اسلام آباد۔19ستمبر (اے پی پی): کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا میں مقیم سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات کو قابل اعتماد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈاکے متعلقہ اداروں کے حکام ان الزامات کی روشنی میں تحقیقات کر رہےہیں۔قبل ازیں کینیڈ اکی حکومت نے اس معاملے پر سخت موقف اختیار کرتےہوئے بھارتی سفیر کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
کینیڈا کے وزیر اعظم نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے اس معاملہ پر اپنی گہری تشویش کو ہندوستانی سکیورٹی اور انٹیلی جنس کے سینئر حکام تک پہنچایا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، انہوں نے رواں ماہ بھارت میں منعقد ہونے والے جی ۔20 سربراہی اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ذاتی طور پر اور براہ راست اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا کی سرزمین پر کسی کینیڈین شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے۔ یہ ان بنیادی اصولوں کے خلاف ہے جن کے ذریعے آزاد، کھلے اور جمہوری معاشرے اپنے آپ کو چلاتے ہیں۔
جسٹن ٹروڈو نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے۔ قبل ازیں کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ایک بھارتی سفارت کار جس کو وہ کینیڈ ا میں بھارتی خفیہ ادارے کا سربراہ تصور کرتی ہیں ، کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نےامریکی صدر جو بائیڈن اور برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے ساتھ بھی اس مسئلے کو اٹھایا ہے۔
کینیڈا کیپولیس نے اس واقعے کو “ٹارگٹڈ” قرار دیا اور سکھ کمیونٹی کے ارکان کے مطابق مقتول سکھ رہنما کو قتل کی دھمکیاں بھی مل رہی تھیں۔ کچھ سکھوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بھارتی حکومت ان کے قتل میں ملوث ہے۔ہردیپ سنگھ نجار کے وکیل کے مطابق ان کو کینیڈا میں ریفرنڈم کے انعقاد کے باعث نشانہ بنایا گیا ۔ 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجار بھارتی نژاد کینیڈین شہری تھے اور کینیڈا میں مقیم تھے۔ اس واقعہ کے بعد کینیڈا اور بھارت کےسفارتی تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ قبل ازیں کینیڈین حکام نے ممبئی کے لیے ایک طویل تجارتی مشن کو منسوخ اور تجارتی مذاکرات کومعطل کردیا ہے۔