انقرہ۔16ستمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ ترکیہ اور اقوام متحدہ یوکرین میں جنگ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بہت محنت کر رہے ہیں۔ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کی 77 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پہلے ترکیہ کی انادولو ایجنسی (اے اے) کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ جنرل اسمبلی سب بڑا سفارت کاری فورم ہے جہاں 20 ستمبر کو نیویارک میں عالمی رہنماں یکجاہوں گے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ روس اور یوکرین جنگ جو 24 فروری سے جاری ہے ختم ہونے میں وقت لگے گا۔یوکرین میں جنگ کے ڈرامائی نتائج کا حل تلاش کرنے میں اقوام متحدہ اور ترکیہ کے درمیان ٹھوس شراکت داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلیک سی گرین انیشیٹو اقوام متحدہ اور ترکیہ کی ثالثی کی بدولت عمل میں آیا۔
صدر رجب طیب اردوان اور میں ذاتی طور پر معاہدے کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ وہ فی الحال روس کی طرف سے امونیم نائٹریٹ کی برآمد کے امکان پر بات چیت کر رہے ہیں جس کے ذریعے پائپ لائن یوکرین سے انہی چینلز سے گزرے گی۔
ترکیہ اور اقوام متحدہ یوکرین میں جنگ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بہت محنت کر رہے ہیں، مثال کے طور پر میں نے آج روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات کی اورصدراردوان ازبکستان کے شہر سمرقند میں ان سے ملاقات کریں گے۔
مجھے یقین ہے کہ یوکرین اور روس دونوں کے ساتھ ملاقات کے وقت ہمارے پیغامات کافی یکساں ہوں گے کیونکہ ترکیہ اور اقوام متحدہ دونوں امن کے لیے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب کھاد کی مارکیٹ سکڑ رہی ہے، روسی کھاد کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کے بہت سے حصوں میں لوگ کھاد کی کمی کی وجہ سے اپنی تمام زمین پر کاشت نہیں کر سکتے،ہم روس سے یوکرین کے راستے امونیم نائٹریٹ کی برآمد کو ہدف بناتے ہوئے مذاکرات کر رہے ہیں۔
اس لیے ہم حاصل کردہ کامیابیوں کو برقرار رکھنے اور اسے بڑھانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں اور ترکیہ کے ساتھ تعاون بڑی اہمیت کا حامل ہے۔