی ہے ۔

ایف بی آر نے انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی ڈی این ایف بی پی مینجمنٹ سسٹم بھی قائم کیا ہے، رجسٹریشن اور اسکریننگ کے مقاصد کے لیے اپنی مرضی کے مطابق موبائل ایپ لانچ کی، بڑی تعداد میں آن سائٹ انسپکشن کیں اور عدم تعمیل پر بڑے پیمانے پر جرمانے عائد کیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح کیش اسمگلنگ کے شعبے میں ایف بی آر کسٹمز نے سرحد پار کنٹرول کو مضبوط کیا ہے اور ہر ممکن طریقے سے کیش اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے ایک جامع طریقہ کار نافذ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے ٹیکس کے خلاف بڑی تعداد میں منی لانڈرنگ جرائم کی تحقیقات بھی کی ہیں اور اس سلسلے میں اہم ضبطگیاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے اپنے ایک سینئر افسر محمد اقبال کو بھی تعینات کیا جس نے نیکٹا میں 3 سال ڈیپوٹیشن پر رہتے ہوئے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلانز کو مکمل کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور بعد میں ڈی این ایف بی پیز سے متعلق کاموں کی نگرانی کی۔