دنیا بھر میں حساس مقامات پر تعینات اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں کے خلاف خطرات اور جان لیوا حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان کا سلامتی کونسل میں انتباہ

73
افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی میں کمی یا رکاوٹ اخلاقی طور پر غلط اور سیاسی طور پر نقصان دہ ہوگی، سفیر منیر اکرم

اقوام متحدہ ۔25مئی (اے پی پی):اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نےدنیا بھر میں حساس مقامات پر خدمات سرانجام دینے والے اقوام متحدہ کے امن مشن کے اہلکاروں کے تحفظ اور سلامتی کو اولین ترجیح دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ امن و سلامتی کو برقرار رکھنے والے اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں کے خلاف خطرات اور جان لیوا حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

انہوں نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ’’اقوام متحدہ امن آپریشنز: امن اہلکاروں کا بہتر تحفظ اور سلامتی ‘‘ پر منعقدہ بحث کے دوران جمع کرائے گئے تحریری بیان میں خبردار کیا کہ جہاں اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں کے خلاف خطرات میں اضافہ ہوا ہے وہاں کورونا وائرس کی وبا کے باعث عام عوام کے ساتھ ساتھ امن اہلکاروں کو بھی خطرات لاحق ہیں جس کی روک تھام کے لیے امن فوجی دستوں کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کو اولین ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 6 دہائیوں میں اقوام متحدہ کے امن مشنز میں خدمات سرانجام دینے والے پاکستان کے 160 بہادر نوجوان اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں جن میں سے 3 گزشتہ سال جاں بحق ہوئے لہذا پاکستان اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں کے تحفظ اور سلامتی کو اولین ترجیح دیتا ہے اور اس سلسلے میں پاکستان نے پہلے ہی اس شعبے میں اپنے حفاظتی دستوں کو کورونا وائرس سے بچائو کی ویکسین لگانے سمیت اقدامات شروع کر دیئے ہیں ۔

پاکستانی مندوب نے عالمی سطح پر کورونا ویکسین کی رسائی کو یقینی بنانے اور امن اور ترقیاتی ایجنڈا میں پیش رفت کے لیے خاص طور پر شورش زدہ ممالک کو ویکسین کی مساوی فراہمی میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے امن و امان کے قیام کے اقدام ایکشن فار پی کیپنگ (اے 4 پی) میں امن اہلکاروں کی جوابدہی کے انتظام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ترقی پسند سوچ کی عکاسی ہے جو حفاظت اور سلامتی کے قانونی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کی کوشش کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن اہلکاروں کے خلاف جرائم کی تحقیقات صحیح سمت کی جانب قدم ہے اور اس سلسلے میں امن اور سلامتی کے لیے سیاسی اقدامات کو فروغ دینے اور اسے امن مشنز کے فروغ کا اہم مرکز بنانے کی ضرورت ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ خصوصی ماہرانہ صلاحیتوں جیسے دیسی ساختہ بموں ، بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانے اور امن فوجیوں کے ساتھ ایوی ایشن اور میڈیکل یونٹس ، ماہر انجینیرز کے تعاون کی بھی ضرورت ہے اور بارودی سرنگوں سے محفوظ گاڑیاں بعض امن مشنز میں اہم حیثیت کی حامل بن گئی ہیں ، اسی طرح نظم و ضبط ، بلند حوصلے ، تربیت اور امن فوج کے دستے کا عملی تجربہ سکیورٹی ماحول پر خصوصی خاص اثر ڈال سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن مشنز کے وسائل اور مینڈیٹس کے درمیان فرق کو دو طرفہ نقطہ نظر کے ذریعے ختم کرنا ہوگا یعنی ایک طرف واضح ، مرکوز اور قابل حصول مینڈیٹ کی تشکیل اور دوسری طرف مناسب بجٹ کے وسائل اور سازوسامان مختص کرنے ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ امن مشن کے اہلکاروں کی جانوں کے تحفظ اور حالات کی بہتر آگاہی کے لیے حکمت عملی ،خفیہ معلومات کے حصول میں ٹیکنالوجی کا استعمال ایک اہم زریعہ ہے اور امن دستوں اور قافلوں اور ملٹری یونٹس قابل اعتماد طبی امداد حاصل ہونی چاہیے جبکہ نفرت انگیز بیان اور تقریر ، غلط معلومات سے نمٹنے کے لیے سٹریٹجک کمیونیکیشنز کو بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریہ کانگو میں تمام پاکستانی خواتین ٹیم کی تعیناتی ان کوششوں میں حکومت پاکستان کے عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کا مشورہ ہے کہ سلامتی کونسل کو امدادی منصوبوں اور امن اقدامات کےلیے بجٹ بھی مختص کرنا چاہیے۔ پاکستانی مندوب نےتنازعات کے سیاسی حل کو ترجیح دینےپر زور دیتے ہوئے کہا کہ پائیدار امن کے لیے تنازعات کی روک تھام سے متعلق جامع نقطہ نظر اور امن و امان کے قیام ، امن و امان کے فروغ اور طویل المدت ترقی کے لیے عزم اور حوصلے کی ضرورت ہے۔