بیجنگ۔18اکتوبر (اے پی پی): چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہےکہ ” بیلٹ اینڈ روڈ ” تعاون نے منصوبہ بندی کو حقیقت میں بدلتے ہوئے بین الاقوامی تعاون میں وافر ثمرات حاصل کئے ہیں۔ گزشتہ 10 سالوں میں، اقتصادی راہداری کی تعمیر کے سلسلے میں بڑے چینلز اور انفارمیشن ہائی ویز کو اہمیت دیتے ہوئے ریلوے، شاہراہوں، ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور پائپ لائن نیٹ ورکس کے ذریعے مختلف ممالک کے درمیان مصنوعات، سرمائے، ٹیکنالوجی اور عملے کی بڑے پیمانے پر گردش کو فروغ دیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو بیجنگ میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
شی جن پنگ نے اس بات پر زور دیا کہ "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر ،مشترکہ ترقی اور جیت جیت پر مبنی تعاون کو فروغ دے رہی ہے۔ ہم نظریاتی محاذ آرائی، جغرافیائی سیاسی گیمز، بلاک سیاسی محاذ آرائی، یکطرفہ پابندیوں، معاشی جبر اور "ڈی کپلنگ” کا ہر گز حصہ نہیں ہیں۔ اپنے خطاب میں شی جن پنگ نے "بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کی حمایت کے لئے چین کے آٹھ اقدامات کا اعلان کیا۔ان میں بیلٹ اینڈ روڈ کے لئے سہ جہتی رابطہ نیٹ ورک کی تعمیر،کھلے پن پر مبنی عالمی معیشت تشکیل دینے کی حمایت، عملی تعاون، ماحول دوست ترقی ،سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی ، مختلف ممالک کے عوام کے درمیان روابط، بدعنوانی سے پاک راستہ اور "بیلٹ اینڈ روڈ” بین الاقوامی تعاون کے میکانزم کو بہتر بنانا شامل ہیں۔
شی جن پنگ نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا پھیلنے کے بعد "بیلٹ اینڈ روڈ” زندگی اور صحت کا راستہ بن گیا ہے۔ چین نے مختلف ممالک کو اربوں ماسک اور ویکسین کی 2 ارب 30 کروڑ خوراکیں فراہم کی ہیں، اور 20 سے زائد ممالک کے ساتھ ویکسین تیار کرنے میں تعاون کیا ہے، جس سے بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ شراکت داروں کے لئے وبا کے خلاف منفرد کردار ادا کیا گیا ہے۔
چین میں وبا کے عروج پر اُسے 70 سے زائد ممالک کی جانب سے قابل قدر مدد ملی۔ شی جن پنگ نے کہا کہ ہم دل کی گہرائیوں سے سمجھتے ہیں کہ صرف مشترکہ مفادات پر مبنی تعاون سے ہی ہم اچھے نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ 10 سالہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر تاریخ کا درست انتخاب ہے اور زمانے کی ترقی کی منطق کے عین مطابق ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=402516