اسلام آباد۔7جولائی (اے پی پی): روس۔یوکرین جنگ کی وجہ سے اس وقت دنیا بھر میں توانائی کے ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے، جنگ کی وجہ سے دنیا کے مختلف حصوں میں تیل کی رسد میں مشکلات جبکہ قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اس صورتحال نے عالمگیر سطح پر بالخصوص ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو بری طرح سے متاثر کیا ہوا ہے۔ توانائی کے عالمگیر بحران کے حوالہ سے پاکستان بھی ان دنوں دنیا کے دیگر ممالک کی طرح مشکل صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔ روس۔یوکرین جنگ کے علاوہ تحریک انصاف کی سابق حکومت کی نااہلی و بدانتظامی اور دیگر بنیادی عوامل بھی اس صورتحال کے ذمہ دار ہیں۔ جنوری 2022ء میں روس۔یوکرین جنگ سے قبل بین الاقوامی منڈیوں میں خام تیل کی قیمت 86.51 ڈالر فی بیرل تھی جو گذشتہ ہفتے 111.6 ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی۔ خلیج کے معروف روزنامہ ”خلیج ٹائمز” کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات جو دنیا میں تیل پیدا اور برآمد کرنے والے چند بڑے ممالک میں شامل ہے، میں پٹرول کی قیمتوں میں جنوری کے بعد سے 74 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ بین الاقوامی سطح پر جنوری کے بعد خام تیل کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہے جس میں فروری میں روس۔یوکرین جنگ کے بعد مسلسل اضافہ کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ روس۔یوکرین جنگ کی وجہ سے ترقی پذیر اور کمزور معیشتوں والے ممالک میں ایندھن اور گیس کی قیمتوں بے پناہ اضافہ ہوا کیونکہ اس صورتحال کی وجہ سے رسدی زنجیر بالخصوص خام تیل کی فراہمی میں رکاوٹیں پیش آئیں۔ جس دن روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو دنیا بھر میں مالیاتی مارکیٹیں تیزی سے گر گئیں جبکہ خام تیل، قدرتی گیس، قیمتی دھاتیں اور اشیاء خوراک کی قیمتوں میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا، اس صورتحال کی وجہ سے 2014ء کے بعد پہلی مرتبہ برینٹ خام تیل کی قیمت 130 ڈالر فی بیرل تک بھی چلی گئی جبکہ 4 مارچ کو گیس کی قیمت 194 یورو کی ریکارڈ سطح پر جا پہنچی۔ یورپ میں اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم او ای سی ڈی کے مطابق دنیا کو روس۔یوکرین جنگ کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی، اس سے اقتصادی نمو کمزور ہو گی، افراط زر میں اضافہ ہو گا جبکہ رسد کے نظام پر دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان میں توانائی کے بحران کی دیگر وجوہات میں پاکستان تحریک انصاف کی سابق حکومت کی نااہلی، بدانتظامی اور کاہلی پر مبنی طرز عمل بھی شامل ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت (2013ء تا 2018ئ) کے دوران شروع کئے جانے والے توانائی کے بڑے منصوبوں کو ادھورا چھوڑ دیا۔ ”اے پی پی” کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نے 720 میگاواٹ کے کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور 1214 میگاواٹ کے شنگھائی تھرکول پاور پراجیکٹس کو اونرشپ، پراجیکٹ مانیٹرنگ اور معاہدہ کے مطابق اقدامات پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے تاخیر کا شکار کر دیا۔ اسی طرح آر ایل این جی سے چلنے والے 1263 میگاواٹ کے تریموں پراجیکٹ کو تین سال قبل مکمل ہونا تھا تاہم اسے بھی سرد خانہ میں ڈالا گیا، اگر یہ منصوبے بروقت مکمل ہوتے تو اس وقت ملک میں لوڈ شیڈنگ میں خاطر خواہ کمی ہوتی۔ پی ٹی آئی کی حکومت بروقت کوئلہ سے چلنے والے پلانٹس لگانے میں بھی ناکام ہو گئی اور جان بوجھ کر عالمی سطح پر اس وقت ایل این جی سپلائی کرنے والی کمپنیوں سے طویل المیعاد معاہدے نہیں کئے جب 2020ء کے وسط میں عالمی منڈی میں ایل این جی 3 سے لے کر 5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں مل رہی تھی۔ پاور ڈویژن کے سرکاری ذرائع نے ”اے پی پی” کو بتایا کہ موجودہ لوڈ شیڈنگ اس لئے ہو رہی ہے کیونکہ گذشتہ 18 ماہ سے بین الاقوامی اور مقامی مارکیٹ میں ایندھن بشمول فرنس آئل، ایل این جی و کوئلہ کی قیمتوں میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ روس۔یوکرین جنگ نے اس صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں 30 فیصد کمی آئی ہے جبکہ گردشی قرضہ میں اضافہ کی وجہ سے توانائی کے فرمز کے ورکنگ کیپٹل (سرمایہ) میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت پٹرولیم ریزجول فیول آئل (آر ایف او) کی مطلوبہ مقدار کو برقرار رکھنے کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے تاکہ ملک میں ضرورت کے مطابق بجلی پیدا کی جا سکے، اس مقصد کیلئے بجلی کے شعبہ میں جولائی کی طلب کے مطابق سٹاک کا بندوبست کیا جا چکا ہے۔ وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک کے مطابق روس۔یوکرین جنگ کی وجہ سے بین الاقوامی مارکیٹ میں ایل این جی دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یورپی ممالک نے روسی تیل پر انحصار کم کر دیا ہے اور اب یہ ممالک دنیا بھر میں گیس کی خریداری کیلئے قلیل و طویل المیعاد معاہدے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کیلئے ایل این جی کی دستیابی کم ہو گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس صورتحال کیلئے موجودہ حکومت کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا، پی ٹی آئی حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے جس کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔ معیشت کی کمزور صورتحال کے باوجود پاکستان میں پٹرول کی قیمت خطہ کے ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، بین الاقوامی مارکیٹ میں ایندھن کی بلند ترین قیمت کے باوجود پاکستان میں پٹرول کی قیمت امریکہ اور کینیڈا جیسے ترقی یافتہ ممالک سے بھی کم ہے۔ اس وقت پاکستان میں صارفین کو فی لٹر پٹرول 248.74 روپے میں مل رہا ہے، بھوٹان میں اس کی قیمت 239.35 روپے، سری لنکا میں 313.63 روپے، کینیا میں 264.11 روپے، امریکہ میں 280.62 روپے، بھارت میں 270.30 روپے، نیپال میں 293 روپے، اٹلی 449.81 روپے، کینیڈا 354.90 روپے، برطانیہ 280.76 روپے، ناروے 555.04 روپے اور ہانگ کانگ میں 625.19 روپے فی لٹر ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=316368