اوٹاوا۔30اکتوبر (اے پی پی):کینیڈا کی حکومت نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امت شا کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے میں ملوث ہیں۔ یہ بات کینیڈا کے نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے قومی سلامتی کمیٹی میں کہی۔ انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ امت شا نے کینیڈین سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے انٹیلی جنس کارروائیوں کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے ان کارروائیوں میں امت شا کے مبینہ کردار کی تصدیق کی، جن کے بارے میں ڈیوڈ موریسن کا دعویٰ ہے کہ وہ کینیڈا میں خالصتان کے حامی کارکنوں کو ڈرانے دھمکانے کی مہم کا حصہ تھے۔ واشنگٹن پوسٹ نے کینیڈین حکام کے حوالے سے بتایا کہ امت شاہ نے یہ کوششیں سکھ علیحدگی پسندوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے ایک حصے کے طور پر کی ہیں، جو بھارت کے اندر ایک آزاد سکھ ریاست خالصتان کے قیام پر زور دے رہے ہیں۔ کینیڈا نےرواں ماہ کے اوائل میں ملک کے اندر سکھ علیحدگی پسند تحریکوں کو دبانے کی سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے ردعمل میں6 بھارتی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔ تاہم بھارت نے ان الزامات کی تردید کی۔ کینیڈا کے بعد امریکا نے بھی بھارت پر ایسے الزامات عائد کئے۔
رواں ماہ کے اوائل میں امریکی محکمہ انصاف نے سابق بھارتی انٹیلی جنس افسر وکاس یادو پر قتل کے لیے رقم دینے کا الزام عائد کیا، جس کے مطابق انہوں نے نیویارک سٹی میں سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں، جو د ہری شہریت یعنی امریکی کینیڈین شہری ہیں، کو قتل کرنے کی سازش تیار کی تھی۔ ایف بی آئی نے امریکی شہریوں کے خلاف ممکنہ جوابی کارروائی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے انتباہ بھی جاری کیا ہے۔بھارت نے اب تک امریکی الزامات پر عوامی تبصرے سے گریز کیا ہے۔