22.5 C
Islamabad
منگل, ستمبر 2, 2025
ہومقومی خبریںخیبر پختونخوا میں فارن میڈیا کو گمراہ کن بریفنگ دی جا رہی...

خیبر پختونخوا میں فارن میڈیا کو گمراہ کن بریفنگ دی جا رہی ہے، پی ٹی آئی کا کوئی احتجاج پرامن نہیں ہوا، احتجاج اور دھرنوں کے سوا ان کا کوئی کام نہیں، انتشاری ٹولے نے ہمیشہ ریاست اور عوام کو نقصان پہنچایا، عطاءاللہ تارڑ

- Advertisement -

اسلام آباد۔15دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ فارن میڈیا کو خیبر پختونخوا بلا کر گمراہ کن بریفنگ دی جا رہی ہے، پی ٹی آئی ملکی سالمیت کے خلاف ہے، ان کا کوئی احتجاج پرامن نہیں ہوا، احتجاج اور دھرنوں کے سوا ان کا کوئی کام نہیں، انتشاری ٹولے نے ہمیشہ ریاست اور عوام کو نقصان پہنچایا، یہ لاشوں پر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ اتوار کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے الزامات جھوٹ اور فساد پر مبنی ہیں، فارن میڈیا کو خیبر پختونخوا میں بلا کر گمراہ کن بریفنگ دی جا رہی ہے، اس حوالے سے حقائق عوام کے علم میں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ انتشاری ٹولے کی شرپسندی اور ملک دشمنی کھل کر سامنے آنی چاہئے، بھڑکیں مارنے، دھمکیاں دینے اور الزامات لگانے کا سلسلہ آج سے نہیں ہے

ان کے لیڈر کا بھی یہی وطیرہ رہا ہے، 2014ءمیں انہوں نے پی ٹی وی پر حملہ کیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں کو نشانہ بنایا، پارلیمنٹ کے گیٹ توڑے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ لوگوں کو تشدد پر اکسا کر خود دوڑ لگا کر بھاگ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج فارن میڈیا کو خیبر پختونخوا میں گمراہ کن بریفنگ دی جا رہی ہے جو جھوٹ پر مبنی ہے، اس کا حقائق سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے کل پھر کہا ہے کہ اب اگلی کال پرامن کال نہیں ہوگی، سوال یہ ہے کہ آپ کا اس سے پہلے کون سا احتجاج پرامن تھا؟ احتجاج اور دھرنوں کے سوا ان کا کوئی کام نہیں، 26 نومبر کو انتشار کی کال دے کر آپ نے لشکر کشی اور لاشیں گرانے کا ارادہ کیا تھا، انہوں نے پہلے1200 لاشوں کا جھوٹا بیانیہ بنایا پھر آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے جعلی تصاویر سوشل میڈیا پر پھیلائیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکنوں کے پاکستان مخالف لوگوں سے روابط ہیں، بھارتی فوج کے ایک میجر اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کا ایک ہی ایجنڈا ہے، دونوں ہی پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی ہمیشہ ملکی سالمیت کے خلاف رہی ہے، انہوں نے کبھی پرامن کال نہیں دی، اگر یہ پرامن ہوتے تو کلاشنکوفوں، سٹین گنز، گرینیڈ، آنسو گیس شیلز، غلیلوں کے ساتھ اسلام آباد پر چڑھائی نہ کرتے۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت نہیں دی تھی، تحریک انصاف کے اپنے ہی ورکروں نے پتھرائوکیا، علی امین گنڈاپور کے گارڈز کی فائرنگ کے ثبوت دنیا دیکھ چکی ہے، لوگوں نے آپ کو گالیاں دیں، بوتلیں ماریں، بشریٰ بی بی نے آپ کی گاڑی پر پتھرائو کروایا، وہ گاڑی کے اندر سے ہدایات دے رہی تھیں کہ ڈی چوک جانا ہے، بیلاروس کے صدر کے دورے کو سبوتاژ کرنا ہے

پارلیمنٹ کی عمارت پر بھی حملہ کرنا ہے، بشریٰ بی بی نے لوگوں کو کہا کہ علی امین گنڈاپور کو ڈی چوک جانے پر اکسایا، وہاں بشریٰ بی بی نے پتھرائو کروایا، علی امین گنڈاپور کو گالیاں بھی پڑوائیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کس قسم کی سیاست میں ملوث ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی اپنے کارکنوں کو ڈی چوک پر تنہاچھوڑ کر کیوں بھاگے؟ انہوں نے جو دوڑ لگائی اب اس سے چھپنے کے لئے بہانے بازی کی جا رہی ہے، یہ سیاسی، اخلاقی اور انتظامی طور پر ناکام ہو چکے ہیں، صوبے کے معاملات ان سے سنبھل نہیں رہے، جب ان کے ورکرز ملتان میں بھگدڑ مچنے سے مر گئے تھے تو بانی پی ٹی آئی پھر بھی تقریر کر رہے تھے، تب آپ کو خیال نہیں آیا، اب لاشوں اور جھوٹ کی سیاست کا سہارا لے رہے ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ نو مئی کو جو کچھ ہوا، قوم کبھی نہیں بھولے گی، نو مئی کے ملزمان کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی والے اداروں کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کر رہے ہیں

ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج ہے، پوری دنیا کے کیڈٹس یہاں ٹریننگ کے لئے آتے ہیں۔ پی ٹی آئی مسلح افواج کو سیاست میں گھسیٹنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے انہوں نے فوجی پراڈکٹس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، عسکری بینک اور فوجی فوڈز کے شیئرز اوپر چلے گئے ہیں۔ اگر فوجی پراڈکٹس کا بائیکاٹ کرنا تھا تو سب سے پہلے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا کرتے، جھوٹ، منافقت کی سیاست آپ کو زیب نہیں دیتی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ 26 مئی کے حملوں میں ملوث افراد کا فوجی ٹرائل جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ سادہ سی منطق ہے، اگر پاکستان ریلوے میں کسی نے جرم کیا ہے تو ریلوے پولیس اس کے خلاف کارروائی کرے گی، اگر کسی نے ایئر پورٹ پر جرم کیا ہے تو ایئرپورٹ سیکورٹی فورس اس کے خلاف کارروائی کرے گی، اسی طرح اگر کسی نے پاک فوج کی تنصیبات پر حملہ کیا ہے تو اس کے لئے فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے کی حدود میں کوئی جرم ہوگا تو وہ اپنے قانون کے مطابق اسے دیکھیں گے

ہر ادارے کے قوانین و ضوابط ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف نے قوم کے بچوں کو اکسایا، یہ ملک دشمن عناصر کی فنڈنگ سے فوج کے خلاف ڈیجیٹل میڈیا کمپین چلا رہے ہیں اور طرح طرح کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذرائع استعمال کر رہے ہیں، ایسے عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ لوگوں کو استعمال کرتے ہیں اور خود موقع سے فرار ہو جاتے ہیں اور لوگ جیلوں میں سڑتے رہتے ہیں، نو مئی کو بھی ان کی لیڈر شپ بھاگ گئی تھی، والدین اپنے بچوں کو سمجھائیں کہ ان کے جھانسے میں مت آئیں۔ انہوں نے لوگوں کو 9 مئی اور 26 نومبر کو استعمال کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں سپہ سالار موجود ہے جو ملک کے لئے نیک نیتی رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ملک ترقی کرے، وہ فوج کو پروفیشنل فورس کی طرح مزید فعال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انتشار ملک کو مضبوط ہوتا نہیں دیکھنا چاہتی، یہ ملک کو بدنام کرتے ہیں کہ یہاں کریک ڈائون ہو۔ جب آپ جرم کریں گے تو کریک ڈائون تو ہوگا، آپ قتل کریں گے یا ڈکیتی کریں گے تو اس کی سزا ہے

آپ اتنے لاڈلے ہیں کہ آپ کوچھوڑیا جائے؟ انہوں نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کے جوان شہید ہوئے ان کا خون کس کے ہاتھ میں تلاش کریں؟ کیا آپ لوگوں نے فائرنگ نہیں کی؟ کیا آپ نے ان پر گاڑیاں نہیں چڑھائیں؟ اب یہ اپنی ناکامی چھپانے کے لئے انٹرنیشنل میڈیا کو لا رہے ہیں اور جھوٹ بول رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ بہت ظلم ہوا، اگر آپ سچے ہوتے تو آپ کو لاشوں کی جھوٹی کہانی نہ گھڑنی پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے پاس لائیو ایمونیشن نہیں تھا، ڈائریکٹ فائرنگ کسی نے نہیں کی البتہ علی امین گنڈاپور کے گارڈز نے فائرنگ کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بدقسمتی سے کل ایک جعلی خبر شائع کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 150 صحافیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف تین سے چار صحافی ایسے ہیں جن پر کیسز ہیں

باقی پی ٹی آئی کے سیاسی کارکن تھے جنہوں نے لوگوں کو تشدد پر اکسایا۔ انہوں نے کہا کہ اس خبر کی تردید کرتے ہیں۔ انہوں نے میڈیا پر ذمہ دارانہ صحافت کی ضرورت پر زور دیا۔

 

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں