ملک کی پائیدار ترقی کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے، معیشت کو بچانے کیلئے حکومت نے مشکل فیصلے کئے، وفاقی وزیر احسن اقبال

193
تعلیم ترقی کیلئے ضروری ہے، کوئی بھی ملک کم شرح خواندگی پر ترقی نہیں کرسکتا ، احسن اقبال

اسلام آباد۔4اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کی پائیدار ترقی کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے،ملک کی معیشت کو بچانے کیلئے حکومت نے مشکل فیصلے کیے،روپے کی قدر مستحکم ہو رہی ہے،مخلوط حکومت کی زیرک حکمت عملی سے پاکستان معاشی استحکام کی طرف گامزن ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کے زیر اہتمام پاکستان کیلئے ایک سالہ ترقی کی حکمت عملی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بہترین پالیسیاں بنائیں لیکن سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں میں بار بار مداخلت کی وجہ سے ان پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کیلئے ہمیں سیاسی عزم، استحکام، پالیسیوں کے تسلسل اور وسیع البنیاد اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کر چارٹر آف اکانومی تیار کرنے کیلئے کردار ادا کریں اور پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے مضبوط معاشی پالیسیاں تیار کریں۔

انہوں نے کہا کہ PIDE مضبوط اقتصادی ترقی کیلئے مضبوط پالیسیوں کے مسودے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ملک کی ترسیلات زر میں اچھی نمو ہو رہی ہے لیکن پھر بھی وائٹ چینلز کے ذریعے رقوم کی آمد کو یقینی بنا کر ترسیلات زر کو مزید فروغ دینے کے امکانات موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ قرض کی فراہمی حکومت کیلئے سب سے زیادہ چیلنجنگ مسئلہ ہے جس کے بعد سرکاری ادارے بھاری خسارے میں چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے کل اخراجات کے 40 فیصد سے زیادہ کی بھاری سبسڈی برداشت کرنی پڑتی ہے اور بہت سے دیگر ایس او ای کے ساتھ بھی یہی معاملہ تھا۔ اسی طرح انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں گردشی قرضہ بھی ایک اور بڑا چیلنج ہے کیونکہ ملک کے کچھ علاقوں میں 60 سے 70 فیصد صارفین نے بجلی کے بل ادا نہیں کیے جس کی قیمت حکومت اور دیگر صارفین کو اٹھانی پڑتی ہے۔

اقبال نے کہا کہ برآمدات کی ترقی میں کامیابی ہے اور حکومت ملک کی برآمدات کو موجودہ 30 بلین ڈالر سے بڑھا کر 100 بلین ڈالر سالانہ تک لے جانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 75 سال سے سبق ملا ہے کہ پاکستان میں کبھی بھی پالیسی سازی کا فقدان نہیں رہا ،ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹ پالیسی پر عملدارامد کا نہ ہونا اور عدم تسلسل تھا ،کامیاب ممالک میں کم از کم دس سال تک پالیسی کا تسلسل رہتا ہے ، 2 سال یا3 سال بعد پالیسی کو ترک کرنے سے سرمایہ کاری پر منفی اثر پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی میں عدم استحکام رینٹ سیکنگ کو جنم دیتا ہے ،ملک اس وقت معاشی چیلنجز سے نبردآزما ہے ،ہمارا پہلا ہدف ملک کو معاشی بحران سے نکالنا ہے ،آئی ایم ایف کا پروگرام ٹریک پر آچکا ہے ،بیرونی ممالک پاکستان سے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں ،مستحکم معیشت کا دارومدار متحرک ٹیکس کی وصولی کے نظام ، برآمدات پر مخحصر ترقی ، اور ایف ڈی آئی پر منحصر ہے :

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر برآمدات کی بڑھوتی اور ملکی معیشت کو تحریک دیتا ہے ،ایف ڈی آئی کا غیر ترقی یافتہ شعبہ کی ترقی میں نمایاں کردار ہوتا ہے ،ایگریکلچر سیکٹر میں بیرونی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ،پائیڈ کی تحقیق کو قدر کی نگا ہ سے دیکھتے ہیں ،امید ہے پائیڈ ملکی ترقی کے لئے اپنا تحقیقی کردار ادا کرتا رہے گا۔