بیجنگ۔19جنوری (اے پی پی):ساؤتھ ویسٹ یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لاء کے وزٹنگ پروفیسر اور جنوبی ایشیائی ممالک کے سابق دفاعی اتاشی چینگ ژیژونگ نے کہا ہے کہ بھارت ملکی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ وقتاً فوقتاً سرحدی کشیدگی پیدا کررہا ہے۔ انہوں نے جاری ایک آرٹیکل میں کہا کہ اب مودی حکومت کو ہندوستانی معاشرے میں بڑے تضادات کا سامنا ہے۔
انہو٘ں نے کہاکہ سب سے پہلےکووڈ19ہندوستان کی معیشت کے خاتمے کا باعث بنا ہے اور دوسری جانب ہندو گروہوں اور غیر ہندو گروہوں کے درمیان تضادات ناقابل مصالحت سطح تک بڑھ چکے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مودی کے زرعی قوانین نےہزاروں بھارتی کسانوں کو نقصان پہنچایا ہے ۔
پروفیسر چینگ نے کہا کہ کئی دہائیوں کی تاریخ میں، جب بھی ہندوستان کے ملکی مسائل بے قابو سطح پر پہنچتے ہیں تو بھارت اپنے ملکی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تنازعات یا جنگوں کو ہوا دیتا ہے۔انہو ں نے مزید کہاکہ دراصل، بھارتی حکام خود بخوبی جانتے ہیں کہ فوجی طور پر بھارت چین کا مخالف نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1960 کی دہائی کے اوائل اور پچھلے دو سالوں میں چین کے ساتھ تنازعات کے دوران بھارتی فوج کو بری طرح شکست ہوئی۔ انہوں نے مزید تجزیہ کیا کہ ہندوستانی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل منوج مکند نروانے بہت مغرور ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان نے حال ہی میں بیرون ملک سے کئی جدید ہتھیار حاصل کیے ہیں۔
انہو ں نے کہا کہ جنرل کا خیال ہے کہ جدید ہتھیاروں سے بھارتی فوج جنگ جیت سکتی ہے درحقیقت یہ بھارت کی بہت ہی سادہ سوچ ہے۔پروفیسر چینگ نے کہا کہ جنگ کے نتائج کا تعین کرنے والا بنیادی عنصرجدید ہتھیار نہیں بلکہ لوگ ہیں ۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ہندوستانی مسلح افواج میں خاص طور پر افسروں اور سپاہیوں کے درمیان پیچیدہ تضادات ہیں کیونکہ افسروں کی اکثریت اعلیٰ طبقے سے آتی ہے اور فوجیوں کی بڑی اکثریت نچلے طبقے سے آتی ہے۔انہو ں نے کہاکہ نچلے طبقے کےفوجی صرف روزی روٹی کے لیے خدمات انجام دیتے ہیں جبکہ اعلیٰ افسران سپاہیوں کو بلاوجہ دھمکاتے ہیں اور غریب سپاہی اپنے افسروں سے بہت ڈرتے ہیں۔
ایسی فوج کیسے لڑ سکتی ہے؟ اس لیے پڑوسی ممالک کے ساتھ ہر جنگ اور تنازعہ میں ہندوستانی فوج کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہاکہ بے شک ہندوستانی فوج کے پاس بہت سارے جدید آلات ہیں لیکن تقریباً سبھی بیرون ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں اور حالیہ 20 سالوں میں، ہندوستان نے ہتھیاروں کے ذرائع کے تنوع پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ روس سے خریداری جاری رکھتے ہوئے اس نے امریکہ، فرانس، اسرائیل اور دیگر ممالک سے خریداری کی ہے۔ نتیجے کے طور پر، ہندوستانی فوج کا اسلحہ خانہ ایک گھڑ بن گیا ہے، جس کی دیکھ بھال کی مشکلات میں بہت زیادہ اضافہ ہو رہا ہے۔
انہو ں نے مزید کہاکہ گولہ بارود کے معاملے میں، ہندوستانی فوج بیرون ملک سے خریداری پر بھی انحصار کرتی ہے، جو ہندوستانی فوج کی مہم کی فائر پاور کی محنت کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
انہو ں نے انکشاف کیا کہ ایک جنگ کے دوران ہندوستانی فوج کے ساز و سامان کو مسلسل تباہ کیا جائے گا جس کی مؤثر طریقے سے تکمیل مشکل ہوگی۔ یہ بھارتی فوج کے لیےمہلک کمزوری ہو گی۔
اس کے علاوہ، جب بھارتی فوج بھاری جانی نقصان اٹھاتی ہے، تو اس کے پاس موثر ریسکیو کا فقدان ہوتا ہے، اس لیے 15 جون 2020 کو وادی گالوان میں ہونے والے تنازعے میں درجنوں فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
پروفیسر چینگ نے نتیجہ اخذ کیا کہ ایسے حالات میں جنرل نروانے اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ ہندوستان جیت سکتا ہے تو وہ کھلی آنکھوں سے جھوٹ بول رہے ہیں۔