حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات میں گرفتار کارکنان کی فوری رہائی پر اتفاق، ہمارا وژن ہے پاکستان کو چلنے دو، وفاقی وزراءعطاءاللہ تارڑ، انجینئر امیر مقام اور رہنما مسلم لیگ (ن) ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی میڈیا سے گفتگو

140
Federal Minister for Information and Broadcasting Ataullah Tarar,
وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کا سینئر صحافی احتشام یوسف کی والدہ کے انتقال پر اظہار افسوس

راولپنڈی۔28جولائی (اے پی پی):حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات میں جماعت اسلامی کے گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی پر اتفاق ہوگیا، حکومتی وفد میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ، وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شامل تھے جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے وفد کی قیادت لیاقت بلوچ نے کی۔ جماعت اسلامی نے مذاکرات میں اپنا موقف پیش کیا اور مسائل کے حل پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

کمشنر آفس راولپنڈی میں مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ حکومت کی تین رکنی کمیٹی نے کل دھرنے میں جا کر جماعت اسلامی کے وفد کو مذاکرات کی دعوت دی تھی، آج جماعت اسلامی کی مذاکراتی ٹیم سے مل بیٹھ کر بات ہوئی، جماعت اسلامی نے اپنے 35 کارکنان کی فہرست دی جو جنوبی پنجاب کے اضلاع میں گرفتار ہیں، حکومت نے ان کارکنان کی فی الفور رہائی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا وژن ہے پاکستان کو چلنے دو۔ عوام کو ریلیف کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ صارفین کو تین ماہ کے لئے پچاس ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے تاکہ ان کے بجلی کے بلوں میں کمی واقع ہو۔ انہوں نے کہا کہ 2018ءمیں ہم مہنگائی چار فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے، ہمیں جن حالات میں حکومت ملی یہ آسان کام نہیں تھا، ملک ڈیفالٹ کے دھانے پر تھا، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، آئی ایم ایف کا معاہدہ طے پایا، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن، نجکاری، محکموں کی ڈائون سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کی جا رہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں اخراجات میں کمی، نجکاری اور ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن سے فسکل سپیس پیدا ہوگی اور ریلیف عوام تک منتقل کیا جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں عوام کو ریلیف دینے کے لئے کام کیا جائے، خوشحال اور خودمختار پاکستان کے لئے حکومت ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔

انہوں نے کہا کہ دوست ممالک سے سرمایہ کاری آئے گی، روزگار کے مواقع بڑھیں گے، ہم نے دنیا سے کہا ہے کہ ہمارے ہاں پیداواری لاگت کم ہے، یہاں فیکٹریاں لگائی جائیں، لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں جس سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں استحکام حکومت کا سب سے بڑا اقدام ہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو یہاں بھی تیل کی مد میں ریلیف سامنے آئے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر پانی و بجلی، سیکریٹری توانائی، ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے نمائندوں پر مشتمل ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ مذاکرات کے اگلے دور میں معاملات خوش اسلوبی سے طے پا جائیں اور جماعت اسلامی کے کارکنان کو عزت کے ساتھ رخصت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب پاکستان کی بہتری چاہتے ہیں اور اسی ایجنڈے پر کاربند ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے 10 مطالبات ہیں، اس پر ٹیکنیکل کمیٹی بات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جلسے کے لئے لیاقت باغ کے مقام کا تعین کیا گیا تھا، سڑکیں بند ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے سولر ٹیوب ویلز کے منصوبے کا آغاز کیا ہے، بلوچستان میں 38 ہزار سولر ٹیوب ویلز بلوچستان میں لگائے جا رہے ہیں، پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں کے ساتھ مل کر بینکنگ فنانس کے ذریعے ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر امور کشمیر و سیفران انجینئر امیر مقام نے کہا کہ جماعت اسلامی کے وفد سے خوشگوار ماحول میں بات ہوئی، ان کی ڈیمانڈز وہی ہیں جو ہم سب چاہتے ہیں، پاکستان کے 24 کروڑ عوام چاہتے ہیں کہ بجلی اور پٹرول سستا ہو اور ہماری بھی یہی خواہش ہے کہ عوام کو ریلیف ملے۔ ہم جماعت اسلامی کی عوام کو ریلیف دینے کی خواہش کی قدر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی کے بہت سے کارکن پہلے ہی رہا ہو چکے تھے، آج انہوں نے 35 گرفتار کارکنان کی فہرست دی جن کی رہائی کا حکومت نے اعلان کر دیا ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کی دلی خواہش ہے کہ عوام کو ریلیف ملے، جماعت اسلامی نے جن مطالبات کا ذکر کیا وہی باتیں تمام وزراءاور حکومت کے عمائدین بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 200 یونٹ استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ صارفین کو پی ایس ڈی پی کے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کر کے ریلیف دیا گیا، مزید بھی جتنی گنجائش ہوگی وہ ریلیف بھی دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی ایک کروڑ سے زائد آبادی ہے، سڑکیں بند ہونے سے عوام متاثر ہوتے ہیں، جماعت اسلامی سے مذاکرات کے دوسرے دور میں معاملات بہتر ہوں گے۔