کراچی۔ 21 اپریل (اے پی پی):بینکنگ محتسب پاکستان کے ادارے کی جانب سے2024 ء کے دوران تجارتی بینکوں کے خلاف 27,753 شکایات کا تصفیۂ کرکے متاثرہ بینک صارفین کو 1.65بلین روپے کا ریلیف فراہم کیا گیا جبکہ 2023ء میں 25,493 شکایات کو نمٹا تے ہوئے متاثرہ بینک صارفین کو 1.26 بلین روپے کا ریلیف دیا گیا تھا۔بینکنگ محتسب پاکستان سراج الدین عزیز نے پیر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال 2024 ء کے دوران موصول ہونے والی شکایات اور پیوستہ سال 2023ء تصفیہ طلب رہ جانے والی شکایات کی مجموعی تعداد41,546 تھی، ان میں سے 27,753 شکایات پر فیصلے کئے گئے۔ 24,498 (88 فیصد) شکایات کو باہمی افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا گیا جبکہ 1,330 (5 فیصد) شکایات کے بارے میں باقاعدہ سماعت کے بعد فیصلے کیے گئے۔
اس سلسلے میں میر پور، آزاد جموں کشمیر(جہاں بینکنگ محتسب پاکستان کا باقاعدہ دفتر موجود نہیں ہے) سمیت ملک میں مختلف شہروں میں ریکارڈ سماعتیں ہوئیں۔ علاوہ ازیں، 1,925 (7 فیصد) شکایات ، نامکمل، غیراہم ہونے اور بینکنگ محتسب کے ادارے کے دائرہ اختیارِ سماعت میں نہ ہونے کے باعث مسترد کردی گئیں۔انہوں نے کہا کہ 2005 ء میں اپنے قیام کے بعد سے بینکنگ محتسب پاکستان کا ادارہ بینکوں کے صارفین کو تقریباً 8 بلین روپے کا ریلیف فراہم کر چکا ہے۔ ادارے کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2024ء پیش کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ 2024ء کے دوران بینکنگ محتسب پاکستان کے دفتر میں تجارتی بینکوں کے خلاف درج کرائی جانے والی شکایات میں 2023 ء کے مقابلے میں 6 فیصد اضافہ ہوا۔
سراج الدین عزیز نے مزید کہا کہ 2024 ء کے دوران پرائم منسٹر پورٹل کے ذریعے مجموعی طور پر 7,193 شکایات موصول ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ شکایات کو جلد از جلد نمٹانے کے لئے بھرپور کوششیں کی جاتی ہیں۔ تاہم سال 2024 ء کے آخری 45 دنوں کے دوران3,283 شکایات کی وصولی کے باعث آئندہ سال (2025) حل کی جانے والی شکایات کی مجموعی تعدا د میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل اور الیکٹرانک ذرائع کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث 2024 ء کے دوران موصول ہونے والی شکایات کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔ علاوہ ازیں، موبائل اور ڈیجیٹل ایپلیکیشنز کی وجہ سے دھوکہ دہی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
سال کے دوران، زیادہ تر شکایات، دھوکہ دہی اور بینکوں کی جانب سے کسی بھی بنیاد پر اکاوئنٹ کو بلاک کئے جانے کے خلاف درج کرائی گئیں۔ شکایات کی تعداد میں اضافے کی ایک وجہ بینکوں کی غیر تسلی بخش کارکردگی بھی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور متعلقہ فریقین کی توجہ ان کمزوریوں کی جانب مبذول کرائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں قائم کئے جانے والے ڈیجیٹل بینکس بھی بینکنگ محتسب پاکستان کے دائرہ عمل میں شامل کئے گئے ہیں اس لئے اضافی اقدامات کے علاوہ Fintech آپریشنز اور متعلقہ ٹیکنالوجیزمیں مہارت رکھنے والے مزید عملے کی تعیناتی بہت ضروری ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ قانونی تقاضوں کی تعمیل کرتے ہوئےبینکنگ محتسب پاکستان کی سالانہ رپورٹ برائے سال2024 گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو پیش کی جا چکی ہے۔
سراج الدین عزیز نے مزید کہا کہ عوام کو دھوکہ دہی اور جعلسازی سے محفوظ رکھنے کے لئے بینکوں کی جانب سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے آگہی فراہم کرنے کی کوششوں کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کو اجتماعی طور پربڑھانے اور عوام، بالخصوص دیہی علاقوں کے لوگوں تک آگہی پہنچانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ صارفین کو دھوکہ بازوں سے تحفظ فراہم کیا جاسکے۔
ینکوں کے صارفین کے ڈپازٹس کے بھرپور اور موثر تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ عوام کو قومی زبان کے علاوہ علاقائی زبانوں میں بھی آگہی فراہم کی جائے۔قبل ازیں، سراج الدین عزیز نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے نمائندوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کمرشل بینکوں کے حوالے سے عوام کی مشکلات کو اُجاگر کرنے میں ان کے کردار کی تعریف کی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=585235