اسلام آباد۔15مارچ (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر پا رہا، حکومت نے کسی ایک شخص نہیں پورے الیکشن کمیشن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، آئین کے تحت الیکشن میں کرپٹ پریکٹسز روکنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ہم نے الیکشن کمیشن کو معاونت کے لئے ہر قسم کی پیشکش کی، الیکشن کمیشن نے الیکشن میں شفافیت کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا، یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد بھی کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، جدید ٹیکنالوجی میں مدد فراہم کرنے کے لئے الیکشن کمیشن گئے، انہوں نے انکار کر دیا، الیکشن کمیشن چاہتا تو بڑی آسانی سے بیلٹ کو ٹریس ایبل بنایا جا سکتا تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تناظر میں الیکشن میں کرپٹ پریکٹسز روکنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن کی معاونت کے لئے ہم نے ہر طرح کی کوشش کی، آئین میں بھی ترمیم کی کوشش کی، سپریم کورٹ آف پاکستان بھی گئے، سپریم کورٹ نے الیکشن کو شفاف بنانے کے حوالے سے ایک راہ دکھائی لیکن الیکشن کمیشن نے سینٹ الیکشن سے قبل اس پر عملدرآمد نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2018ء کے سینٹ الیکشن میں اراکین کی خرید و فروخت سے متعلق ویڈیوز منظر عام پر آئیں، یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے کی ویڈیو اور آڈیوز سامنے آئیں لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے ان پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، اس لئے ہمیں تحفظات ہیں کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری طریقے سے ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ ہم آئینی ترمیم کا بل 6 ماہ قبل پارلیمنٹ میں لے کر آئے اور ہم نے آئینی ترمیم کرنے کے لئے پوری کوشش کی، حکومت کے پاس اکثریت نہیں تھی اس لئے اپوزیشن جماعتوں نے آئینی ترمیم کے لئے معاونت کرنی تھی، اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے آئینی ترمیم کی مخالفت کی، اس کے بعد ہم سپریم کورٹ آف پاکستان گئے، سپریم کورٹ میں جو ہم نے رائے طلب کی اس میں بھی الیکشن کمیشن اور دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں نے مخالفت کی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں واضح کہا کہ الیکشن کمیشن کی پوری ذمہ داری ہے کہ وہ الیکشن میں کرپٹ پریکٹسز کو روکنے کے لئے اقدامات کرے، سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرے، ہم کابینہ کا ایک وفد لے کر الیکشن کمیشن کے پاس گئے اور الیکشن کمیشن کو معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی، الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا کہ اس کے لئے چار ہفتے کا وقت درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینٹ الیکشن سے دو دن قبل یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ویڈیو اور ایک صوبائی وزیر کی آڈیو سامنے آئی اور وہ کرپٹ پریکٹسز میں ملوث تھے، اس وقت الیکشن کمیشن نے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
مشیر داخلہ و احتساب نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس پورے جمہوری عمل میں شفافیت آنی چاہیے اور یہ شفافیت اوپن بیلٹنگ کروانے سے آ سکتی ہے، حکومت نے اپوزیشن کو پیشکش کی ہے کہ ہم الیکٹرانک ووٹنگ کی جانب جانا چاہتے ہیں اپوزیشن آئے اور ہمارا ساتھ دے، وقت گزر جانے کے بعد کسی پر بھی تنقید کرنا بہت آسان کام ہے، نظام کو درست کرنے کے لئے بڑے فیصلے لینا پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنا شروع کر دے ہم اس پر اپنا اعتماد بحال کر دیں گے، کیا الیکشن کمیشن کی یہ ذمہ داری نہیں ہے کہ الیکشن کا انعقاد کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز سے مبراء ہو؟۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ سیاست میں برداشت کا عنصر موجود رہنا چاہیے، سیاسی جماعتوں کو اپنی صفوں میں دیکھنا چاہیے، سیاسی جماعتوں کی قیادت کو اس حوالے سے مذمت اور اپنے کارکنان کو ایسے کسی بھی کام سے روکنے کے لئے ہدایات کرنی چاہئیں، کسی بھی سیاستدان پر جوتا پھینکنا یا سیاہی پھینکنا ایک قابل مذمت عمل ہے، ہمارے ملک کی سیاست کو اس طرح کے اقدامات سے پاک رہنا چاہیے۔