28.8 C
Islamabad
منگل, مئی 13, 2025
ہومقومی خبریںحکومت سرمایہ کاری نظام کو شفاف، مؤثر اور سرمایہ کار دوست بنانے...

حکومت سرمایہ کاری نظام کو شفاف، مؤثر اور سرمایہ کار دوست بنانے کیلئے پرعزم ہیں، ایس آئی ایف سی مربوط ون ونڈو پلیٹ فارم کے طور پر سرمایہ کاری کے فیصلوں کو تیز تر بنانے میں مدد فراہم کررہی ہے، وزیرخزانہ محمداورنگزیب کالندن میں کانفرنس سے خطاب

- Advertisement -

لندن۔8مئی (اے پی پی):وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہاہے کہ حکومت سرمایہ کاری کے نظام کو شفاف، مؤثر اور سرمایہ کار دوست بنانے کے لئے پرعزم ہیں،خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل(ایس آئی ایف سی)ایک مربوط ون ونڈو پلیٹ فارم کے طور پر سرمایہ کاری کے فیصلوں کو تیز تر بنانے میں مدد فراہم کررہی ہے۔انہوں نے یہ بات جمعرات کو لندن میں ”پاکستان رسائی سرمایہ کاری کانفرنس“سے اپنے کلیدی خطاب میں کیا۔”پاکستان ایکسیس ڈے“ بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام جفریز کے زیر اہتمام کیا گیا۔

کے ٹریڈ سکیورٹیز نے بھی کانفرنس کے اہتمام میں معاونت کی۔کانفرنس میں ممتاز عالمی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں، بین الاقوامی بینکوں، سرمایہ کاری کے اداروں کے سینئر ایگزیکٹوز اور عوامی و نجی شعبے کے ماہرین پر مشتمل معزز شرکاء کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بھی فورم میں شرکت کی اور خطاب کیا۔کانفرنس کے اہتمام کا مقصد بین الاقوامی کاروباری برادری کو پاکستان کی معاشی پیشرفت اور سرمایہ کاری کے امکانات سے آگاہ کرنے کے لئے پلیٹ فرام فراہم کرنا تھا۔

- Advertisement -

اپنے کلیدی خطاب میں سینیٹر اورنگزیب نے حکومتِ پاکستان کے میکرو اکنامک اصلاحات اور ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں سے متعلق پختہ عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت معاشی استحکام کو پائیدار بنانے کے لئے اصلاحات کی راہ پر کاربند ہے، پاکستان نے معاشی استحکام کی جانب نمایاں پیشرفت کی ہے اور اہم اقتصادی اشاریے مضبوطی اور نظم و ضبط کی عکاسی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اندرونی و بیرونی چیلنجز کے ایک مشکل دور کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور آج پاکستان ایک بحال شدہ معاشی استحکام کی بنیاد پر کھڑا ہے، ہم نے جرأت مندانہ اور دور رس اصلاحات کے ذریعے مالیاتی نظم و ضبط بحال کیا، بیرونی شعبہ کو مستحکم کیا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد دوبارہ حاصل کیا۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستان نے 3.6 ٹریلین روپے کا پرائمری بجٹ سرپلس حاصل کیا جبکہ اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر صرف 0.3 فیصد ہو گئی جو گزشتہ ایک دہائی کی کم ترین سطح ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان معاشی کامیابیوں کا عالمی سطح پر بھی اعتراف کیا گیا ہے اور فِچ نے پاکستان کی خود مختار کریڈٹ ریٹنگ کو ٹرپل سی پلس سے بڑھا کر بی مائنس کر دیا ہے جو عالمی منڈیوں کے اعتماد کی عکاسی ہے۔مستقبل کے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کا ہدف ہے کہ سالانہ جی ڈی پی کی شرح نمو کو 6 فیصد تک لے جایا جائے۔ اس کے لئے حکومت ٹیکس نظام، توانائی، ریاستی اداروں کی اصلاح، نجکاری، پنشن اور عوامی مالیات جیسے شعبوں میں ساختی اصلاحات جاری رکھے گی۔ پاکستان کی برآمدات کا ہدف 50 ارب ڈالر تک بڑھانا، مہنگائی کو 6 فیصد تک محدود کرنا، اور 5 ارب ڈالر مالیت کی آئی سی ٹی فری لانسنگ انڈسٹری قائم کرنا بھی منصوبے میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 50 فیصد کمی، قابلِ تجدید توانائی کا حصہ 10 فیصد تک بڑھانے اور آمدنی کی بنیاد پر غربت میں 13 فیصد کمی کا ہدف بھی رکھتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تمام اہداف حکومت کے جامع فائیوایز فریم ورک کاحصہ ہے ۔وزیر خزانہ نے حکومت کی اس پالیسی کو دہرایا کہ حکومت صرف پالیسی سازی کا کردار ادا کرے گی اور پالیسیوں میں تسلسل کو یقینی بنائے گی جبکہ نجی شعبے کو ترقی کی قیادت کرنے دیا جائے گا۔ انہوں نے پالیسی ساز اداروں میں نجی شعبے کی بڑھتی ہوئی نمائندگی کو اس حکمتِ عملی کا عملی اظہار قرار دیا۔

انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے جاری کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ سرمایہ کاری پالیسی 2023 غیر ملکی سرمایہ کاروں کو واضح تحفظات اور مراعات فراہم کرتی ہے جبکہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل ایک مربوط ون ونڈو پلیٹ فارم کے طور پر سرمایہ کاری کے فیصلوں کو تیز تر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا ہم پاکستان کے سرمایہ کاری کے نظام کو شفاف، مؤثر اور سرمایہ کار دوست بنانے کے لئے پرعزم ہیں، پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن انیشی ایٹو (کے تحت اب تک 160 سے زائد اصلاحات کی جا چکی ہیں اور ”پاکستان بزنس پورٹل“ متعارف کرایا جا رہا ہے جو کاروبار کے اندراج، اجازت ناموں اور منظوری کے عمل کو ڈیجیٹل طور پر آسان بنائے گا۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ویزا پالیسی میں اصلاحات کے نتیجے میں اب 126 ممالک کے شہری 24 گھنٹوں میں ای-ویزا حاصل کر سکتے ہیں جس سے بین الاقوامی کاروباری روابط مزید آسان ہو گئے ہیں۔مشیر برائے نجکاری محمد علی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی اداروں کی نجکاری کے روڈ میپ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

انہوں نے جاری عمل کو شفاف اور مسابقتی قرار دیا اور مختلف شعبوں میں موجود منافع بخش سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کیا۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت کی نجکاری مہم کا مقصد عوامی خدمات کی فراہمی کو مؤثر بنانا اور عوامی اثاثوں کی قدر میں اضافہ کرنا ہے جبکہ نجی سرمائے کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔کانفرنس عالمی اقتصادی منظرنامے میں پاکستان کی سٹریٹجک اہمیت اور امکانات پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اظہارِ اعتماد اور دلچسپی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=594516

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں