تحریک انصاف حکومت تیزی کے ساتھ ادارہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم

52

اسلام آباد۔10اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ تحریک انصاف حکومت تیزی کے ساتھ ادارہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، موجودہ حکومت نے اڑھائی سالوں میں عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کیلئے جو اقدامات اٹھائے ہیں گزشتہ 70 برسوں کے دوران نہیں کئے گئے، آئندہ ہفتے آرڈیننس لا رہے ہیں جس کے تحت جو پارلیمنٹیرینز 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھائیں گے وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے۔

ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کے مطابق وزارت قانون نے عوام کو انصاف کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں جن کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے بھی سراہا ہے، ہم نے وراثت اور خواتین کو وراثتی حقوق دینے کے حوالے سے 60 دنوں کے اندر قانون بنایا تاہم اپوزیشن کے ساتھ نہ دینے کی وجہ سے دو سال بعد یہ قانون پاس ہوا۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ مردم شماری درست نہیں ہوئی، دوبارہ ہونی چاہیے، ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی کے علاوہ تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتیں بھی اس پر تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں، ایک دو سال میں ٹیکنالوجی کی مدد سے نئی مردم شماری کرانا ہو گی تاکہ کوئی اعتراض نہ اٹھا سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان محب وطن جماعت ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے دفاتر کھولے جانے چاہییں اور سب کو برابری کی سطح پر مواقع ملنا چاہیے، اس حوالے سے کام ہو رہا ہے، امید ہے کہ جلد ہی اس معاملے پر پیشرفت ہو گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آرڈیننس پاس ہونا کوئی غیرآئینی اور غیرقانونی کام ہے اور نہ ہی اس سے پارلیمنٹ کی توقیر کم ہوتی ہے، دنیا بھر کے آئین کے اندر آڈریننس لائے جاتے ہیں، آرڈیننس کا سلسلہ پرانے زمانے سے چل رہا ہے، جب یہ چیز طے ہے کہ آرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش کرنا ہے تو پھر بے توقیری کیسے ہو گئی، آئندہ ہفتے آرڈیننس لا رہے جس کے تحت اسمبلی میں حلف نہ اٹھانے والوں کی رکنیت 60 روز میں ختم کر دی جائے گی، حلف نہ اٹھانے پر ڈی سیٹ کرنے کا آرڈیننس کابینہ کو بھیج دیا ہے، آرڈیننس کا اطلاق سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں اور بلدیاتی اداروں پر لاگو ہو گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر بابر اعوان کو انتخابی اصلاحات میں ترامیم لانے کا ٹاسک دیا ہے، وہ اس حوالے سے کام کر رہے ہیں اور انہوں نے کچھ ترامیم کر کے انہیں پارلیمنٹ میں بھی پیش کر دیا ہے۔ براڈشیٹ کمیشن رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جسٹس عظمت سعید قاضی نے جس مستعدی سے قلیل وقت میں لمبی چوڑی رپورٹ بنا کر پیش کی ہے وہ قابل ستائش ہے، کابینہ نے رپورٹ منظرعام پر لانے اور فائنڈنگز پر عمل درآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔