اسلام آباد۔27جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے پاکستان بزنس کونسل کی تجاویزکو سراہتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایف بی آر کی ٹیمیں پاکستان بزنس کونسل کے ساتھ مل کرتمام تجاویز کا تفصیل سے جائزہ لیں گی۔ وزیر خزانہ نے منصفانہ، مؤثر اور بہترین ٹیکس نظام کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔وزیرخزانہ نے ان خیالات کا ا ظہار پیر کو یہاں پاکستان بزنس کونسل کےاعلیٰ سطح کے وفد سے ملاقات میں گفتگوکرتےہوئے کیا۔ ملاقات کا مقصد طویل المدتی ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لئے ایک مضبوط مالیاتی پالیسی کے حوالے سے خیالات کا تبادلہ تھا۔ پاکستان بزنس کونسل کے وفد کی قیادت چیئرمین شبیر دیوان نے کی جبکہ نائب چیئرپرسن زیلاف منیر، سی ای او احسن ملک اور دیگر عہدیداران بھی وفد میں شامل تھے۔ ملاقات میں سیکرٹری خزانہ، چیئرمین ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے سینئر افسران بھی شریک تھے۔ ملاقات وزارت خزانہ کی جانب سے آئندہ مالی سال 26 ۔ 2025 کے وفاقی بجٹ کے حوالے سے جاری مشاورتی عمل کا حصہ تھی۔اجلاس کے دوران پاکستان بزنس کونسل کے وفد نے مالیاتی پالیسی اور ٹیکس نظام کے حوالے سے 2026 اور اس کے بعد کے لئے جامع تجاویز اور سفارشات پیش کیں۔ ان تجاویز کا مقصد ملک کے اقتصادی مقاصد کو پائیدار ترقی اور سماجی فلاح و بہبود کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنا تھا۔پاکستان بزنس کونسل کے وفد نے اہم اقتصادی مقاصد کو اجاگر کیا، جن میں برآمدات اور مقامی صنعت میں اضافے کے ذریعے بیرونی کھاتوں کو متوازن کرنا اور مالی کھاتوں کو باقاعدہ بنا کر ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنا شامل ہیں۔
وفد نے کاروباری ترقی کو فروغ دینے، روزگار کے مواقع میں اضافہ اور سماجی و اقتصادی ترقی کو اہمیت کاحامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے مختلف شعبوں میں پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔ملاقات میں زیر بحث آنے والی تجاویز میں ٹیکس کے بوجھ کی منصفانہ تقسیم اور ٹیکسوں کی مسابقتی شرح عائد کرنے کی سفارشات شامل تھیں ۔پاکستان بزنس کونسل نے ٹیکس کی واپسی کے عمل کو سادہ، مجتمع اور ڈیجیٹل بنانے کی تجویز دی جبکہ کاروباروں کے کیش فلو پر اثرات کو کم سے کم کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ پاکستان بزنس کونسل کے وفد نے ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لئےکئی تجاویز پیش کیں، جن میں غیر فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے اقدامات، ٹیکس فائلرز کو مراعات دینا، شفافیت میں اضافہ، احتساب کو بہتر بنانا اور بے نامی ٹرانزیکشنز کی روک تھام شامل تھیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غیر رسمی شعبوں میں غیر ٹیکس شدہ پیسہ پارک کرنے کی حوصلہ شکنی کی جائے، معیشت کی دستاویزی تشکیل کو فروغ دیا جائے اور ٹیکس دہندگان کے ساتھ ہراسانی کو کم کیا جائے۔وزیر خزانہ نے پاکستان بزنس کونسل کی تجاویز کی تعریف کی اور وفد کو یقین دہانی کرائی کہ ایف بی آرکی ٹیمیں آئندہ دنوں میں پاکستان بزنس کونسل کے ساتھ مل کر ان تمام تجاویز کا تفصیل سے جائزہ لیں گی۔ وزیر خزانہ نے منصفانہ، مؤثر اور بہترین ٹیکس نظام کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے نکال کر وزارت خزانہ میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ٹیکس پالیسی کی سالمیت کو محصولات کی وصولی کے دباؤ سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نجی شعبے کو معیشت کی ترقی کے لیے بنیادی محرک کے طور پر دیکھتی ہے اور کاروباروں کے فروغ کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔وزیر خزانہ نے پاکستان میں جی ڈی پی کےتناسب سے ٹیکسوں کی شرح پر تشویش کا اظہار کیا، جو کہ محض 8 سے 9 فیصد ہے اور اسے ملک کی طویل مدتی مالی صحت اور عالمی سطح پر غیر پائیدار قرار دیا۔ انہوں نے حکومت کے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگلے تین سالوں میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو 13.5 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ یہ ہدف ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرکے حاصل کیا جائے گا جس میں ٹیکنالوجی کا استعمال، ڈیٹا اینالٹکس کو بہتر بنانا اور ٹیکس کے عمل کو آسان بنانا شامل ہے۔ فریقین نے پاکستان کی مالیاتی پالیسی اور ٹیکس نظام کو ملک کی ترقی اور ترقیاتی اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لئے تعاون کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=552133