سرگودھا ۔29اگست (اے پی پی):ترشاوہ پھلوں کی کاشت میں کیمیکل سپرے کے کم سے کم استعمال، روایتی کاشت کے فروغ،نئی ورائٹیوں بارے آگاہی‘ ایکسپورٹ، کوالٹی فصل کی کاشت ا ور ویلیو ایڈیشن کے حوالے سے مقامی ہوٹل میں ایک سیمینار کاانعقاد کیاگیا جس میں ضلع بھر کے ترشاوہ پھلوں کی کاشت کے کسانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مہمان خصوصی کمشنر محمد اجمل بھٹی ، ڈائریکٹر ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان نوید اختر، نیشنل پراجیکٹ کوآرڈی نیٹر وایڈوائزر ٹریڈ فیلٹیشن ڈاکٹر جواد آغا، ڈائریکٹر زراعت شاہد حسین، صدر ایوان صنعت وتجارت ساجد حسین تارڑ اور سیکرٹری ٹی ڈی اے پی ڈاکٹر مبارک احمد سمیت ایکسپوٹرز اور دیگر نے شرکت کی۔ سیمینار میں ڈاکٹر جواد آغا، شاہد حسین، شعیب ظفر اور نوید اختر سمیت دیگر زرعی ماہرین نے کاشتکاروں کو ترشاوہ پھلوں کی نئی اقسام، برداشت، پھل کی بڑھوتری، کچھ اقسام کے پھل پکنے کا مرحلہ اور رنگت کی تبدیلی، پودوں کی حفاظت، کھادوں کے استعمال، آبپاشی، کھادوں اورسپرے کے کم سے کم استعمال اور جڑی بوٹیوں کے خاتمہ بارے نئی تحقیق اور مشاہدات بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ترشاوہ پھلوں کی ایکسپورٹ کیلئے کاشتکاروں کو نئی تحقیق بارے آگاہی کیلئے بھر پور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ بوائی، نگہداشت، کاشت اور ایکسپورٹ کے حوالے سے کاشتکاروں کو موجودہ حالات کے مطابق چلنا ہو گا۔ ماہرین کاکہنا تھا کہ ترشاوہ پھل رقبہ وپیداوار کے لحاظ سے پاکستان میں صف اول میں شمار کئے جاتے ہیں ان کی پیداوار، صلاحیت اوسط پیداوار، عمر اور پھل کی خاصیت میں بہتر ی لانے کی کافی گنجاش موجود ہے۔ پنجاب میں ترشاوہ پھلوں کا زیر کاشت رقبہ 2 لاکھ ہیکٹر سے زیادہ ہے جن میں مجموعی پیداوار 21 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ حاصل ہو رہی ہے۔ زرعی ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ کنو تمام ترشاوہ پھلوں کا بادشاہ کہلاتا ہے۔
کنو کی پیداوار بڑھا کر ترشاوہ پھلوں کی برآمد میں اضافہ کرتے ہوئے خاطر خواہ زرمبادلہ حاصل کیاجاسکتاہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر محمد اجمل بھٹی نے کہاکہ دور حاضر میں زراعت کو موسمیاتی اور فوڈ سیکورٹی جیسے مسائل درپیش ہیں جس میں ترشاوہ پھل اپنی پیداوار ی صلاحیت او رغذائی اہمیت کی بناپر انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ سرسبز کھادوں کے استعمال سے کنو کی پیداوار دس فیصد سے زائد بڑھائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سٹرس کی کاشت کم ہو رہی ہے۔ بوڑھے پودوں کی جگہ نئی ورائٹی لگانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر فصل کی نگہداشت وکاشت کیلئے ڈویژن اور ضلع کی سطح پر الگ الگ کمیٹیاں بنائی جارہی ہیں۔ سیمینار میں کاشتکاروں کیلئے سوالوں جواب کا خصوصی سیشن بھی رکھا گیاتھا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=384032