کوئٹہ۔ 20 اکتوبر (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر برائے تعلیم مدد علی سندھی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد باقی صوبوں کی نسبت زیادہ ہے،نگران حکومت اس شعبے میں اچھی بنیاد ڈال کر جائے گی ، وقت آگیا ہے کہ جامعات سے سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا جائے۔یہ بات انھوں نے جمعے کوبیوٹمز یونیورسٹی کوئٹہ میں صوبے کی مختلف جامعات کے وائس چانسلرز سے ملاقات اور تعلیمی بہتری کے لیے ان کی تجاویز/سفارشات کے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔
اس موقع پر ریجنل ڈائریکٹر ہائرایجوکیشن کمیشن بلوچستان پروفیسر ظہور احمد بازئی، بیوٹمز یونیورسٹی کوئٹہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد حفیظ،لورالائی یونیورسٹی کے وائس چانسلر احسان اللہ کاکڑ، مکران یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکڑ مالک ترین، خضدار یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکڑ مقصود احمد، سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کوئٹہ کی وائس چانسلر ڈاکڑ ساجدہ نورین، نگران صوبائی وزیر خزانہ امجد رشید، بولان میڈیکل یونیورسٹی کوئٹہ کے رجسٹرار اورنگزیب شاہ اور دیگر بھی موجود تھے ۔
چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکڑ مختار احمد، گوادر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر، تربت یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جان محمد اور لسبیلہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکڑ دوست محمد بلوچ نےویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر تعلیم مدد علی سندھی نے کہا کہ بلوچستان کی جامعات کے مالی و انتظامی مسائل کے حل کے لیے کمیٹی بنادی ہے اب ہمیں ماضی کو بلا کر آگے جانا چاہیے اور بات چیت کے ذریعے ہی تمام مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی ہدایت پر بلوچستان کا چار روزہ دورہ کررہا ہوں،کوئٹہ آنے کا مقصد ماہرین تعلیم، صوبائی حکومت اور دانشوروں کے ساتھ ملاقاتیں کرکے تعلیم کے شعبے میں بہتری کے لیے سفارشات مرتب کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان کے بعد دیگر صوبوں کا بھی دورہ کروں گا جس کے بعد تعلیم کے شعبے میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے متعلقہ اپنی سفارشات پر مبنی رپورٹ صدر مملکت اور نگران وزیراعظم کو پیش کروں گا۔ انھوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں کوالٹی کے مسائل اور دیگر پر ٹاسک فورس بنائی ہے جس کی سربراہی میں خود کروں گا، نگران حکومت تعلیم کے شعبے میں اچھی بنیاد ڈال کر جائے گی،وائس چانسلرز کے ساتھ آج کی نشست شروعات ہے اور اس سلسلے کو آگے بڑھایا جائے گا۔
مدد علی سندھی نے کہا کہ بلوچستان کی جامعات کے مسائل کے حل کے لیے وائس چانسلرز کی جلد نگران وزیراعظم سے ملاقات کرائی جائے گی تاکہ فنڈز اور پنشنز سمیت دیگر مسائل کا مستقل حل تلاش کیا جاسکے۔ اس موقع پر چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکڑ مختار احمد نے ویڈیو لنک کے ذریعے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جامعات کے کوالٹی اور گورننس کے مسائل بڑے ہیں نہ کہ مالی، بلوچستان کی جامعات کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 223 ملین روپے ایڈیشنل گرانٹ دی ہے۔
نگران صوبائی وزیر خزانہ امجد رشید اور مختلف جامعات کے وائس چانسلرز نے تعلیم کے شعبے میں بہتری کے لیے اپنی تجاویز و سفارشات، مالی مسائل اور دیگر پر نگران وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی کو آگاہ کیا اور ان کے دورہ کوئٹہ پر ان کا شکریہ ادا کیا۔