باہمی تجارت کے فروغ کے لیے آسیان ممالک کے ساتھ تجارت کو ترجیح دی جائے،آسیان ممالک کے سفیروں کا خطاب

114
غیر وابستہ تحریک کے سربراہی سطح کے رابطہ گروپ کا اجلاس ، تحریک کے چیئرمین الہام علیوف کی کووڈ-19 کے باعث دنیا پر پڑنے والے منفی اثرات کے تدارک اور بحالی کیلئے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی پینل کے قیام کی تجویز

اسلام آباد ۔2اگست (اے پی پی):ایشین انسٹی ٹیوٹ آف ایکو سولائزیشن ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ (AIERD) کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ”پاکستان-آسیان اقتصادی روابط“ کے موضوع پر خصوصی اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے آسیان ممالک کے سفیروں نے زور دیا کہ آسیان ممالک کے ساتھ آزاد تجارت معائدے کوجلد حتمی شکل دی جائے۔

آر سی سی آئی ترجمان کے مطابق اجلاس میں انڈونیشیا، ویتنام، ملائیشیا، برونائی دارالسلام اور فلپائن کے سفیروں کے علاوہ زاہد لطیف خان چیئرمینAIERD ، آر سی سی آئی کے صدر ندیم رئوف اور فیکلٹی ممبران نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کی بطور تیسرے فریق کے تعاون کے امکان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاتاکہ خطے میں خوشحالی آ سکے ۔

انڈونیشیا کے سفیر ایڈم ٹوگیو نے اپنے خطاب میں تجویز پیش کی کہ راولپنڈی چیمبر آف کامرس میں ایک فوکل ڈیسک ہونا چاہیے تاکہ پاکستان اور آسیان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی روابط کو فروغ دیا جا سکے۔ راولپنڈی چیمبر کے صدر ندیم رئوف نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور شرکاءکو یقین دلایا کہ آر سی سی آئی اور ایشین انسٹی ٹیوٹ آف ایکو سولائزیشن ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ مشترکہ طور پر ڈیسک کے قیام کے لیے کام کریں گے۔

زاہد لطیف خان نے کہا کہ آزاد تجارتی معائدے کے ذریعے آسیان ممالک کے ساتھ باہمی تجارت کو کئی گنا بڑھایا جا سکتا ہے۔ویتنام کے سفیر نیوین تیان فانگ ( Nguyen Tien Phong )نے اقتصادی اور تجارتی روابط کو بہتر بنانے کے لیے پالیسیوں میں استحکام، تسلسل اور مستقل مزاجی کی ضرورت پر زور دیا۔ فلپائن کی سفیرماریا اگنیس ایم سروینٹس نے بہتر تبادلوں کے ذریعے روابط بڑھانے پر زور دیا۔

عبدالمبدی عثمان، برونائی دارالسلام نے کہا کہ برونائی نے سرمایہ کاری اور تجارت کے اچھے مواقع پیش کیے ہیں، خاص طور پر ایل این جی کے شعبے میں باہمی تعاون کے مواقع موجود ہیں،ملائیشیا کے قائم مقام ہائی کمشنر ڈیڈی فیصل احمد صالح نے بتایا کہ ملائیشیا پاکستان کے ساتھ روابط بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے اور براہ راست پروازیں چلانے کی کوشش کر رہا ہے۔