اقوام متحدہ۔25اکتوبر (اے پی پی):پاکستان نے خودکار مہلک ہتھیاروں کے نظام (ایل اے ڈبلو ایس) کو ریگولیٹ کرنے کے لیے بات چیت پر زور دیتے ہوئے ریاستوں سے مطالبہ کیا ہے کہ مہلک ہتھیاروں کے نظام لیتھل آٹونومس ویپنز سسٹمز (ای اے ڈبلیو ایس)سے علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کو خطرہ درپیش ہے اس لیے اس حوالے سے ایسے قانون بنانے کے لیے مذاکرات شروع کیے جائیں جن کا مقصد خود کار مہلک ہتھیاروں کے نظام پر پابندی لگانا اور ان قوانین پر عمل درآمد کرنا لازم ہو ۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفاتر میں پاکستان کے مستقل نمائندہ خلیل ہاشمی نے نیویارک میں تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی فرسٹ کمیٹی کو بتایا کہ خودکار مہلک ہتھیاروں کا نظام (ایل اے ڈبلیو ایس ) جسے قاتل روبوٹ بھی کہا جاتا ہے، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں(ڈبلیو ایم ڈیز) کے ساتھ ،
بین الاقوامی ہتھیاروں کے کنٹرول کے ایجنڈے پر ممکنہ تشویش کے طور پر ابھرا ہے لیکن ریاستیں ان بنیادی خدشات کو دور کرنے کی بجائےخودکار مہلک ہتھیاروں کے نظام کو ریگولیٹ کرنے کے اصولی راستے پر بامعنی پیش رفت کو روکتی رہیں اور ان ہتھیاروں کے نظاموں کی ترقی اور استعمال کے لیے بین الاقوامی سطح پر متفقہ قانونی اصولوں، قواعد و ضوابط کی ترقی کی کھلے عام مخالفت کرتی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجیز کے فوجی مقاصد کے لیے استعمال نے اس حوالے سےموجودہ اصولوں اوراقدار کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے جس کے باعث عالمی اور علاقائی امن، سلامتی اور استحکام کو درپیش خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خودکار مہلک ہتھیاروں کا نظام ایک یا دو قسم کے ہتھیاروں پر مشتمل نہیں ہےبلکہ یہ ایک مجموعی صلاحیتوں کا مرکب ہے جس کے علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی پر غیر مستحکم اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو اس بات کی ترغیب دی جائے کہ وہ مخالفین پر حاصل فوجی برتری کا غیر متناسب ذرائع سے فائدہ نہ اٹھائیں اور تنازعات کووسعت اور طول دینے کے لیے جواب الجواب کا چکر ماضی کی بات ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز(آئی سی ٹیز) اور سائبر سپیس کا بطور ہتھیار استعمال بین الاقوامی اور علاقائی امن، سلامتی اور استحکام کے لیے شدید خطرات کا باعث ہے۔
پاکستانی نمائندہ خلیل ہاشمی نے کہا کہ روایتی جغرافیائی حدود کے بغیر گمنام طریقے سے کام کرنے کی صلاحیت اور سستے طریقے سے سائبر ہتھیاروں کو بڑے پیمانے پر تیار کرنے کی صلاحیت، انہیں انتہائی پرکشش اور خطرناک بناتی ہے جبکہ کئی ریاستیں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے آئی سی ٹیز کو جنگی آلات کے طور پر تیار کر رہی ہیں لہذا ریاستیں خودکار مہلک ہتھیاروں کے نظام کو ریگولیٹ کرنے کے لیے مذاکرات کریں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=334168