نیویارک۔13فروری (اے پی پی):ممتار امریکی صحافی لیڈیا پولگرین نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں کہا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت کے تحت بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور مجرموں کو اکثر سزا نہیں ملتی ہے ۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے ایسے قوانین اور پالیسیاں نافذ کررکھی ہیں جن کا مقصدمسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے۔شہریت کے قوانین میں تبدیلیاں جن سے مسلمانوں کو نقصان پہنچتا ہے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعہ کی وجہ مسلم اکثریتی علاقے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنا بھی ان میں شامل ہے۔لیکن یہ سوچنا غلط ہوگا کہ بھارت میں صرف مسلمانوں کو خطرہ ہے۔
حکومت نے منظم طریقے سے آزادی اظہار اور اختلاف رائے کے تمام طریقوں پر کریک ڈائون کیا ہے، اپنے ہنگامی اختیارات میں اضافہ کیا ہے تاکہ ان معلومات کو روکا جا سکے جو وہ بھارتی عوام سے دور رکھنا چاہتی ہے اور انسداددہشت گردی کے گھنائونے قوانین کے تحت مخالفین کو دبانا آسان بنارہی ہے۔میرا ایک بھارتی صحافی دوست ان بہت سے لوگوں میں شامل ہے جنہوں نے گزشتہ کچھ سالوں میں مایوس ہوکر ملک چھوڑدیاہے۔انہوں نے اس صورتحال کو اس طرح بیان کیاکہ یہ صرف مسلمانوں پر حملہ نہیں ہے بلکہ یہ تمام بھارتیوں پر حملہ ہے کیونکہ اس سے ہم اپنے خیالات، سوچ، خوابوں اور بھرپور زندگی سے محروم ہورہے ہیں۔
انہوں نے ’’دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت آزادی اور رواداری کو ختم کررہی ہے ‘‘کے عنوان سے لکھا کہ ایپل اور ٹیکنالوجی کی دیگر کمپنیوں کی طرح بائیڈن انتظامیہ بھارت میں کام کرنے کے خواہشمندہیں اوروہ گجرات فسادات کو بھول جانے اور بڑھتے ہوئے مسلم کش جذبات پر آنکھیں بند کرنے کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ ایسا لگتا ہے کہ تیسری بار جیتنے کی خواہش رکھنے والے مودی آئین کے ڈھانچے میں بنیادی تبدیلیاں کرنے اور بھارت کو ایک ہندو ملک قرار دینے کی کوشش کریں گے۔