23.8 C
Islamabad
منگل, مئی 6, 2025
ہومعلاقائی خبریںتلوں کی کاشت پر خرچ کم، رقبہ اور وقت کے حساب سے...

تلوں کی کاشت پر خرچ کم، رقبہ اور وقت کے حساب سے آمدنی زیادہ ہوتی ہے،زرعی ماہرین

- Advertisement -

فیصل آباد ۔ 05 مئی (اے پی پی):ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آباد کے ماہرین کے مطابق تل کے بیجوں میں 50فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور تقریباً22فیصد سے زیادہ اچھی قسم کی پروٹین ہوتی ہے اسی لیے یہ انسانوں اور مویشیوں کے لیے بہترین غذا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس کی کھلی دودھ اور گوشت دینے والے جانوروں اور انڈے دینے والی مرغیوں کی بہترین خوراک ہے۔انہوں نے بتایاکہ تلوں کا تیل اعلیٰ قسم کے صابن، عطریات، کاربن پیپر، ٹائپ رائٹر کے ربن بنانے کے کام آرہا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ تلوں کی کاشت پر خرچ کم، رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ اب ایک بہترین نقد آور فصل کا درجہ اختیار کرگئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ بارانی علاقوں میں جولائی کا پہلا پندرواڑھ تل کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔انہوں نے کہاکہ اچھا اگاؤ دینے والی زمین میں تندرست اورصاف ستھرا ڈیڑھ سے دو کلوگرام بیج فی ایکڑ بذریعہ ڈرل لائنوں میں کاشت کیاجائے نیز کاشتکار زمین کو اچھی طرح تیار اورہموار کرکے تر وتر حالت میں فصل کوبذریعہ سنگل رو ڈرل سے صبح یا شام کے وقت میں کاشت کریں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہاکہ قطاروں کا آپس میں فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھاجائے جبکہ ایک ایکڑ کے لیے ڈیڑھ سے دوکلوگرام بیج کو چھ سے آٹھ کلوگرام باریک ریت یا بھل والی مٹی میں اچھی طرح ملا کر ڈرل چلائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ بیج کو ڈیڑھ سے دو انچ سے زیادہ گہرائی میں کاشت نہ کیاجائے کیونکہ اس سے بیج کا اگاؤ متاثر ہوگا اور فی ایکڑ پودوں کی تعداد میں کمی ہوسکتی ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=592722

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں