دھان کی بیماریوں پر کنٹرول پا کر پیداوار میں بھرپور اضافہ ممکن بنایاجاسکتاہے،ماہرین پلانٹ پتھالوجی

122

فیصل آباد۔ 20 اگست (اے پی پی):پاکستان کے ترقی پسند کاشتکار باسمتی اقسام سے 60من اور اری اقسام سے 80من فی ایکڑ پیداوار حاصل کر رہے ہیں جبکہ بیماریوں پر کنٹرول پا کر دھان کی پیداوار میں مزید اضافہ بھی ممکن بنایاجاسکتاہے۔

پلانٹ پتھالوجیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زرعی ماہرین نے بتایا کہ چاول ہماری غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ زرمبادلہ کمانے کا ذریعہ بھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ دھان کی فصل سے اچھی پیداوار کے حصول کیلئے اثرانداز کئی عوامل میں سے بیماریوں پر کنٹرول حاصل کرنا نہایت اہم ہے کیونکہ اگر ان بیماریوں کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو یہ پیداوار میں بہت بڑی کمی کا سبب بنتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ دھان کی فصل کو بیماریوں اور نقصان رساں کیڑوں سے بروقت تدارک کیلئے کاشتکار ماحول دوست زہروں کا استعمال کریں۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار محکمہ زراعت کی طرف سے قائم کردہ لیبارٹریوں سے کسان دوست کیڑے حاصل کرکے غیر کیمیائی انسداد کی ٹیکنالوجی کو اپنائیں کیونکہ ان اقدامات کے نتیجے میں چاول کی پیداوارمیں اضافے کے ساتھ معیار کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی جس سے چاول کی برآمدات میں اضافہ ہوگا اور ہم ملک کیلئے زیادہ زرمبادلہ حاصل کرسکیں گے۔

انہوں نے بتایاکہپتوں پر بھورے دھبے کی بیماری کی وجہ سے دھان کے پتوں پر چھوٹے چھوٹے گول یا بیضوی نشان ظاہر ہوتے ہیں نیزدھان کے پتوں کے جراثیمی جھلساؤکی بیماری فصل پر گوبھ کے وقت نمودار ہوتی ہے اور پتے کی نوک اور کناروں سے شروع ہو کر لمبائی اور چوڑائی میں بڑھتی ہے اسی طرح پتوں پر بیماری کی علامات سفید نمدار دھاری کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں جس سے بعد میں پتے کا بیمار حصہ سوکھ کر سفید ہو جاتا ہے اور پتہ اوپر کی طرف لپٹ جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ شروع میں اس کا حملہ ٹکڑیوں کی شکل میں ہوتا ہے جو بعد میں پوری فصل کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے جس کے باعث دور سے فصل جُھلسی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔انہوں نے کہاکہ بیمار پودوں پر دانے بہت کم بنتے ہیں اور پیداوار متاثر ہوتی ہے لہٰذاکاشتکار نائٹروجن اور فاسفورس کھاد کی مناسب مقدار استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ پوٹاش والی کھاد کا بھی استعمال کریں تاہم شدیدحملہ کی صورت میں محکمہ زراعت کے توسیعی عملہ کے مشورہ سے مؤثر پھپھوند کش زہر کا استعمال بھی کیاجاسکتاہے۔