ریاض ۔ 30 جولائی (اے پی پی) امام کعبہ شیخ عبداللہ بن سلےمان المنیع نے کہا ہے کہ دنیا کی مشکلات اللہ رب العزت کی طرف سے بندوں کا امتحان ہے، اللہ کے حکم سے ہی مصیبتیں آتی ہیں اور دور ہوتی ہیں، مشکلات دائمی نہیں، اللہ پاک کا فرمان ہے کہ ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے، اللہ ہر چیز کا خالق ہے اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اہل تقوی کی اولین صفات ہیں کہ صبر کیا جائے اور سیدھے راستے پر چلنے والوں کیلئے ہی نجات ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کیلئے ضروری ہے کہ ہر طرح کی بدعت اور خرافات سے دور رہیں، اللہ تعالی انسان کیلئے مشکل نہیں بلکہ آسانی چاہتا ہے، عقیدہ ہونا چاہیے کہ جب وباءآتی ہے تو اللہ ہی اس سے نجات فرمائے گا، وباءپھیل جائے تو انسان کو دوسرے علاقے میں نہیں جانا چاہیے۔ جمعرات کو مسجد نمرہ سے امام کعبہ شیخ عبداللہ بن سلیمان المنیع نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ میں گواہی دےتا ہوں کہ اللہ وحدہ لاشریک ہے اُس کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور اللہ نے تمہارے لئے ایسے رسولﷺ کو چنا ہے جسے تم سب بہت عزیز ہو، ان پر اللہ کی طر ف سے درود بھیجو۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت نے اہل تقوی کو وصیت کی ہے کہ بے شک جوکچھ بھی زمین میں ہے اللہ کے لئے ہیں اوروہ ذات تما م معاملات کو جانتی ہے۔ امام کعبہ نے کہا کہ اللہ کی ذات ہر مصیبت اور پریشانی کو دور کرسکتی ہے ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں جس نے ہم انسانوں کو اتنی نعمتوں سے نوازا اور جو شخص تقوی اختیار کرتا ہے رب العزت اس کے لئے راستہ نکالتا ہے،تم سب اپنے رب کی اطاعت کرو اور گناہوں سے دور رہو، دعاﺅں کے ذریعے سے اللہ کا قرب حاصل کرو۔ امام کعبہ نے کہا کہ اللہ رب العزت کے سواکسی کی اطاعت نہ کی جائے وہی عبادت اور اطاعت کے لائق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے تمہیں تخلیق کیا تو تم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراﺅ اور توحید پر قائم رہو، کبھی بھی شرک کی راہ اختیار نہ کرو، وہی معبود ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے وہ تمام معاملات کا نگہبان ہے۔ امام کعبہ نے کہا کہ اللہ رب العزت نے فرمایا کہ کیا تم اس رب کو چھوڑ کر کسی اور کی طرف جانا چاہتے ہو، شرک کی مذمت قرآن مجید میں بھی بیان ہوئی ہے کہ شرک والے خسارے میں ہیں ، اللہ کے شکر گزار بندے بنو۔ امام کعبہ نے کہا کہ ارشاد باری تعالی ہے کہ بے شک محمدﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں اور ان کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گااور جو کچھ ہمارے آخری نبی لے کر آئے ہیں اس پر ایما ن لاےا جائے اوربے شک رب العزت نے دین اسلام کو مکمل کردیا جس میں کسی قسم کی کمی بیشی کی کوئی گنجائش نہیں ہے،بدعت سے دور رہا جائے اور ہمارے نبی نے بھی بدعت سے دور رہنے کا حکم دیا ہے۔ امام کعبہ نے کہا کہ نبی کریم کی تعلیمات پر صدق دل سے عمل کرنا ایمان ہے،آپ ﷺ نے اپنی زندگی خیر کے لئے وقف کردی اورہر طرح کی قربانی اور عبادت خاص اللہ کے لئے ہونی چاہیے۔ امام کعبہ نے کہا کہ اللہ پاک کا ارشاد ہے کہ آج کے دن میں نے تمہارے لئے تمارا دین مکمل کردیا اور تمہارے لئے اپنی نعمتوں کو پورا کردیا اور اسلام کو بطور دین تمارے لئے منتخب کر لیا۔امام کعبہ نے کہا کہ بے شک اسلام پانچ چیزوں پر قائم ہے، اس بات کی گوائی دینا کہ اللہ ایک ہے اور رسول اللہﷺ اللہ کے رسول ہیںِِِِ، نماز، روزہ، زکوة ، حج یہ سب اسلام کے ارکان ہیں ان پراسلام کی عمارت قائم ہے جو کوئی بھی صاحب استطاعت ہے اس پر حج فرض ہے۔ امام کعبہ نے کہا کہ رسول اللہﷺ سے کسی نے پوچھا کہ ایمان کیا ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ پر ایمان لانا، اُس کے فرشتوں پر ایمان لانا آسمانی کتابوں پر ایمان لانا،تمام رسولوں پر ایمان لانا ۔ امام کعبہ نے کہا کہ اللہ رب العزت نے قرآن کرےم میں فرمایا کہ ہم نے تمھاری طرف رسول بھےجا جو تمیں میری آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور تمیں کتاب و حکمت سےکھاتا ہے اور وہ جو کچھ تمھیں سیکھاتا ہے تم نہیں جانتے تو میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو اور اے ایمان والو صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کرو۔ امام کعبہ نے کہا کہ ارشاد باری تعالی ہے کہ صبر اہل تقوی کی صفت ہے اور جولوگ مشکل اور پریشانی میں صبر اختیار کرتے ہیں اور اللہ کا خوف رکھتے ہیں وہی متقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے شک دنیا کی زندگی میں مشکلات بھی ہیں اور مسائل بھی پر اس پر ہمیں صبر کا حکم دیا گیا ہے کہ ہم صبر کریں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن حکیم میں واضح طور پر اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ میں تمھیں آزماﺅں گا، خوف کے ساتھ، بھوک کے ساتھ، پھلوں کی کمی کے ساتھ اور جانوں کی کمی کے ساتھ اور آپ ﷺ صابرین کو بشارت دے دیں کہ وہ لوگ جب ان کو مشکل پےش آتی ہے تو کہتے ہےں کہ ہم اللہ کے ہیں اور اُسی کی طرف لوٹ کر جائیں گے تو ایسے لوگوں پر اللہ رب العزت کی رحمت برستی ہے اور ارشاد باری تعالی ہے کہ جو لوگ صبر کرتے ہیں ہم اُن کو جزا دیں گے کہ جوکچھ اہل ایمان کو پہنچتا ہے اس دنیا میں وہ سب کچھ پہلے سے لکھا جاچکا ہے اور اللہ رب العزت کی نعمتوں کا چرچا کیا کرو اور اُن کو یاد کیا کرو اُس نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے اگر تم اللہ کی دی ہوئی نعمتیں گننا چاہو گے تو گن نہ سکو گے۔ امام کعبہ نے کہا کہ ارشاد باری تعالی ہے کہ میں جنت کی تمھیں یاد دلاتا ہوں، جنت میں وہ سب کچھ ہوگا جس کی تم خواہش رکھتے ہو اور وہاں تمھیں تمھارے اعمال کی جزا ملے گی، مشکلات اور تکلیف اس لئے آتی ہے کہ تم اللہ کی طرف لوٹ کے آﺅ، بے شک مشکلات اس لئے آتی ہیں کہ صبر کرنے اور نہ کرنے والوں کے درمیان فرق پیدا ہو جائے اور تم سب نے ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رب العالمین نے قرآن مجید میں وعدہ فرمایا کہ ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے اور یہ بھی فرمایا کہ انسان پر اتنی تکلیف ڈالی جائے گی جتنی وہ برداشت کر سکے جتنی اس کی استطاعت ہے، اللہ نے فرمایا کہ وہ تمھارے لئے آسانی چاہتا ہے اس کی اطاعت کی طرف آﺅ اور اس سے رحمت طلب کرو، مشکلات زندگی کے ہر پہلو میں موجود ہیں، معاشی معاملے میں بھی اور زندگی کے دوسرے شعبوں میں بھی مشکلات موجود ہیں، اس وقت پوری دنیا مشکلات کا شکار ہے اور لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کریں، غریبوں اور مسکینوں کے کام آئیں، زکوة ادا کریں چاہے آپ مشکل میں ہوں یا آزاد ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے واضح طور پر بیل کو حلال کیا ہے اور سود اور بدعت کو حرام قرار دیا ہے، اللہ کا فرمان ہے کہ آپس میں اس طرح رہو کہ ایک دوسرے کا مال نہ کھاﺅ، اپنے معاملات درست رکھو، اپنے ترازو کے تولنے کے معاملات بھی درست کرو، کم تولنے سے بچو، اللہ نے شوہر اور بیوی کے حقوق رکھے ہیں، دونوں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کریں۔ امام کعبہ نے کہا کہ اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ جب ماں باپ بوڑھے ہو جائیں تو انہیں اف تک نہ کہو، ان پر رحم کے پر بچھا کر رکھو اور ان کیلئے دعا کرو کہ اللہ ان پر رحم فرما جیسے انہوں نے بچپن میں میری پرورش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی عدل و انصاف اور امانتیں ان کے مالکوں تک پہنچانے کا حکم دیتا ہے اور کہا کہ جب بھی فیصلہ کرو تو انصاف اور عدل کے ساتھ کرو، جب دو مسلمان گروپ آپس میں ٹکرائیں تو ان کے درمیان صلح کراﺅ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کام جن سے فساد پھیلے ان سے بچنا ضروری ہے، امن و سلامتی کو قائم کرنا ضروری ہے، اچھے کاموں کو آگے لیکر جانا اور مفاسد کو روکنا ضروری ہے جبکہ برے اور فحش کاموں سے منع فرمایا گیا ہے، اللہ رب العزت نے فرمایا کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں فرقوں میں نہ بٹو، بے شک اللہ تعالی دیکھنے والا اور سننے والا ہے، اللہ کی اطاعت کرو اور رسول اللہ کی اطاعت کرو، آپس میں تنازع ہو تو اللہ اور رسول کی طرف رجوع کرو، یہی عمل بہترین عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمین میں جب اصلاح ہو جائے تو اس کے بعد پھر فساد نہ پھیلاﺅ بلکہ اصلاح کو قائم رکھو۔ امام کعبہ نے کہا کہ اللہ کے رسول نے حجتہ الوداع کے موقع پر فرمایا کہ تم تمام اہل ایمان کا ایک دوسرے پر خون حرام ہے، مال حرام ہے اور جان حرام ہے یعنی یہ تم ایک دوسرے کا نہیں لے سکتے، محمد رسول اللہ نے اہل ایمان والوں کو حکم دیا ہے کہ بات کو مانیں اور اطاعت کریں اور حقدار کو اس کا حق دیا جائے، اہل ایمان ایسی صفات اپنائیں تو پھر ان کی جگہ جنت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدن کی سلامتی ضروری ہے، اپنی صحت کا خیال رکھنا ہم سب کیلئے ضروری ہے، صفائی اختیار کرنا یہ ہمارے لئے ضروری ہے، امراض کے پھیلاﺅ کو روکنا ہمارے لئے لازم ہے، قرآن کریم میں واضح ہے کہ وضو کا حکم دیا گیا جو کہ صفائی کا پیغام ہے، اللہ پاک نے اپنے کپڑوں کو صاف اور پاک رکھنے کا حکم دیا یہاں بھی طہارت اور صفائی کا اشارہ دیا اور پھر نبی کریمﷺ کی صفت بیان کی گئی کہ یہ وہ ہیں جو پاک چیزوں کو حلال کرتے ہیں اور جو ناپاک ہیں انہیں حرام قرار دیتے ہیں، یہاں بھی صفائی اور طہارت کا اشارہ ہمیں نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ رب العزت نے جو بھی بیماری دنیا میں ہے اس کی دوا ضرور رکھی ہے، نبی کریمﷺ نے فرمایا ہے کہ جزام کے مریض سے ایسے دور بھاگو جیسے شیر سے دور بھاگتے ہو، آپ نے فرمایا ہے کہ اگر طاعون کی خبر جہاں سے ملے تو وہاں داخل نہ ہو اور اگر وہاں پہلے سے کوئی موجود ہے کہ تو وہاں سے باہر نہ آئے، امراض کو روکنے کیلئے حکومت کے معاملات سب سامنے ہیں اور بہترین انتظامات کئے گئے ہیں، شریعت کے معاملات کو درست انداز میں سامنے کرنے پر حکومت کی کوششیں سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وباءکو پھیلنے سے روکنے کیلئے اس کے معاملات کو سامنے رکھ کر حرمین شریفین میں خاص اہتمام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ ہم سب اپنی سرزمین اور اپنے ممالک کیلئے دعا کریں، اس کی حفاظت و سلامتی کیلئے دعا کریں، آج کا دن بڑا مبارک دن ہے اس دن کے موقع پر خاص دعا کی جائے کہ تمام ممالک میں جہاں وباءکا معاملہ ہے اللہ ہمیں سلامتی عطا کر، یہ وہ دن ہے کہ جس میں اللہ رب العزت حاجیوں کے عمل پر فرشتوں کے سامنے فخر فرماتا ہے کہ کیا خوبصورت عمل کر رہے ہیں، میری اطاعت کر رہے ہیں تو یہ اس دن کی فضیلت و برکت ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=209627